کیا دادا اور نانا کی جائیداد میں پوتوں اور نواسوں کا بھی حصہ ہوتا ہے؟

کیا دادا اور نانا کی جائیداد میں پوتوں اور نواسوں کا بھی حصہ ہوتا ہے؟

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ عالی جناب مفتیان عظام سوال یوں تھا کہ کیا دادا کے مال میں پوتی اور پوتے کا حق ہوتا اسی طرح نواسے اور نواسی کا جواب عنایت فرمائے؟
سائل : محمد عمران

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

دادا دادی اور نانا نانی کی موت کے بعد ان کےچھوڑے ہوئے مال میں بعض صورتوں میں پوتے پوتی اور نواسے نواسی کا بھی حصہ ہوتا ہے۔جیسے کہ اگر کسی کی موت کے وقت اس کا کوئی بیٹا زندہ نہ ہو لیکن پوتا زندہ ہو تو اس صورت میں پوتا ضرور اپنے دادا دادی کی جائیداد میں حصہ پائے گا۔

یوں ہی اگر میت کی دو بیٹیاں نہ ہوں تو پوتی بھی اپنے دادا کی جائیداد میں حصہ دار ہوتی ہے۔لیکن چوں کہ وراثت میں عام طور پر قریبی رشتہ والے کی موجودگی میں دور کے رشتہ والا محروم ہوجاتا ہے اس لیے میت کے بیٹے کی موجودگی میں پوتا حصہ نہیں پائے گا۔یوں ہی بیٹیوں کا زیادہ سے زیادہ دو تہائی حصہ ہوتا ہے اور دو بیٹیاں موجود ہونے کی صورت میں انھیں دو تہائی مل جاتا ہے لہذا اگر پوتے یا پرپوتے کے باعث پوتی عصبہ نہ ہو تو اس کو بھی حصہ نہیں ملتا ہے۔

یوں ہی نواسہ اور نواسی بھی اس صورت میں اپنے نانا نانی کی جائیداد میں حصہ پائیں گے جب میت کے ذوی الفروض (یعنی :مقررہ حصہ پانے والے) اور عصبات نہ ہوں۔(عصبات سے مراد بیٹے، پوتے پرپوتے وغیرہ۔ اور باپ، دادا، پردادا وغیرہ۔یوں ہی بھائی اور ان کے بیٹے پوتے وغیرہ۔اور چچا اور اور ان کے بیٹے پوتے وغیرہ اور دادا کے بھائی اور ان کے بیٹے پوتے وغیرہ ہیں) اب اگر کسی مرنے والے کے وہ رشتہ دار زندہ نہ ہوں جن کا حصہ شرع میں متعین ہے یوں ہی عصبات میں بھی کوئی زندہ نہ ہو تو ایسی صورت میں نواسہ اور نواسی بھی اپنے نانا نانی کی جائیداد میں حصہ پائیں گے۔تفصیل مسائلِ میراث کے کسی عالم سے معلوم کیجیے۔

بہارِ شریعت میں پے:
"وصیت کے بعد جو مال بچا ہو اس کی تقسیم درج ذیل ترتیب کے ساتھ عمل میں آئے گی۔
(سب سے پہلے یہ مال)ان وارثوں میں تقسیم ہو گا جو قرآن، حدیث یا اجماع امت کی رو سے اصحاب فرائض (مقررہ حصوں والے) ہیں اگر اصحاب فرائض بالکل نہ ہوں یا ان کے بعد بھی کچھ مال بچا ہو تو درج ذیل وارثوں میں علی الترتیب تقسیم ہو گا۔ (2) عصبات نسبیہ۔ (3) عصبات سببیہ۔ (یعنی آزاد کردہ غلام کا آقا) (4) عصبۂ سببی کا نسبی عصبہ پھر سببی عصبہ۔(5) ذوی الفروض النسبیہ کو ان کے حقوق کی مقدار میں دوبارہ دیا جائے گا۔ (6) ذوی الارحام۔ ( بہار شریعت حصہ ٢٠ ص١١١٨)

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔

کتبہ: محمد نظام الدین قادری، خادم درس و افتاء دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی۔
١١/جمادی الآخرہ ١۴۴٣ھ//١۵/جنوری ٢٠٢٢ء

Leave a Reply