کپڑے میں پیشاب سے وضو ٹوٹتا ہے نہ کہ غسل واجب ہوتا ہے

کپڑے میں پیشاب ہوجانا/پیشاب ناقض وضو ہے نہ کہ موجب غسل

السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماے کرام ومفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی عورت کو کپڑوں کے اندر تھوڑی سی پیشاب ہو جائے یا چند پیشاب کے قطرے نکل جائیں تو کیا عورت پر غسل واجب ہوگا یا نہیں یا صرف کپڑے بدلنا پڑیں گے اگر غسل واجب ہوتا ہے تو کیا پورا غسل یعنی سرکے بال سے لیکر پیر تک کرنا ہوگا یا صرف ناف سے نیچے کے حصہ کا غسل کرنا پڑے گا برائے مہربانی تسلی بخش جواب ارسال کریں عین نوازش ہوگی۔

المستفتی:محمد ابرار پونہ مہاراشٹر

وعلیکم السلام و رحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب ۔

        عورت پر غسل واجب نہ ہوگا البتہ با وضو ہونے کی صورت میں وضو ٹوٹ جاے گا کہ پیشاب ناقض وضو ہے نہ کہ موجب غسل۔ پیشاب کپڑے اور جسم کے جس حصہ پر لگ گیا ہو وہ حصہ ناپاک ہوگیا . ایک درہم کے برابر ہونے کی صورت میں دھلنا ضروری ہے کہ بغیر دھلے نماز پڑھی تو نہ ہوگی اور گناہ گار بھی ہوگی اور ایک درہم سے کم کی صورت میں دھلنا سنت ہے۔ اور پورا کپڑا دھل لینا بہتر ہے اسی طرح ناف سے نیچے کا پورا بدن۔

ہندیہ میں ہے "اﻟﻔﺼﻞ اﻟﺨﺎﻣﺲ ﻓﻲ ﻧﻮاﻗﺾ اﻟﻮﺿﻮء ﻣﻨﻬﺎ ﻣﺎ ﻳﺨﺮﺝ ﻣﻦ اﻟﺴﺒﻴﻠﻴﻦ ﻣﻦ اﻟﺒﻮﻝ ﻭاﻟﻐﺎﺋﻂ ﻭاﻟﺮﻳﺢ اﻟﺨﺎﺭﺟﺔ ﻣﻦ اﻟﺪﺑﺮ ﻭاﻟﻮﺩﻱ ﻭاﻟﻤﺬﻱ ﻭاﻟﻤﻨﻲ ﻭاﻟﺪﻭﺩﺓ ﻭاﻟﺤﺼﺎﺓ، اﻟﻐﺎﺋﻂ ﻳﻮﺟﺐ اﻟﻮﺿﻮء ﻗﻞ ﺃﻭ ﻛﺜﺮ ﻭﻛﺬﻟﻚ اﻟﺒﻮﻝ ﻭاﻟﺮﻳﺢ اﻟﺨﺎﺭﺟﺔ ﻣﻦ اﻟﺪﺑﺮ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻤﺤﻴﻂ”(ہندیہ،ج١،ص٩)۔

بہار شریعت میں ہے "پاخانہ، پیشاب، وَدِی،مذی، مَنی، کیڑا، پتھری مرد یا عورت کے آگے یا پیچھے سے نکلیں وُضو جاتا رہے گا”(ح٢، ص٣٠٣)۔

اسی میں ہے” انسان کے بدن سے جو ایسی چیز نکلے کہ اس سے غُسل یا وُضو واجب ہو نَجاستِ غلیظہ ہے جیسے پاخانہ،پیشاب، بہتا خون،پیپ،بھر مونھ قے،حَیض و نِفاس و اِستحاضہ کا خون،مَنی،مَذی، وَدی۔

نَجاستِ غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زِیادہ لگ جائے تو اس کا پاک کرنا فرض ہے بے پاک کیے نماز پڑھ لی تو ہو گی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بہ نیتِ اِستِخفاف ہے تو کفر ہوا اور اگر درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب ہے کہ بے پاک کیے نماز پڑھی تو مکروہ ِتحریمی ہوئی یعنی ایسی نماز کا اِعادہ واجب ہے اور قصداً پڑھی تو گنہگار بھی ہوا اور اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنّت ہے کہ بے پاک کیے نماز ہوگئی مگر خلافِ سنّت ہوئی اور اس کا اِعادہ بہتر ہے”(ح٢، ص٣٨٩، ٣٩٠)۔

واللہ تعالی اعلم

کتبہ : مفتی شان محمدالمصباحی القادری

٧جنوری٢٠٢٠

Leave a Reply