کیا اللہ تعالی عرش پر ہے ؟
سوال: وہابی کہتے ہیں کہ اللہ تعالی نے اپنے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو کو اپنے کلام اور دیدار سے مشرف کرنے
کے لئے عرش پر بلایا اگر وہ عرش پر نہیں ہے تو وہاں کیوں بلایا؟
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
تو پھر وہابی صاحبوں کو یہ بھی کہنا چاہیے کہ اللہ تعالی کوہ طور پر ہے کیونکہ اس نے حضرت موسی علیہ السلام کو اپنے
کلام سے مشرف فرمانے کے لئے کوہ طور پر بلایا ۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کوہ صفا سے اعلان اسلام فرمایا کیونکہ اسلام کی اہمیت کا تقاضا یہ تھا کہ بلند جگہ سے
اس کا اعلان ہو ساتھ ہی اس میں اعلان کرنے والے کے شرف کا تقاضا بھی یہی تھا کہ وہ بلند جگہ پر ہوں ۔
علماء ذکر الہی اور ذکرِ رسول کے جلسے منعقد کرتے ہیں تو ان کے لیے منبر بچھایا جاتا ہے تاکہ عام لوگوں سے بلند و ممتاز
ہو ں ان مثالوں کی روشنی میں آپ سمجھ سکتے ہیں کہ حضرت موسی علیہ السلام کے شان رفعت اور کلام الہی کی بے
پایاں عظمت کا تقاضا یہ تھا کہ حضرت موسی علیہ السلام لوگوں سے الگ تھلگ ہو کر پہاڑ پر تشریف رکھیں اور وہاں سے
کلام الہی کا شرف حاصل کریں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم فخر بنی آدم وآدم کے فضائل عظیمہ اور اللہ تبارک و تعالی کے
دیدار و کلام شرف یابی کا تقاضا یہ تھا کہ حضور عرش اعظم پر تشریف فرما ہوں اور وہاں سے اللہ عزوجل کا دیدار فرمائیں اور
اپنے رب سے ہم کلام ہوں ۔
ذکر اور ذاکر کی اہمیت چاہتی ہے کہ ذاکر ممبر پر جلوس یاقیام کرے، رب سے ہم کلامی اور کلیم کی عظمت چاہتی ہے کہ
کلیم کوہ طور پر تشریف فرما ہوں تو رب سے ہم کلامی کے ساتھ رب العرش کا دیدار اور محبوب کرد گار کا فضل یہ چاہتا ہے کہ
محبوب عرش اعظم پر جلوہ افروز ہوں اور خدائے پاک انہیں اپنے خصوصی انعامات سے نوازے ۔
میں یہاں ایک لطیف نکتے کی طرف بھی آپ کی توجہ مبذول کرو کہ اللہ تعالی فرماتا ہے
تلک الرسل فضلنا بعضھم علی بعض منھم من کلم اللہ ورفع بعضھم درجت
یہ رسولوں کا گروہ ہے ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے اللہ نے کلام فرمایا
اور بعض کو بدرجہا فضیلت عطا فرمائ ۔
جن بعض کو بدرجہا بلندی عطا فرمائی وہ ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اللہ تعالی نے اپنے حبیب کو عرش پر بلا کر
اور حضرت کلیم کو کوہ طور پر بلا کر اس امر کا اظہار فرمایا ہے کہ کلیم سے حبیب کی بدرجہا بلندی صرف معنوی نہیں بلکہ
حسی بھی ہے. اس سے کلیم و حبیب کے فرق مراتب کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عرش کی بلندی بدرجہا زیادہ ہے ایسے
کلیم سے حبیب کی بلندی بھی بدرجہا زیادہ ہے ۔
سنی تو ان واقعات سے یہ سمجھتا ہے مگر وہابی اللہ کے لیے جگہ ثابت کرتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ جگہ سے پاک ہے خدائے
پاک انہیں صحیح سمجھ اور ہدایت عطا فرمائے ۔ آمین
واللہ تعالی اعلم
کتبـــــــــــــــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور