کیا قرب قیامت میں بیت المقدس ویران ہو جائے گا؟

قرب قیامت کی علامت : کیا یہ بات درست ہے کہ قرب قیامت میں بیت المقدس ویران ہو جائے گا؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

یہ بات درست نہیں ہے ۔ قیامت کی نشانیوں کے ضمن میں احادیث مبارکہ میں فقط اتنا بیان کیا گیا کہ "بیت المقدس آباد ہو جائے گا۔” اس سے بعض لوگوں نے یہ سمجھا کہ شاید پہلے بیت المقدس ویران ہو گا پھر آباد ہو گا، حالانکہ ایسا نہیں بلکہ شارحینِ حدیث نے بیان کیا کہ بیت المقدس کبھی ویران نہیں ہو گا، بیت المقدس کی آبادکاری سے مراد یہ ہے کہ اس کی آبادی ، پانی کی فراوانی، شہروں کی روانی اور اعلی عمارتوں کی تعمیربہت بڑھ جائے گی۔

جیسا کہ امام ابو داود سلیمان بن اشعث السجستانی علیہ الرحمہ (المتوفی 275 ھ) حضرت معاذ بن جبل سے روایت نقل فرماتے ہیں:

"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” «عُمْرَانُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ خَرَابُ يَثْرِبَ، وَخَرَابُ يَثْرِبَ خُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ، وَخُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ فَتْحُ قُسْطَنْطِينِيَّةَ، وَفَتْحُ قُسْطَنْطِينِيَّةَ خُرُوجُ الدَّجَّالِ»۔” ترجمہ: بیت المقدس کی آبادی مدینہ طیبہ کی ویرانی ہے، اور مدینہ طیبہ کی ویرانی بڑی جنگ کا ظہورہے، اور بری جنگ کا ظہور قسطنطنیہ کی فتح ہے، اور قسطنطنیہ کی فتح دجال کا نکلنا ہے۔

(سنن ابی داود، باب فی امارات الملاحم،رقم الحدیث: 4294، ج 4، ص 110، مکتبہ عصریہ، بیروت)

عظیم محدث علامہ علی بن سلطان القاری علیہ الرحمہ (المتوفی 1014 ھ) اس حدیث پاک کے جزء "عمران بیت المقدس” کی شرح بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:

"قَالَ بَعْضُ الشَّارِحِينَ: الْمُرَادُ بِعُمْرَانَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ عُمْرَانُهُ بَعْدَ خَرَابِهِ، فَإِنَّهُ يُخَرَّبُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ، ثُمَّ يُعَمِّرُهُ الْكُفَّارُ، وَالْأَصَحُّ أَنَّ الْمُرَادَ بِالْعُمْرَانِ الْكَمَالُ فِي الْعِمَارَةِ، أَيْ: عُمْرَانُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ كَامِلًا مُجَاوِزًا عَنِ الْحَدِّ وَقْتَ خَرَابِ يَثْرِبَ، فَإِنَّ بَيْتَ الْمَقْدِسِ لَا يُخَرَّبُ۔”

ترجمہ: بعض شارحین نے فرمایا ہے: کہ بیت المقدس کی آبادکاری سے مراد یہ ہے کہ یہ ویرانی کیے جانے بعد آباد ہو گا؛ کیونکہ آخری زمانہ میں بیت المقدس ویران کر دیا جائے گا، پھر کفار اسے آباد کریں گے۔جبکہ زیادہ درست بات یہ ہے کہ اس حدیث میں بیت المقدس کی آبادی سے مراد ہے کہ جس وقت یثرب ویران ہو گا اس وقت بیت المقدس کی آبادی اپنے کمال و عروج پر ہوگی؛ کیونکہ بیت المقدس کبھی ویران نہیں ہو گا۔

(مرقاۃ المفاتیح، باب الملاحم، الفصل الثانی، ج 9، ص 315، مکتبہ کوئٹہ، پاکستان)

اسی طرح حکیم الامت مفتی احمدیار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

"بعض شارحین نے کہا ہے کہ قریب قیامت بیت المقدس ویران ہو جاوے گا، کچھ عرصہ کے بعد آباد ہو گا۔ مگر یہ درست نہیں ، بیت المقدس کبھی ویران نہ ہو گا۔ "

(مراۃ المناجیح، ج 7، ص 202، مکتبہ اسلامیہ، لاہور)

واللہ اعلم بالصواب

Leave a Reply