کفریہ کلمہ بکنے والے کا نکاح باقی رہتا ہے یا نہیں ؟
سوال: ايک خاتون دینی کام میں رغبت رکھتی ہیں ، لیکن شوہر انہیں اس سے دور رکھتا ہے اور اجتماع میں جانے سے منع کرتا ہے ۔ اور کبھی
کبھی (معاذاللہ) کفریہ جملہ بھی بول دیتا ہے تو کیا یہ عورت سے بے زار ہو کر طلاق لے سکتی ہے ؟
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اگر یہ بات سچ ہے کہ شوہر کفریہ کلام بک دیتاہے ، تو پھر اس صورت میں طلاق لینے کی کیا ضرورت ۔ کفریہ کلام بک دینے کی وجہ سے آدمی کافر
ہوجاتا ہے ۔ اور اس کی بیوی نکاح سے فوراً الگ ہوجاتی ہے ۔
لہذا جب شوہر نے پہلی بار کلمہ کفر بکا تھا اس کے بعد تین حیض گزر گئے تو عورت جہاں چاہتی نکاح کرسکتی تھی ۔ الگ سے طلاق لینے کی
کوئی حاجت نہیں ۔ لیکن عورتیں عام طور سے شریعت سے ناواقف رہتی ہیں اس لیے فیصلہ کرنا دشوار ہے کہ شوہر نے جو کلمات کہے وہ حقیقی
معنوں میں کلمہ کفر ہیں یا نہیں ، اس لیے اگر کسی کلمہ کے تعلق سے عورت سمجھتی ہے کہ یہ کلمہ کفر ہے تو کسی مفتی سے سمجھ لینا
چاہئیے ۔
والله تعالى اعلم بالصواب
کتبـــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارک پور