کیا ساس سسر کے ترکہ میں داماد یا بہو کا حصہ ہوتا ہے؟
سائل : محمد محمود اشرف ممبی
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
ساس سسر کی جائیداد میں داماد یا بہو اپنے اس رشتہ کی وجہ سے کسی طرح وارث نہیں ۔ ہاں اگر کسی اور رشتہ کے طور پر وارث بنیں تو ممکن ہے مثلا ًدامادبھتیجا ہو اوردیگر مقدم ورثاء نہ ہوں تو اب یہی وارث ہوگا ۔
چنانچہ فتاویٰ رضویہ میں ہے: داماد یاخسرہونا اصلاً کوئی حقِ وراثت ثابت نہیں کرسکتا خواہ دیگر ورثاء موجود ہوں یانہ ہوں ۔ ہاں اگر اوررشتہ ہے تواس کے ذریعہ سے وراثت ممکن ہے مثلاًداماد بھتیجا ہے خسرچچاہے تواس وجہ سے باہم وراثت ممکن ہے ۔ ایک شخص مرے اوردو وارث چھوڑے ایک دختراورایک بھتیجا کہ وہی اس کا داماد ہے توداماد بوجہ برادر زادگی نصف مال پائے گا اوراگراجنبی ہے توکل مال دختر کو ملے گا داماد کاکچھ نہیں ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم
کتبـــــہ : مفتی محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں