قبر سے لاش کو نکال کر جنازہ پڑھنا اور دوسری جگہ منتقل کرنا کیسا ہے ؟
کیا فرماتے ہیں علماءِ دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید ایک فقیر شخص تھا اس کی کوئی اولاد نہیں تھی، اس نے ایک بزرگ خاتون کو اپنی زمین پر بٹھایا اور اس خاتون کے بیٹے کو گود لے لیا ۔
کچھ عرصہ کے بعد زید کا انتقال ہو گیا، زید کا یہ کہنا تھا کہ مجھے آپنی زمین میں دفن کرنا جب زید کا دفن کا وقت آیا تو گاؤں کے لوگوں نے حسب روایت زید کو قبرستان میں دفنا دیا ۔
اس واقعہ کو ہوئے تقریبا ۔۱۵۰ سال گزر گئے، خاتون کا بیٹا جو گود لیا تھا اس کی اولاد کی پانچویں پشت ابھی چل رہی ہے، اب زید بار بار خواب میں آکر کہتا ھے، کہ میری قبر کو پردہ کرکے علماء بلاکر میری میت کو نکالو اور میرا جنازہ پڑھو اور میری زمین میں دفن کرو ۔
یاد رہے زید کبھی خواب میں آتا ہے، اور کبھی بیداری میں ۔ اکثر الگ الگ افراد کو نظر آتا ہے ۔ لاغر جسم ،سفید ریش اور سفید ہی عمامہ شریف ۔ سب پریشان ہیں ۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ دینِ اسلام میں قبر کو کھود کر میت کو نکال کر از سرِ نو جنازہ وغیرہ پڑھ کر زید کے بتانے کے مطابق اس کی زمین میں دفن کر سکتے ہیں ۔
یا پھر جہاں زید کی قبر ھے وہیں کوئی سلسلہ کیاجائے ۔ زید بار بار کہتا ہے میں اللہ تبارک و تعالی کا ولی ہوں یہ میرے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں۔ شکریہ۔
المستفتی،، محمد شوکت چوہدری ساکن بھیڑا دھمی نگروٹہ جموں
باسمه تعالي وتقدس الجواب بعون الملك الوهاب:
کسی نعش کو ایک جگہ سے نکال کر دوسری جگہ منتقل کرنا جائز نہیں ۔ مگر اس صورت میں کہ جب کسی دوسرے کی زمین میں بغیر اس کی اجازت کے دفن کر دیا گیا ہو ۔ اور وہ نعش کو اپنی زمین میں رکھنے کے لیے راضی نہ ہو ۔ یا اس صورت میں کہ شفعہ میں لی گئی زمین میں دفن کیا گیا ہو ۔ جب یہ بات معلوم ہوگئی کہ مذکورہ دو صورتوں کے علاوہ کسی صورت میں نعش کو دوسری جگہ منتقل کرنا جائز نہیں ۔ لہذا صورت مسؤلہ میں محض خواب کی بنیاد پر زید متوفی کو قبرستان سے نکال کر اپنی زمین میں دفن کرنا جائز نہ ہوگا ۔
فتاوی عالمگیری میں ہے۔
"لا ينبغي اخراج الميت من القبر بعد ما دفن الا اذا كانت الارض مغصوبة او اخذت بشفعة كذا في ۔
فتاوي قاضي خان”(ج ۱ ص ۱۸۳ دار الکتب العلميه بیروت،لبنان)
اور فتاوی رضویہ میں ہے ۔
"لا الا بدليل جلي والستر مصون والرويا فنون في السراجية ثم الهندية حامل اتت علي حملها سبعة اشهر وكان الولد يتحرك في بطنها ماتت فدفنت ثم رويت في المنام انها قالت ولدت لا ينبش القبر اھ”
(ج۴ ص۱۱۶)واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ : محمد ارشاد رضا علیمی غفر لہ
پلانگڑ،تھنہ منڈی،راجوری،جموں وکشمیر ۲۰/رمضان المبارك ۱۴۴۱ مطابق ۱۴ / مئ ۲۰۲۰ء
الجواب صحیح
محمد اسلم رضا مصباحی عفی عنہ، مرکزی دار الافتا صوبہ جموں ۔