کیا سر منڈانا بدمذہبوں کی نشانی ہے ؟ مفتی جلال الدین احمد امجدی

کیا سر منڈانا بدمذہبوں کی نشانی ہے ؟ مفتی جلال الدین احمد امجدی

کیا فرماتے ہیں مفتیان دین و ملت اس مسئلہ میں کی مشکوۃ شریف صفحہ 308 کی حدیث میں سر منڈانا بدمذہبوں کی نشانی قرار دیا گیا توکیاسر منڈا نے والے کو بد مذہب سمجھا جائے ؟

جواب 

حدیث شریف میں سر منڈانا جو بد مذہبوں کی نشانی قرار دیا گیا ہے وہ یقینا حق ہے لیکن صرف سرمنڈاناہی بد مذہبوں کی نشانی نہیں بلکہ اس کے علاوہ اور بھی نشانیاں ہیں۔ وہ یہ ہیں کہ وہ لوگ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پوجنے والوں کو چھوڑ دیں گے۔ اچھی باتیں کریں گے لیکن ان کا کام برا ہوگا (مشکوۃ المصابیح صفحہ 308 )اور وہ جھوٹ بولنے والے اور فریب دینے والے ہوں گے وہ مسلمانوں کے سامنے ایسی باتیں لائیں گے جن کو انہوں نے کبھی نہ سنا ہوگا نہ ان کے باپ دادا نے سنا ہوگا (مشکوۃ صفحہ 28 )

اور وہ ایسے ہوں گے جن کی نمازوں اور روزوں کو دیکھ کر مسلمان اپنی نماز اور روزوں کو حقیر سمجھیں گے وہ قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق کے نیچے نہیں اترے گا وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے لہذا جب تک کہ تحقیق نہ کرلی جائے صرف سر منڈانے والے مسلمان کو ہرگز بدمذہب نہیں سمجھا جائے گا اس لئے کہ بہت سے بد مذہب اور گمراہ اپنی بد مذہبی اور گمراہی کو پھیلانے کے لئے صالحین اور بزرگان دین کی خصلتوں کو اختیار کر لیتے ہیں۔ مرقاۃالمفاتیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد 7 صفحہ 113 میں ہے” علامتھم التحلیق وھو استئصال الشعر والمبالغۃ فی الحلق الخ ۔
واللہ تعالی اعلم ۔

کتبہ : مفتی جلال الدین احمد امجدی

Leave a Reply