کیا خلع کے بعد طلاق لینا ضروری ہے؟از محمد ارشاد رضا علیمی

کیا خلع کے بعد طلاق لینا ضروری ہے؟از محمد ارشاد رضا علیمی

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسمات ثوبیہ کوثر دختر حاجی محمد رشید قوم گوجر سکنہ گوہلد مھنڈر کا نکاح زور زبردستی ہمراہ غلام مرتضیٰ ولد غلام رسول قوم گوجر سکنہ گوہلد کے ساتھ مورخہ 26/02/2021 کو ہوا تھا بطورمہر نکاح مبلغ دو لاکھ روپیہ /200٫000 طے ہوا تھا جس میں سے پچاس ہزار روپیہ /50٫000 معجل اور ڈیڑھ لاکھ /1٫50000 غیر معجل رکھا گیا تھا مگر پچاس ھزار /50٫000 معجل بھی ادا نہ ہوا تھا لیکن رخصتی نہ ہوئی تھی پھر اختلاف ہو گیا بلآخر خلع طے ہوا اور عدالت عالیہ شرعیہ کے مختلف مفتیان کرام نے مورخہ 30/04/2023 کو خلع کا فیصلہ دیا بعد عدت گزار کر مورخہ 22/07/2023 کو مسمات ثوبیہ کوثر دختر حاجی محمد رشید و مسمی ظہور عباس ولد حاجی غلام سرور قوم گوجر سکنہ گوہلد کے ساتھ نکاح ایک سنی مولوی صاحب سے کروایا دریافت طلب امر یہ ہے کہ یہ نکاح درست ہے یا نہیں کچھ لوگ اعتراض کر رہے ہیں کہ خلع کے بعد طلاق لینا ضروری ہے ورنہ نکاح نہیں ہو گا امید ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں گے
عر ضے نیازمندسائل:۔حاجی غلام سرور قوم گوجر سکنہ گوہلد مھنڈر

 الجواب بعون الملك الوهاب:۔

سائل نے زبانی طور پر بتایا کہ میاں بیوی کے درمیان خلوتِ صحیحہ ہوچکی ہے اس لیے صورت مسؤلہ میں خلع کے بعد عدت گزر جانے پر ثوبیہ کوثر نے دوسرے شخص کے ساتھ جو نکاح کیا ہے یہ بالکل درست ہے خلع کے بعد طلاق لینا ضروری نہیں کیونکہ خلع خود ہی شوہر کی جانب سے طلاق بائن ہے اور طلاق بائن یہ ہے کہ عورت شوہر کے نکاح سے فورا نکل جاتی ہے، عدت گزر جانے کے بعد وہ دوسرے شخص سے نکاح کرسکتی ہے اور چاہے تو دوران عدت یا بعد عدت مہر جدید کے ساتھ پہلے شوہر کے ساتھ بھی نکاح کرسکتی ہے بشرطیکہ اس نے اس سے پہلے کبھی دو طلاق نہ دی ہوں ورنہ بغیر حلالہ کے نکاح نہیں ہوسکتا۔

بہار شریعت میں ہے "اگر زوج وزوجہ میں نااتفاقی رہتی ہو اور یہ اندیشہ ہو کہ احکام شرعیہ کی پابندی نہ کرسکیں گے تو خلع میں مضایقہ نہیں اور جب خلع کر لیں تو طلاق بائن واقع ہوجائے گی اور جو مال ٹھہرا ہے عورت پر اس کا دینا لازم ہے”(ج ٢ ح ٨ ص ١٩٤/ مکتبة المدينة دعوت اسلامی) نیز اسی میں ہے”چونکہ شوہر کی جانب سے خلع طلاق ہے لہذا شوہر کا عاقل بالغ ہونا شرط ہے”(حوالہ سابق ص ١٩٥)

طلاق بائن کا حکم بیان کرتے ہوئےاعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں” صورت مسؤلہ میں عورت پر ایک طلاق بائن واقع ہوئی یعنی عورت نکاح سے نکل گئی زوج کو اس پر کوئی اختیار جبر نہ رہا وہ عدت کے بعد جس سے چاہے نکاح کرسکتی ہے مگر حلالہ کی اصلا حاجت نہیں جب کہ اس بار سے پہلے کبھی دو طلاقیں اس عورت کو نہ دے چکا ہو زن ومرد اگر راضی ہوں تو شوہر عدت میں اور بعد عدت اس سے نکاح جدید کرسکتا ہے”(فتاوی رضویہ ج ۵ ص ٧٢٩ تا ٧٣٠)

جو لوگ یہ اعتراض کر رہے ہیں کہ خلع کے بعد طلاق لینا ضروری ہے ورنہ نکاح نہیں ہوگا وہ مسائل سے لا علم ہیں انہیں کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہیے یا علمائے کرام و مفتیان عظام سے مسائل معلوم کرکے لوگوں کو بتانے چاہیے کیونکہ بغیر تحقیق کے کسی کو کوئی مسئلہ بتانا حرام ہے۔ حدیث شریف میں ہے "من أفتى بغير علم لعنته ملآئكة السماء والأرض”جس نے بغیر علم کے فتوی دیا اس پر زمین وآسمان کے ملائکہ لعنت کرتے ہیں۔(الموسوعة الحديثية/رقم الحديث/۵۴۵۹) والله تعالى اعلم بالصواب

کتبہ:۔ محمد ارشاد رضا علیمی غفرلہ مدرس دار العلوم رضویہ اشرفیہ ایتی راجوری جموں وکشمیر

١٧/محرم الحرام ١٤٤٥ھ مطابق ۵/اگست ٢٠٢٣ء

الجواب صحيح:محمد نظام الدین قادری خادم درس وافتا دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی

Leave a Reply