جاری زکام سے وضو کا حکم؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زکام لگا ہو اور بار بار ناک سے بلغم نکلے تو کیا اس طرح وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟
(سائل عبد الخالق سرگودھا پاکستان)
الجوابـــــــ بعون الملک الوھّاب
زکام کتنا ہی جاری ہوا ہو اس سے وضو نہیں ٹوٹتا ایک بار ناک سے پانی یا بلغم وغیرہ آئے یا بار بار مذکورہ صورت میں وضو نہیں ٹوٹے گا(سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں، کہ زکام کتنا ہی جاری ہو اس سے سے وضو نہیں جاتا کہ محض بلغمی رطوبات طاہرہ ہیں جس میں آمیزش خون یا ریم کا اصلًا احتمال نہیں۔ ہمارے علماء تصریح فرماتے ہیں، کہ بلغم کی قے کسی قدر کثیر ہو، ناقضِ وضو نہیں-
(فتاویٰ رضویہ جلد1 صفحہ347- رضا فاؤنڈیشن لاہور)
(درمختار میں ہے)
لاینقصہ قیئ من بلغم علی المعتمد اصلا-
(یعنی: قولِ معتمد کی بنیاد پر بلغم کی قے اصلاً ناقضِ وضو نہیں۔
(الدر المختار کتاب الطہارہ جلد1صفحہ26- مطبوعہ مجتبائ دہلی)
(حاشیہ علامہ طحطاوی میں ہے)شامل للنازل من الرأس والصاعد من الجوف وقولہ علی المعتمد راجع الی الثانی لان الاول بالاتفاق علی الصحیح-
(یعنی: یہ حکم سر سے اترنے والے اور معدہ سے چڑھنے والے دونوں قسم کے بلغم کو شامل ہے اور ان کا قول”علی المعتمد”(قول معتمد کی بنیاد)دوم(معدہ والے کی طرف راجع ہے کیونکہ صحیح یہ ہے کہ اول میں وضو نہ ٹوٹنے کا حکم بالاتفاق ہے-
(حاشیۃ الطحطاوی علی الدرالمختارکتاب الطہارۃ المکتبۃ العربیہ کوئٹہ، جلدا صفحہ79)
(مراتی الفلاح میں ہے)عشرۃ اشیاء لاتنقض الوضوء منھا قیئ بلغم ولوکان کثیرالعدم تخلل النجاسۃ فیہ وھو طاھر-
(یعنی: دس چیزیں ناقضِ وضو نہیں ہیں ان میں سے ایک بلغم کی قے ہے اگرچہ زیادہ ہو، اس لئے کہ نجاست اس کے اندر نہیں جاتی اور وہ خود پاک ہے-
(مراقی الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوی،کتاب الطہارۃ- دارالکتب العلمیہ بیروت- صفحہ-93تا94)
واللہ اعلم عزوجل و رسولہ اعلم ﷺ
کتبـــــہ:ابورضا محمد عمران عطاری مدنی