اپنی یا گھر کی حفاظت کے لئے کتا پالنا کیسا؟
مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
اپنی یا گھر کی حفاظت کے لئے کتا پالنا کیسا ہے ؟
المستفتی: محمد کاشف علی پاکستان۔
الجواب بعون الملک الوھاب
حفاظت کی سچی حاجت ہو کہ اس کے بعیر حفاظت نہ ہوسکے تو جائز ہے ورنہ نہیں۔
اعلی حضرت امام احمد رضا رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں: "وہ کتا جوگلے یا کھیتی یا گھر کی حفاظت کے لئے پالاجائے اور حفاظت کی سچی حاجت ہو، ورنہ اگرمکان میں کچھ نہیں کہ چورلیں یامکان محفوظ جگہ ہے کہ چور کااندیشہ نہیں، غرض جہاں یہ اپنے دل سے خوب جانتاہو کہ حفاظت کابہانہ ہے اصل میں کتے کاشوق ہے وہاں جائزنہیں، آخرآس پاس کے گھروالے بھی اپنی حفاظت ضروری سمجھتے ہیں اگربے کتے کے حفاظت نہ ہوتی تووہ بھی پالتے، خلاصہ یہ کہ اﷲتعالٰی کے حکم میں حیلہ نہ نکالے کہ وہ دلوں کی بات جاننے والا ہے۔” اھ (فتاوی رضویہ جدید، ج٢٤، ص٦٥٩، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور) واللہ تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔
کتبہ : مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
صدر میرانی دار الافتاء وشیخ الحدیث جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