کیا قرآن شریف پر ہاتھ رکھ کر عہد کرنا قسم ہے؟
زیدنے ہندہ سے کہا تم کو بکر سے کلام نہیں کرنا ہے اور یہ بات زید نے ہندہ سے قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم دلائی کہ تم کو بکر سے کلام نہیں کرنا ہے اور ہندہ نے قرآن شریف پر ہاتھ رکھ کر قسم بھی کھائی کہ بکر سے ہرگز کلام نہیں کروں گی ۔ اس کے باوجود ہندہ نے بکر سے کلام کرنا شروع کر دیا۔ کیا اس صورت میں ہندہ پر کفارہ واجب ہوگا یا نہیں؟
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــ
” ہندہ نے قرآن شریف پر ہاتھ رکھ کر قسم کھائی” اس جملے میں قسم سے سائل کی مراد کیا ہے ۔ اگر وہ قرآن پاک پر ہاتھ رکھنے کو قسم سمجھتا ہے اور اسی کو قسم کہتا ہے تو غلط ہے شرعا وہ قسم نہیں لہٰذا نہ قسم ٹوٹی اور نہ اس کا کفارہ واجب ہوا ” اس زمانے میں تعلیم یا حلف کی صورت بہت زیادہ مشہور ہے کہ قرآن مجید ہاتھ میں دے کر کچھ الفاظ کہلواتے ہیں ، مثلا اسے قرآن پاک کی مار پڑے ، ایمان پر خاتمہ نصیب نہ ہو ، شفاعت نصیب نہ ہو ، یہ سب باتیں خلاف شرع ہیں ، مصحف شریف ہاتھ میں اٹھانا حلف شرعی نہیں ”
( بہار شریعت حصہ ١٣، ص/٩١، ۲۰ حلف کا بیان)
اور اگر قسم سے سائل کی مراد کچھ اور ہے تو الفاظ قسم صاحب صاف لکھ کر حکم دریافت کرے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
کتبــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارک پور