کیا حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کی پیدایش خانہ کعبہ شریف کے اندر ہوئی ہے ؟
الجواب بعون الملک الوہاب:
جی نہیں ! حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی ولادت خانہ کعبہ کے اندر نہیں ہوئی، حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو مولودِ کعبہ سمجھنا ایسا کمزور گمان ہے جس کے ثبوت پر کوئی صحیح دلیل نہیں کیونکہ آپ کرم اللہ وجہہ الکریم اپنے والد ابوطالب کے مکان شعبِ بنی ہاشم کے اندر پیدا ہوئے ، جس مکان کو لوگ مولدِ علی کے نام سے یاد کیا کرتے تھے اور اس مکان کے دروازے پر یہ عبارت لکھی ہوئی تھی :
"ھذا مولد امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب "
یعنی یہ حضرت امیر المومنین علی بن ابوطالب کرم اللہ وجہہ الکریم کی ولادت گاہ ہے ۔
اور اہل مکہ بھی اس پر بغیر اختلاف کے متفق تھے, نیز آپ کرم اللہ وجہہ الکریم کی ولادت گاہ پر ایک قبہ بنا ہوا تھا جس کو نجدیوں نے دیگر مقامات مقدسہ کے ساتھ گرادیا.
چنانچہ 1- امام مسلم بن حجاج قشیری رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"ولد حکیم ابن حزام فی جوف الکعبہ”
یعنی حضرت حکیم بن حزام رضی اللہُ عنہ خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے.
(صحیح مسلم کتاب البیوع باب الصدق فی البیع والبیان)
2- امام بدر الدین عینی حنفی رحمۃ اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں :
” (حکیم بن حزام) ولد فی بطن الکعبۃ”
یعنی حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالی عنہ خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے.
(عمدۃالقاری شرح صحیح بخاری جلد 13 صفحہ 142 دارالکتب العلمیہ بیروت)
3- امام ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ تعالی تحریر فرماتے ہیں :
"وحکی الزبیر بن بکار ان حکیما ولد فی جوف الکعبہ”
یعنی حضرت زبیر بن بکار رضی اللہ عنہ نے حکایۃً بیان کیا کہ حضرت حکیم بن حزام رضی اللہُ عنہ کی ولادت خانہ کعبہ کے اندر ہوئی.
(الاصابہ فی تمییز الصحابہ جلد 2 صفحہ 98 دار الکتب العلمیہ بیروت)
4- امام جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃاللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"حکیم بن حزام بن خویلد بن اسد وکان مولدہ فی جوف الکعبہ”
یعنی حضرت حکیم بن حزام رضی اللہُ عنہ بن خویلد بن اسد. اور آپ کی ولادت گاہ خانہ کعبہ کے اندر تھی.
(تدریب الراوی فی شرح تقریب النواوی صفحہ 355 دارالکتاب العربی بیروت)
5- امام جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃاللہ تعالی علیہ مزید اسی کتاب کے اگلے صفحہ پر تحریر فرماتے ہیں :
"قال الزبیر بن بکار کان مولد حکیم بن حزام فی جوف الکعبہ قال شیخ الاسلام ولایعرف ذلک لغیرہ”
یعنی حضرت زبیر بن بکار رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضرت حکیم بن حزام رضی اللہُ عنہ کی ولادت خانہ کعبہ کے اندر ہوئی,شیخ الاسلام فرماتے ہیں کہ وہ اس بات کو (خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہونے کو) حضرت حکیم بن حزام رضی اللہُ عنہ کے علاوہ کیلیے نہیں جانتے.
(تدریب الراوی فی شرح تقریب النواوی صفحہ 356 دارالکتاب العربی بیروت)
6- امام ابو ذکریا محی الدین یحی بن شرف نووی رحمۃ اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"ولد حکیم بن حزام فی جوف الکعبۃ ولایعرف احد ولد فیھا غیرہ”
یعنی حضرت حکیم بن حزام رضی اللہُ عنہ کی ولادت خانہ کعبہ کے اندر ہوئی اور ان کے علاوہ کوئی ایسا شخص معلوم نہیں ہے جس کی ولادت خانہ کعبہ کے اندر ہوئی ہو.
(تہذیب الاسماءواللغات حرف الحاء جلد اول صفحہ 409 دار فیحاءالبیروت)
7- ایک شیعی عالم نے بھی لکھا ہے کہ :
"محدثین صرف حکیم بن حزام (رضی اللہ عنہ) کو ہی مولودِ کعبہ سمجھتے ہیں.
