نماز میں حضور کا خیال آنا / کیا اللہ جھوٹ بول سکتا ہے ؟

نماز میں حضور کا خیال آنا / کیا اللہ جھوٹ بول سکتا ہے ؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسائل میں کہ (١) زید باوجود مولوی ہوتے ہوئے یہ کہتا ہے کہ نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال لانا بیل و گدھے سے برا ہے ۔

(٢) زید کہتا ہے کہ اللہ تعالی جھوٹ بول سکتا ہے مگر بولے گا نہیں. زید کے ان قولوں پر بکر و عمر وغیرہم کہتے ہیں کہ زید نے اللہ و رسول کی توہین کی، اور عوام میں گڑبڑی ہو گئی. ایسی صورت میں تین مولویوں نے یہ فیصلہ کیا کہ بیل، گدھے کا اطلاق خیال لانے والے پر ہوتا ہے نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر. اور خدا جھوٹ بول سکتا ہے مگر اس کی شان کے خلاف ہے. ان کلمات کے اندر ہرگز توہین اللہ اور رسول کی نہیں لازم آتی ہے. انہیں مولویوں کے کہنے سے زید نے کہا کہ میرے قول میں ہرگز توہین نہیں ہوئی. اگر عوام سمجھتے ہوں تو میں توبہ کرتا ہوں اب اس صورت میں زید امام ہو سکتا ہے یا نہیں؟

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

بے شک ان اقوال بدتر از ابوال میں اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین ہے. اور ضرور کذب پر قدرت ماننا اللہ عزوجل کو عیب لگانا ہے ۔ کذب عیب ہے ۔ یہاں عیبی وہی نہیں جو عیب میں ملوث ہو ۔ مولا عزوجل کے لئے سرا پردہ عزت تک عیب کی رسائی ہوسکتی ماننا بھی اسے عیبی بتانا ہے ۔ اور جو عیبی ہو سکے ہرگز خدا نہیں ۔

علمائے اسلام کتب عقائد و کلام تصریح فرماتے ہیں :
الکذب علی اللہ تعالیٰ محال
کذب کی نسبت اللہ تعالی کی جانب کرنا محال ہے.
صدق اللہ عزوجل کی صفت ہے ۔
اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: ومن اصدق من اللہ قیلا
اور اللہ سے زیادہ کس کی بات سچی ہے ۔
وقال عز و جل : ومن اصدق من اللہ حدیثا
اور اللہ سے زیادہ کس کی بات سچی ہے.
اور اس کی صفات واجب. کذب ممکن ماننا صدق کو غیر واجب ماننا ہے ۔
ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم

اس مسئلہ کو تفصیلات سے” سبحان السبوح عن عیب کذب مقبوح ” میں ملاحظہ کیجئے. زید کو ہرگز امام نہ بنایا جائے. اس کے پیچھے نماز حرام ہے. وہ مولوی بھی ملوں سے پرلی طرف ہیں جنہوں نے کہا کہ ” بیل گدھے کا اطلاق خیال لانے والے پر ہے” ان کا یہ قول نہیںق حمار سے بدتر ہے. اور صوت حمیر سے انکر ہے. قائل صاف بک رہا ہے کہ خیال لانا بیل گدھے سے برا ہے” نہ خیال لانے والا ۔ پھر یہ بولی بول کر بھی کیا بنا لیا ۔ اب یہ ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال نماز میں لانے والا ایسا ہے کہ بیل، گدھے اس سے اچھے ہیں ۔ حضور کا خیال نماز میں اس درجہ شنیع ہے کہ خیال کرنے والا ان بدتمیزوں کے نزدیک بیل اور گدھے سے بدتر ہے ۔

والعیاذ باللہ تعالی. لا حول ولا قوۃ الا باللہ اللہ. واللہ ھو الموفق للسداد وھو تعالی اعلم ۔

فتاویٰ مفتی اعظم ہند، کتاب العقائد والکلام صفحہ ٨

Leave a Reply