کیا لڑکا اور لڑکی کے آپس میں قبول کرنے سے نکاح ہو جاتا ہے ؟

کیا لڑکا اور لڑکی کے آپس میں قبول کرنے سے نکاح ہو جاتا ہے ؟

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
امید ہے کہ مفتی صاحب خیریت سے ہوں گے. ہمارے یہاں ایک لڑکا اور لڑکی نے آپس میں ایجاب و قبول کر لیا اور وہ کہتے ہیں کہ ہم نے شادی کی ہے تو کیا اس طرح سے شادی ہو جاتی ہے جب کہ نہ گواہ ہو اور نہ مہر وغیرہ.
برائے کرم جواب عنایت فرمائیں
سائل : محمد ساجد ہبلی

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

بغیر گواہ کے نکاح منعقد نہیں ہو سکتا ہے نکاح کے لئے دو عاقل، بالغ،آزاد،مر دیا ایک مرد اور دو عورتیں مسلمان کا گواہ ہونا ضروری ہے۔

مختصر قدوری میں ہے : ولا ینعقد نکاح المسلمین الا بحضور شاھدین حرین بالغین عاقلین المسلمین او رجل وامراتین عدولا کانوا۔

(ص ۲۸۰)
فتاوی رضویہ شریف میں ہے: فی الدر وشرط حضور شاھدین حرین اوحروحرتین مکلفین سامعین قولھما معا علی الاصح ؎۔

دُرمیں ہے کہ نکاح میں دو عاقل بالغ حر مر دیاایک مرد ا ور دوعورتیں گواہ کے طور پر مجلس میں موجود ہو کر نکاح کے دونوں فریقوں کا کلام سنیں، یہ شرط قرار دیا گیا ہے صحیح قول کے مطابق۔ (ج ۱۱ ص۱۹۰ رضا فاؤنڈیشن)

بہار شریعت میں ہے : گواہ ہونا یعنی ایجاب و قبول دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کے سامنے ہوں۔ گواہ آزاد، عاقل، بالغ ہوں اور سب نے ایک ساتھ نکاح کے الفاظ سُنے۔ بچوں اور پاگلوں کی گواہی سے نکاح نہیں ہوسکتا، نہ غلام کی گواہی سے اگرچہ مدبّر یامکاتب ہو۔ مسلمان مرد کا نکاح مسلمان عورت کے ساتھ ہے تو گواہوں کا مسلمان ہونا بھی شرط ہے، لہٰذا مسلمان مرد و عورت کا نکاح کافر کی شہادت سے نہیں ہوسکتا۔

(بہار شریعت ج۲ ح۷ ص۹ مکتبہ المدینہ کراچی)

صورت مسئولہ میں لڑکا لڑکی کا یہ کہنا کہ ہم نے نکاح کر لیا ہے۔ اور بغیر گواہ کئے ہیں تو وہ منعقد ہی نہیں ہوا اسے حکم ہے کہ پھر سے اپنا نکاح دو شرعی گواہوں کی موجود کی میں کرے۔۔

واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب

کتبــــــــــــہ : فقیر محمد اشفاق عطاری
1/1/2022

Leave a Reply