کنویں یا حوض میں چوہا گر کر مر جائے تو کتنا پانی نکالا جائے گا ؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرح متین اس مسئلہ میں کہ چاہ مسجد سے پھولا ہوا چوہا برآمد ہوا ہے ایک فریق کہتا ہے کہ صرف بیس ڈول کافی ہے چوہے میں اس سے زیادہ کسی کتاب میں نہیں آیا ہے. دوسرا فریق کہتا ہے کہ 300 ڈول نکالنے چاہئے. ان دونوں فریق سے کون سا فریق راہ راست پر ہے بیان فرمائیں؟
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــ
فریق اول کا قول غلط ہے اور محض غلط. تمام کتب فقہ، متون و روح فتاویٰ میں مصرح ہے کہ جو جانور خون جاری والا پھولا ہوا، پھٹا ہوا چھوٹا یا بڑا چاہ سے برآمد ہو تو تمام پانی نکالا جائے . غنیۃ المصلی میں شرح آثار سے بسندہ عن علی ہے ” قال فی بئر وقعت فیہ فارۃ فماتت ینزح ماءھا ۔ یعنی حضرت مولا علی مشکل کشا ارشاد فرماتے ہیں کہ اگر کنویں میں چوہا گر کر مر جائے تو تمام پانی نکالا جائے یہ ارشاد پھولے یا پھٹے کے متعلق ہے کما صرح بہ فی الغنیہ ۔
اور اگر کنواں چشمہ دار ہو تو اس کے متعلق قول فیصل یہ ہے کہ جتنا پانی کوئیں میں موجود ہو تمام کا قدر نکالا جائے اور اس تقدیر و اندازہ کے متعلق کی قول ہیں.
صاحب ہدایہ و شرح الوقایہ وغیرہم نے اسے اختیار فرمایا ہے کہ دو عادل جن کو پانی کی سمجھ ہو وہ جتنا اپنے انداز سے بتائیں اتنا پانی کھینچا جائے اور چوہے نکلنے سے پہلے جب کہ یہ معلوم نہ ہو کہ کب گرا ہے تین دن رات کی نمازیں قضا کرے اور جو نمازیں نکالنے کے پیچھے اور پاک کرنے سے پہلے پڑھی گئی ہو وہ بھی قضا کریں جبکہ اس پانی سے وضو کیا ہو اور جس نے اس پانی سے غسل کیاہو یا جس نے کپڑے برتن وغیرہ دھوے ہوں وہ پاک کیے جائیں ۔
واللہ تعالی اعلم
کتبـــــہ : الفقیر ابو الخیر محمد نور اللہ النعیمی غفر لہ