کیا حج کی طاقت نہ رکھنے والے باپ کی طرف سے بیٹا حج کرسکتا ہے؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین درج ذیل مسئلہ میں:
زید پر حج فرض تھا لیکن ادا نہ کرسکا اور اب معذوری کی وجہ سےحج نہیں کرسکتا اور اس کی بیوی حج پر جانا چاہتی ہے، اس لیے زید چاہتا ہے کہ اس کا بیٹا اپنی ماں کے ساتھ اس کی طرف سے حجِ بدل کردے واضح رہے کہ ابھی زید کے بیٹے پر حج فرض نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا زید کا بیٹا اس کی طرف سے حج بدل کرسکتا ہے؟
(الحاج وصی الدین خاں: ممبرا۔ ممبئی۔)
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــ
زید اگر واقعی ایسا معذور ہے
کہ حج پر نہیں جاسکتا تو اس کا بیٹا اس کی طرف سے حج بدل پر جا سکتا ہے۔
صحیحین (بخاری ومسلم شریف)میں ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہما سے مروی، کہ ایک عورت نے عرض کی، یا رسول ﷲ! (صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) میرے باپ پر حج فرض ہے اور وہ بہت بوڑھے ہیں کہ سواری پر بیٹھ نہیں سکتے۔ کیا میں اُن کی طرف سے حج کروں ؟ فرمایا: ہاں ۔
ابوداود و تر مذی و نسائی ابی رزین عقیلی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، یہ نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی، یا رسول ﷲ! ( صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) میرے باپ بہت بوڑھے ہیں۔ حج و عمرہ نہیں کرسکتے اور ہودج پر بھی نہیں بیٹھ سکتے۔(رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے) فرمایا: اپنے باپ کی طرف سے حج و عمرہ کرو”۔(بحوالہ بہار شریعت ح٦ص١٢٠٧)
مذکورہ بالا حدیثوں سے واضح ہے کہ بیٹا اپنے معذور باپ کی طرف سے حج کرسکتا ہے۔ البتہ درج امور کا لحاظ ضروری ہے:
(١) زید اپنے بیٹے کو اپنی طرف سے حج کرنے کے لیے کہے۔ بغیر اس کے حکم یا قول کے اس کا بیٹا اپنے طور پر حج بدل کرے گا تو کافی نہ ہوگا۔
(٢) جس معذوری کی وجہ سے زید حج کو نہیں جا سکتا وہ معذوری اس کی وفات تک برقرار رہے۔ اس لیے اگر زید کی معذوری موت سے قبل ختم ہوگئی اور وہ حج پر جانے کے قابل ہوگیا تو حج بدل نہ ہوگا اور خود حج کرنا فرض ہوگا۔
(٣)زید حج کے اخراجات اپنی ملکیت کے مال سے بیٹے کو دے اور اگر بیٹا حج کے ضروری اخراجات میں کچھ اپنی طرف سے بھی خرچ کرنا چاہے تو وہ اتنی رقم کا اپنے باپ کو مالک بناکر اس کے حوالہ کردے پھر باپ حج کے ضروری اخراجات کے لیے بیٹے کو واپس کردے۔
(۴)زید کا لڑکا حج کا احرام باندھتے وقت اپنے باپ کی طرف سے حج کی نیت کرے۔یعنی احرام باندھتے وقت دل میں یہ پکا ارادہ ہو کہ اپنے والد کی طرف سے حج کا احرام باندھتا ہوں۔علامہ علاوالدین حصکفی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:
