ماں سے دودھ بخشوانا کیسا ہے از مفتی منظور عالم قادری

ماں سے دودھ بخشوانا عند الشرع کیسا ہے ؟

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلئہ کے بارے میں کہ جیسا کہ عوام میں مشہور ہے کہ ماں سے دودھ معاف کراتے ہیں اور اس کو یہ خیال کرتے ہیں کہ اگر ماں سے دودھ معاف نہیں کرایا تو قیامت میں اس کا حساب دینا ہوگا کیا یہ بات صحیح ہے اور ماں سے دودھ معاف کرانا ضروری ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عطا فرما دیں ۔

ســـائل: محـمـد فـریاد عـلی بـریلی شـریف یوپی

—————————————————————————–

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

بسـم اللـہ الرحمٰـن الرحیم

الجــوابـــــــــــ بعون الملک الوہاب

صورت مسئولہ میں عوام میں مشہور بات (دودھ بخشوانے کے تعلق سے) شریعت اسلامیہ میں اسکی کوئی حقیقت نہیں ہے، بے اصل اور لغو بات ہے،ہاں! یہ بات اور ہے کہ ماں کا مقام بہت بلندو بالا اور افضل و اعلیٰ ہے ۔

اس سوال کے متعلق جواب میں بحرالعلوم حضور مفتی عبدالمنان صاحب قبلہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ شریعت میں دودھ پلانے والی کا دودھ پینے والے پر کوئی مطالبہ نہیں اس لئے دودھ بخشوانا کوئی شرعی حکم نہیں اس کے علاوہ بھی اولاد پر ماں کے بےشمار حقوق ہیں انتقال کے بعد حقوق کی ادائیگی کی یہی صورت ہے کہ ان کے حق میں دعاۓ خیر اور انکے لئے ایصال ثواب کرے

(فتاوی بحرالعلوم”جلد دوم”صفحہ نمبر, ٧٩)

(وھکذا مرکزتربیت افتاء کتاب الخطر والاباحۃ ج،٢ص،٣٩٦)

(الترغیب والترہیب ج،٣ص،٢٢١)

اور ماں کے دودھ بخشوانے کو ضروری سمجھنا جاہلانہ خیال ہے کیونکہ اپنے بچوں کو دودھ پلانا ماں کا حق ہے تو مائیں دودھ پلا کر اپنا حق ادا کرتی ہیں نہ یہ کہ بچوں پر قرض کا بوجھ ڈالتی ہے،البتہ بچوں پریہ انکا احسان ہے جسکی وجہ ہے اللہ نے ان کا مرتبہ بہت اونچا کر دیا ہے۔اور اولاد کو بھی حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔

(ضیاء شریعت”جلد اول”ص، ١٩٩)

واللــہ تــــــعالیٰ اعلـم بالصــواب

حضرت علامہ مولانا محمد منظـــور عالم قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

استاد۔ دارالعلوم اہلسنت معین الاسلام چھتونہ میگھولی کلاں مہراجگنج (یوپی)

Leave a Reply