کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟
سائل: محمد توقیر فیصل آباد:
الجـوابــــــ بعون الملک الوھّاب
عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے اور یہ حدیثِ مبارکہ سے ثابت ہے، بُخاری شریف میں روایت موجود ہے کہ حضرتِ امّ سلیم نے نبی کریم ﷺ سے سوال کیا– إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ هَلْ عَلَی الْمَرْأَةِ مِنْ غُسْلٍ إِذَا هِيَ احْتَلَمَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ إِذَا رَأَتْ الْمَائَ-
(یعنی: بے شک اللہ تعالیٰ حق بات کے کہنے سے نہیں شرماتا، جب عورت کو احتلام ہو تو اس پر بھی غسل فرض ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہاں اگر منی (کی تری کپڑوں پر) دیکھے(تو غسل فرض ہے-
(صحیح البخاری کتاب غسل کا بیان، رقم 282)
(اس حدیث شریف کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں، کہ احتلام کی علت یا احتلام کی وجہ منی ہے اور منی عورت میں بھی ہے، لہذا احتلام بھی عورت کو ہونا چاہیے اور منی کا ثبوت یہ ہے کہ کبھی بچہ ماں کی ہم شکل ہوتا ہے جب ماں کی منی باپ کی منی پر غالب ہو-
(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ جلد1، صفحہ282- نعیمی کتب خانہ گجرات)
واللہ اعلم عزوجل و رسولہ اعلم ﷺ
کتبـــــــہ :ابورضا محمد عمران عطاری عفی عنہ