کیا عورتوں کو بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حکم ہے؟ / نماز کے مسائل

کیا عورتوں کو بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حکم ہے؟

سوال : کیا عورتوں کو بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حکم ہے؟ اکثر عورتوں کو دیکھا گیا ہے کہ فرض اور واجب سب نمازیں بیٹھ کر پڑھتی ہیں ۔ تو ان کے لیے کیا حکم ہے؟

الجوابــــــــــــــــــــــــــ

فرض، وتر ،عیدین اور سنت فجر میں قیام فرض ہے یعنی بلا عذر صحیح یہ نمازیں بیٹھ کر پڑھی گئیں تو نہ ہوں گی.

بحر الرائق صفحہ 292 جلد اول میں ہے ” وھو فرض فی الصلاۃ للقادر علیہ گی الفرض وما ھو ملحق بہ ” ۔

اور فتاویٰ عالمگیری صفحہ 64 جلد اول میں ہے
وھو فرض فی صلاۃ الفرض والوتر ھکذا فی الجوہرۃ النیرۃ والسراج الوھاج ١ ھ

اور شامی جلد اول صفحہ 299 میں ہے
وسنۃ الفجر لا تجوز قاعدا من غیر عذر باجماعھم کما ھو روایۃ الحسن عن ابی حنیفۃ کما صرح بہ فی الخلاصۃ ١ھ

اور بہار شریعت حصہ سوم صفحہ 69 میں غنیہ سے ہے ” اگر عصا یا خادم یا دیوار پر ٹیک لگا کر کھڑا ہو سکتا ہے تو فرض ہے کہ کھڑا ہو کر پڑھے اگر کچھ دیر بھی کھڑا ہو سکتا ہے اگرچہ اتنا ہی کہ کھڑا ہو کر اللہ اکبر کہہ لے تو فرض ہے کہ کھڑا ہو کر اتنا کہہ لے پھر بیٹھ جائے. ١ھ

اور فتاوی رضویہ جلد سوم صفحہ 92 میں تنویر الابصار و در مختار سے ہے ۔

ان قدر على بعض القيام ولو متكئا على عصااو حائط قام لزوما بقدر ما يقدر ولو قدر آيۃ او تکبیرۃ على المذهب ١ھ

اور یہ سب مردوں کے لئے خاص نہیں ہے یعنی جس طرح نماز میں قیام مردوں کے لیے فرض ہے اسی طرح عورتوں کے لیے بھی فرض ہے . لہذا فرض، واجب تمام نمازیں جن میں قیام ضروری ہے بغیر عذر صحیح بیٹھ کر نہیں ہو سکتی . جتنی نمازیں باوجود قدرت قیام بیٹھ کر پڑھی گئیں ان سب کی قضا پڑھنا اور توبہ کرنا فرض ہے . اگر قضا نہیں کریں گی اور توبہ نہیں کریں گی تو سخت گناہ گار مستحق عذاب نار ہوں گی .

ہاں نفل نماز بیٹھ کر پڑھی جا سکتی ہیں ۔ مگر کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے ۔ اس لئے کہ کھڑے ہو کر پڑھنے میں بیٹھ کر پڑھنے سے دوگنا ثواب ہے ۔ اور وتر کے بعد جو دو رکعت پڑھی جاتی ہے اس کا بھی یہی حکم ہے کہ کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے ۔

ھکذا فی بھار شریعت

واللہ تعالی اعلم

کتبـــــــــــــــہ : مفتی جلال الدین احمد الامجدی
ماخوذ از فتاویٰ فیض الرسول جلد 1 صفحہ 241

Leave a Reply