کیا بھیک مانگنے والے فاتحہ کروا سکتے ہیں ؟
سوال : کچھ لوگ بھیک مانگ کر کھاتے ہیں، اب اس وقت ان کے پاس بہت زیادہ پیسے ہو گئے ہیں تو کیا وہ ان پیسوں سے فاتحہ دلا سکتے ہیں،
حج کر سکتے ہیں، اور چندہ وغیرہ نیک کام میں لگا سکتے ہیں؟
الجوابـــــــــــــــــ
یہ مسئلہ تھوڑا تفصیل طلب ہے اور وہ یہ کہ جو لوگ بھیک مانگنے کے قابل نہیں ہیں اور اس کے حقدار بھی نہیں ہیں تو ایسے لوگوں کو بھیک مانگنا
اور علم ہو تو انہیں بھیک دینا حرام ہے ۔ وہ اس کی وجہ سے گنہگار ہوں گے، لیکن فقیروں جیسی صورت بنا کر انہوں نے لوگوں سے جو مانگا ہے اور
لوگوں نے فقیر، محتاج سمجھ کر دے دیا ہے تو لوگوں کا یہ دینا درست ہوگا اور چوں کہ یہ مال پاک ہے اس لئے اس کا فاتحہ دلانا اور اسے کھانا جائز
ہونا چاہیے، اس سے حج و عمرہ کر سکتے ہیں اور مدرسہ وغیرہ کو چندہ بھی دے سکتے ہیں اور نیک کام میں بھی لگا سکتے ہیں، مگر ان کا جو
فعل ہے ” بھیک مانگنا ” جائز نہیں ایسے لوگوں کے لئے حدیث نبوی میں وعید وارد ہے اور جو لوگ بھیک مانگنے کے لائق، مسکین نادار ہیں ان کا
بھیک مانگنا بھی جائز اور ان کے جمع کیے ہوئے مال پر فاتحہ دینا بھی جائز ۔
واللہ تعالی اعلم
کتبــــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپو ر