کیا فون سے نکاح ہو سکتا ہے؟ از محمد محفوظ عالم رضوی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ

کیا فون سے نکاح ہو سکتا ہے؟

المستفتی :محمد ارشاد احمد قادری ۔
ساکن:اسلام پور مجھوامیر ضلع بستی یوپی

باسمہ تعالی وتقدس
الجواب بعون الملک الوہاب ۔

فون پر نکاح نہیں ہو سکتا کیونکہ شرائط نکاح میں سے ایک شرط دو گواہوں کا ساتھ ساتھ الفاظ ایجاب و قبول کا سننا ہے ۔ چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے :"لو سمعا کلام احدھما دون الآ خر او سمع احدھما کلام احدھما والآخر کلام الآخر لا یجوز النکاح”۔

فتاوی قاضی خان میں ہے :"ان سمع احد الشاھدین کلامھما ولم یسمع الشاھد الآخر لا یجوز فان اعاد لفظۃ النکاح فسمع الذی لم یسمع العقد الاول ولم یسمع الاول العقد الثانی لایجوز”۔

فتح القدیر میں ہے:” اشتراط السماع لانہ المقصود من الحضور”

درمختار میں ہے:” شرط حضور شاھدین حرین او حر وحرتین مکلفین سامعین قولھما معا علی الاصح ”

بدائع الصنائع میں ہے :”منھا سماع الشاھدین کلام المتعاقدین جمیعا حتی لو سمع کلام احدھما دون الآخر او سمع احدھما کلام احدھما والآخر کلام الآخر لایجوز النکاح ۔ "

اور موبائیل ,ٹیلی فون میں اگرچہ دونوں گواہ عاقدین کی آواز سن سکتے ہیں مگر وہ ایک دوسرے کے حق میں غائب ہوتے ہیں ۔ تو غائبانہ طور پر عاقدین کی آوازیں سنتے ہیں اور شرعا غائبانہ آواز پر گواہی دینے کی اجازت نہیں ہے ۔ جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے :

"لوسمع من وراء الحجاب لا یسعہ ان یشھد لاحتمال ان یکون غیرہ اذا النغمۃ تشبہ النغمۃ ۔

حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں :”ٹیلی فون پر بولنے والے کی تعیین میں عموما اشتباہ ہوتا ہے تو اس کے ذریعہ سننے والا گواہ نہیں بن سکتا ۔ اس لئے ٹیلی فون کے ذریعہ نکاح پڑھنا ہر گز صحیح نہیں ”

(فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ 560) 

اس طرح موبائیل پر نکاح ہو سکتا ہے

البتہ حضور تاج الفقہا مدظلہ النورانی نے فون سے نکاح کے نفاذ کی ایک جدید صورت پیش فرمائی ہے ۔ آپ فرماتے ہیں :”اگر عاقدین میں سے کوئی ٹیلی فون یا انٹر نیٹ کے ذریعہ کسی کو وکیل بالنکاح بنادے اور وہ وکیل گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول کا فریضہ انجام دے تو یہ نکاح نافذ ودرست ہوگا کہ انٹرنیٹ یا ٹیلی فون کے ذریعہ اب صرف وکیل بنایا گیا ہے اور بذریعہ ٹیلی فون یا انٹرنیٹ وکیل بننا بھی درست ہے  ۔ جس طرح کہ فقہائے کرام نے بذریعہ قاصد یا خط وکیل بنانے کو درست فرمایاہے ۔

(فتاوی علیمیہ جلد دوم صفحہ 50)

ایسا ہی تجلیات تاج الفقہا صفحہ 221میں مرقوم ہے ۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب والیہ المرجع والمآب ۔

کتبہ :محمد محفوظ عالم رضوی علیمی (کولکاتا)

طلاق کاایک اہم مسئلہ غلطی سے ٹائپسٹ نے تین طلاق لکھ دیا تو ؟

ویڈیو کالنگ کے ذریعے نکاح کا حکم / نکاح کے مسائل

 

Leave a Reply