مریدہ سے ہاتھ چوموانا کیسا ہے ؟ از مفتی نظام الدین رضوی
سوال : زید ایک پیر ہے جو کہتا ہے کہ میرا رتبہ بہت بڑا ہے، میں مفتی بھی ہوں اپنی مریدہ سے کہتا ہے کہ تم میری روحانی بیٹی ہوں لہذا میرا ہاتھ چومو اس سلسلے میں حکم شرعی کیا ہے؟
الجوابـــــــــــــــــــــ
یہ ہرگز صحیح نہیں، جو پیر واقعی اور حقیقت میں پیر ہوگا، جو مرشد واقعی مرشد ہوگا وہ کبھی بھی ایسا فرمان جاری نہیں کرے گا ۔ پیر کے مرید
کرنے کی وجہ سے عورت مریدہ تو ہوجاتی ہے مگر نسبی بیٹی نہیں ہو جاتی، نسبی بیٹی اپنے باپ کی خدمت کر سکتی ہے، سامنے آ سکتی ہے
مگر مریدہ اگر نسبی محارم سے نہیں ہے تو اس کو پیر کے سامنے آنے کی اجازت نہیں ہے ۔ اس کو پیر کے سامنے بے پردہ اور بے حجاب آنا بھی
جائز نہیں ہے ۔
جس پیر نے ایسی بات کہی اس نے شریعت کا غلط مسئلہ بتایا ہے اور غلط مسئلہ بتانے کی وجہ سے گنہگار ہوا ، اس پر فرض ہے کہ فورا اس
سے توبہ کرے اور آئندہ کسی مرد یا عورت کو غلط مسئلہ نہ بتائے، اور عورتوں کو اس طرح غلط مسئلہ بتانا ان کو گناہ میں مبتلا کرنا ہے، لڑکیاں اور
عورتیں اس کی وجہ سے گمراہ ہو نگی یہ دوسرا گناہ ہے، لہذا وہ پیر فورا توبہ کرے نیز لوگوں کو اس پیر کے تعلق سے آگاہ کردیا جائے کہ یہ غلط
مسئلہ بتاتا ہے تاکہ لوگ اس سے بچیں اور دور رہیں ۔
واللہ تعالی اعلم ۔
کتبــــــــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور