جو زمین و آسمان میں ہیں اللّٰه کا ذکر کرتے ہیں جن میں کافر و مشرک بھی شامل ہیں تو کیا کافر بھی اللّٰه کا ذکر کرتے ہیں؟

جو زمین و آسمان میں ہیں اللّٰه کا ذکر کرتے ہیں جن میں کافر و مشرک بھی شامل ہیں تو کیا کافر بھی اللّٰه کا ذکر کرتے ہیں؟

تُسَبِّحُ لَهُ السَّمٰوٰتُ السَّبْعُ وَالْاَرْضُ وَمَنْ فِيْهِنَّۗ وَاِنْ مِّنْ شَىْءٍ اِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ وَلٰـكِنْ لَّا تَفْقَهُوْنَ تَسْبِيْحَهُمْۗ اِنَّهٗ كَانَ حَلِيْمًا غَفُوْرًا۞آیة٤٤/ بنى اسرائيل

حضور والا عرض یہ ہے کہ مذکورہ آیت کریمہ میں کائنات کی ہر چیز کے بارے میں بتایا گیا ہے
کہ سب کچھ جو زمین و آسمان ہے اللّٰه کا ذکر کرتے ہیں.جن میں کافر و مشرک بھی شامل ہیں تو یہ بھی اللّٰه کا ذکر کرتے ہیں لیکن ہمیں اس کی خبر نہیں جیسا کہ مذکورہ آیت کریمہ کے آخر میں ہے .
تو حضور کہنا یہ ہے کے اس آیت کریمہ کی روشنی میں اگر کوئ یہ کہہ کہ جب ہر کوئ ہر چیز اللّٰه کا ذکر کرتے ہیں تو کافر بھی کرتے ہیں جن.میں یہ بھی شامل ہیں تو اس کے مطابق ان کو کافر کہنا غلط ہے !
براۓ کرم رہنمائ فرمائیں اور شکریہ کا موقعہ عنایت کریں۔

الجواب

تسبیح کی دو قسمیں ہیں؛ تسبیح حال اور تسبیح قال
زمین و آسمان کی ہر چیز تسبیح حال کر رہی ہے،زبان کا بولنا،کان کا سننا،جسم کا حرکت کرنا زبانِ حال سے اللہ تعالی کی قدرت و حکمت کو بیان کرتا ہے،یہ تسبیح حال ہے۔
اس میں سب مخلوق، مومن و کافر شامل ہیں۔

جبکہ تسبیح قال سے کافر محروم ہیں،بالفرض زبان سے کلمہ تسبیح ادا کر بھی لیں تو اس کا اعتبار نہیں کیونکہ مومن ہونے کے لیے تسبیح نہیں بلکہ تصدیق قلبی ضروری ہے،جب کافروں نے دل سے ایمان قبول نہیں کیا تو بھلے وہ صبح و شام تسبیح کرتے رہیں،انہیں کافر ہی کہا جائے گا۔
بہارِ شریعت میں ہے:مسلمان کو مسلمان،کافر کو کافر جاننا ضروریاتِ دین سے ہے، اگرچہ کسی خاص شخص کی نسبت یہ یقین نہیں کیا جا سکتا کہ اس کا خاتمہ ایمان یا معاذ اللہ کفر پر ہوا،تاوقتیکہ اس کے خاتمہ کا حال دلیلِ شرعی سے ثابت نہ ہو،مگراس سے یہ نہ ہو گا کہ جس شخص نے قطعاً کفر کیا ہو اس کے کُفر میں شک کیا جائے،کہ قطعی کافر کے کفر میں شک بھی آدمی کو کافر بنا دیتا ہے۔
(بہارِ شریعت،جلد 1،صفحہ 185،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
واللہ اعلم بالصواب

کتبہ : مفتی محمد کامران عطاری مدنی 

Leave a Reply

%d bloggers like this: