نماز جنازہ کی تکرار کرنا کیسا ہے ؟

نماز جنازہ کی تکرار کرنا کیسا ہے ؟

نماز جنازہ کی تکرار ہمارے ائمہ کرام رضی ﷲ تعالیٰ عنہم کے نزدیک تو مطلقاً ناجائز و نامشروع ہے، مگر جب کہ اجنبی غیر احق نے بلا اذن و بلامتابعت ولی پڑھ لی ہو تو ولی اعادہ کرسکتا ہے۔

سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ فتاویٰ رضویہ شریف میں ارشاد فرماتے ہیں: فی الدرالمختار یقدم فی الصلٰوۃ علیہ السلطان او امیر المصر ثم القاضی ثم امام الحی ثم الولی فان صلی غیرالولی من لیس لہ حق التقدم علی الولی ولم یتابعہ الولی اعادالولی ولوعلی قبرہ ان شاء لاجل حقہ لا لاسقاط الفرض ولذا قلنا لیس لمن صلی علیھا ان یعید مع الولی لان تکرارھاغیرمشروع وان صلی من لہ حق التقدم کقاض اونائبہ اوامام الحی اومن لیس لہ حق التقدم وتابعہ الولی لایعید اھ مختصراً۔

(ترجمہ: درمختار میں ہے: میّت کی نمازپڑھنے میں مقدم بادشاہ یاولیِ شہر ہے پھر قاضی پھر امامِ محلہ پھر ولی اگر ولی کے علاوہ ایسے شخص نے جس کو ولی پر تقدم کا حق حاصل نہیں، نمازِ جنازہ پڑھ لی اور ولی نے اس کی متابعت نہ کی تو ولی اگر چاہے تو دوبارہ پڑھ سکتا ہے خواہ قبر پر ہی پڑھے اسے یہ اختیار اپنے حق کے سبب ہے اس لئے نہیں کہ فرضِ جنازہ ادا نہ ہوا تھا، اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ پہلے جو پڑھ چکے تھے وہ ولی کے ساتھ ہوکر دوبارہ نہیں پڑھ سکتے-

اس لئے کہ نماز جنازہ کی تکرار جائز نہیں-اور اگر پہلے ایسے شخص نے پڑھی جسے ولی پر تقدم کا حق حاصل ہے جیسے قاضی یا نائب قاضی یا امامِ محلہ یا ایسے شخص نے پڑھ لی جسے حقِ تقدم حاصل نہیں مگر ولی نے اس کی متابعت کر لی تھی تو دوبارہ نہیں پڑھ سکتا۔
(فتاوی رضویہ جلد9 ،ص 182)
واللہ اعلم بالصواب

نماز جنازہ میں مقتدی کی بعض تکبیریں چھوڑ جائیں تو کیا حکم؟
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی نماز جنازہ کس نے پڑھائی؟

Leave a Reply