"تُقْبَلُ النِّيَابَةَ عِنْدَ الْعَجْزِ فَقَطْ) لَكِنْ (بِشَرْطِ دَوَامِ الْعَجْزِ إلَى الْمَوْتِ) لِأَنَّهُ فَرْضُ الْعُمْرِ حَتَّى تَلْزَمَ الْإِعَادَةُ بِزَوَالِ الْعُذْرِ (وَ) بِشَرْطِ (نِيَّةِ الْحَجِّ عَنْهُ) أَيْ عَنْ الْآمِرِ فَيَقُولُ: أَحْرَمْتُ عَنْ فُلَانٍ وَلَبَّيْتُ عَنْ فُلَانٍ وَلَوْ نَسِيَ اسْمَهُ فَنَوَى عَنْ الْآمِرِ صَحَّ، وَتَكْفِي نِيَّةُ الْقَلْبِ (هَذَا) أَيْ اشْتِرَاطُ دَوَامِ الْعَجْزِ إلَى الْمَوْتِ (إذَا كَانَ) الْعَجْزُ كَالْحَبْسِ و (الْمَرَضُ يُرْجَى زَوَالُهُ) أَيْ يُمْكِنُ (وَإِنْ لَمْ يَكُنْ كَذَلِكَ كَالْعَمَى وَالزَّمَانَةِ سَقَطَ الْفَرْضُ) بِحَجِّ الْغَيْرِ (عَنْهُ) فَلَا إعَادَةَ مُطْلَقًا سَوَاءٌ (اسْتَمَرَّ بِهِ ذَلِكَ الْعُذْرُ أَمْ لَا) وَلَوْ أَحَجَّ عَنْهُ وَهُوَ صَحِيحٌ ثُمَّ عَجَزَ وَاسْتَمَرَّ لَمْ يُجْزِءہ لِفَقْدِ شَرْطِهِ (وَبِشَرْطِ الْأَمْرِ بِهِ) أَيْ بِالْحَجِّ عَنْهُ (فَلَا يَجُوزُ حَجُّ الْغَيْرِ بِغَيْرِ إذْنِهِ إلَّا إذَا حَجَّ) أَوْ أَحَجَّ (الْوَارِثُ عَنْ مُوَرِّثِهِ)لِوُجُودِ الْأَمْرِ دَلَالَةً ۔ وَبَقِيَ مِنْ الشَّرَائِطِ النَّفَقَةُ مِنْ مَالِ الْآمِرِ كُلُّهَا أَوْ أَكْثَرُهَا وَحَجُّ الْمَأْمُورِ بِنَفْسِهِ وَتَعَيُّنُهُ إنْ عَيَّنَهُ، فَلَوْ قَالَ: يَحُجُّ عَنِّي فُلَانٌ لَا غَيْرُهُ لَمْ يَجُزْ حَجُّ غَيْرِهِ، وَلَوْ لَمْ يَقُلْ لَا غَيْرُهُ جَازَ۔”
(در مختار ج۴ باب الحج عن الغیرص١۴ تا ١٧)
حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ حج کی شرطیں بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:
(۱) جو حج بدل کراتا ہو اس پر حج فرض ہو۔(۲) جس کی طرف سے حج کیا جائے وہ عاجز ہو یعنی وہ خود حج نہ کرسکتا ہو اگر اس قابل ہو کہ خود کر سکتا ہے، تو اس کی طرف سے نہیں ہو سکتا۔
(۳)وقتِ حج سے موت تک عذر برابر باقی رہے اگر درمیان میں اس قابل ہو گیا کہ خود حج کرے تو پہلے جو حج کیا جاچکا ہے وہ نا کافی ہے۔
(۴) جس کی طرف سے کیا جائے اس نے حکم دیا ہو بغیر اس کے حکم کے نہیں ہوسکتا۔ ہاں ! وارث نے مورث کی طرف سے کیا تو اس میں حکم کی ضرورت نہیں ۔
(۵) مصارف اُس کے مال سے ہوں جس کی طرف سے حج کیا جائے۔
(٦) جس کو حکم دیا وہی کرے، دوسرے سے اُس نے حج کرایا تو نہ ہوا۔
(۷) سواری پر حج کو جائے۔ پیدل حج کیا تو نہ ہوا۔
(۸) اس کے وطن سے حج کو جائے۔
(۹) میقات سے حج کا احرام باندھے اگر اس نے اس کا حکم کیا ہو۔
(١٠)اُس کی نیت سے حج کرے اور افضل یہ ہے کہ زبان سے بھی "لَبَّیْکَ عَنْ فُـلَان” کہہ لے۔
(ماخوذ وملتقط از بہار شریعت ح٦ ص١٢٠٨ تا ١٢١٠)
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔
کتبہ: محمد نظام الدین قادری: خادم درس و افتاء دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی، بستی۔
۵/جمادی الاولی ١۴۴٣ھ// ١٠/دسمبر ٢٠٢١ء