کیا حج کرنے والے پر پچھلی تمام نمازیں معاف ہوجاتی ہیں ؟

کیا حج کرنے والے پر پچھلی تمام نمازیں معاف ہوجاتی ہیں ؟

سوال : حدیث شریف میں ہے کہ جس نے حج کیا گویا وہ گناہوں سے اس طور پر پاک گیا کہ جیسے آج ہی اپنی ماں کے پیٹ

سے پیدا. ہوا تو سوال یہ ہے کہ ایک صاحب حج کرکے آئے ان پر نماز یں قضا تھیں، وہ قضائے عمری ادا کرنا چاہتے ہیں تو وہ

حج سے پہلے کی بھی نمازیں پڑھیں گے یا صرف حج کے بعد کی قضا ادا کریں گے؟

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

یہ سوال بہت عمدہ ہے، کیونکہ بہت سے حاجی صاحبان یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ اب ہم نے حج کر لیا تو پہلے کا سب معاف

ہو چکا، اب آج سے ہماری نئی زندگی کی شروعات ہو رہی ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ اس طرح کی بات حدیث میں تو ہے کہ

جس نے حج کر لیا وہ اس دن کی طرح ہو گیا جس دن اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا ، یعنی گناہوں سے پاک، صاف اور

ستھرا ہوگیا ۔

مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس نے جو نمازیں نہیں پڑھی ہیں وہ نماز بھی معاف ہو گئیں، زکوۃ نہیں دیا تھا تو زکوۃ معاف

ہوگئی، صدقہ فطر نہیں دیا تھا تو وہ بھی معاف ہو گیا، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی نمازیں چھوٹ گئی ہیں تو نماز کی

ادائیگی میں تاخیر ہوئی اور اس تاخیر کی وجہ سے جو گناہ ہوا وہ گناہ معاف ہوا اور اصل حق جو اللہ تعالی کا اس کے ذمہ ہے

وہ معاف نہیں ہوا ۔ یا کسی بندے کا اس کے اوپر کوئی حق ہے تو وہ بھی معاف نہ ہوگا، بلکہ حقوق کی ادائیگی میں تاخیر

کرنے کی وجہ سے گناہ ہوا وہ حج کی وجہ سے معاف ہو گیا اور وہ اس طرح ہو گیا جس طرح اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا

تھا. لیکن اصل حق ذمہ میں باقی رہتا ہے اس لیے اس پر فرض ہے کہ بلاتاخیر جتنی جلد ممکن ہو چھوٹی ہوئی نمازوں کو ادا

کرے اور جن برسوں کی زکوٰۃ نہیں دی ہے ان تمام برسوں کی زکوۃ ادا کرے، کسی کا مال دبا رکھا تھا تو جلد اس کو ادا کرے

اور اگر فورا ادا نہیں کر سکتا ہے تو اس سے مہلت مانگے یا استطاعت نہیں ہے تو معاف کرائے ۔

واللہ تعالی اعلم

کتبہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور

Leave a Reply