(شرح نہج البلاغہ جلد اول صفحہ 14 دارالجبل بیروت)
البتہ خانہ کعبہ کے اندر صرف حضرت حکیم بن حزام رضی اللہُ عنہ کی ولادت ہوئی ہے , آپ رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کی بھی ولادت خانہ کعبہ کے اندر نہیں ہوئی.
1- چنانچہ امام حافظ ابوعمر خلیفہ بن خیاط رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"ولد علی بمکۃ فی شعب بنی ھاشم”
یعنی حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی ولادت مکہ میں شعب بنی ہاشم میں ہوئی.
(تاریخ خلیفہ بن خیاط صفحہ 199 دار حلبیۃ الریاض)
2- امام حافظ ابوالقاسم علی بن حسن رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"ولد علی بمکۃ فی شعب بنی ھاشم”
یعنی حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی ولادت مکہ میں شعب بنی ہاشم میں ہوئی.
(تاریخ دمشق الکبیر جلد 45 صفحہ 448 دار احیاء التراث العربی بیروت)
3- صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"مکانِ ولادت اقدس حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم و مکان حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہُ عنہا و مکان ولادتِ علی رضی اللہ عنہ و جبلِ ثور و غارِ حرا و مسجد الجن و مسجد جبل ابی قبیس وغیرہا مکانِ متبرکہ کی زیارت سے بھی مشرف ہو.
(بہار شریعت جلد اول حصہ 6 صفحہ 1150مکتبۃ المدینہ کراچی)
نوٹ :
بعض اہلِ سنت کی کتابوں میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے خانہ کعبہ میں پیدا ہونے کا تذکرہ ملتا ہے اس حوالے سے چند باتیں ذہن نشین کرلیجیے:
1- پہلی بات یہ ہے کہ جن کتابوں میں اس کو ذکر کیا گیا تو وہاں صیغہ تمریض جیسے قِیْل
َ رُوِیَ وغیرہ کے ساتھ ذکر کیا گیا لہذا یہ بات معتبر نہیں.
2- دوسری بات یہ ہے کہ صرف شہرت کی وجہ سے سند اور معتبر مآخذ کے ذکر کے بغیر لکھ دیا گیا لہٰذا جب تک معتبر ماخذ نہیں مل جاتا تب تک یہ بات قابلِ قبول نہیں ہے ۔
3- تیسری بات یہ ہے کہ جنہوں نے ماخذ بیان کیا ہے ، وہ یا تو شیعوں کی کتب ہیں یا ایسے شیعوں کی طرف مائل حضرات کی کتب ہیں جنہوں نے بہت ساری شیعی روایات کو بغیر تحقیق و تنقیح کے نقل کر دیا جیسے امام ذہبی , ملا علی قاری اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیھم الرحمہ نے مستدرک للحاکم کے حوالے سے اور بعض نے مروج الذہب اور فضول المھمہ کے حوالے سے نقل کیا ہے ۔
فائدہ :
مزید تفصیل کے لیے "مولودِ کعبہ کون ؟” نامی کتاب کا مطالعہ فرمایے ۔
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضا مدنی
یہ تمام کتب حضرت علی کی ولادت کعبہ میں ہوئی بیان کررہی ہیں اور آپ ۔۔۔کیا بغض علی رکھ کر جنت کی ہوا پائے گا کوئی بھی ہو ۔۔۔
– مستدرک حاکم نیشاپوری ،ج۳ص۴۸۳۔۵۵۰( حکیم ابن حزام کے شرح میں) و کفایۃ الطالب،ص۲۶۰
2- کفایۃ الطالب ، ص۴۰۷
3- الفصول المہمۃ ،ص۳۰
4- ازالۃ الخلفاءج۲ص۲۵۱
5- تذکرۃ الخواص ،ص۲۰
6- مناقب ابن مغازلی ،ص ۶، ح۳ ۔الفصول المہمۃ ،ص۳۰
7- محاضرۃ الاوائل ،ص۷۹
8- وسیلۃ النجاۃ ،محمد مبین حنفی ،ص۶۰( چاپ گلشن فیض لکھنو )
9- وسیلۃ المآل ،حضرمی شافعی ، ص۲۸۲
10- تلخیص مستدرک ج۲ص۴۸۳
11- غالیۃ المواعظ ،ج ۲ص۸۹ و الغدیر ،ج۶ ، ص۲۲
12- ازاحۃ الخلفاءعن خلافۃ الخلفاء،ص۱۲۵