وہ کون سے جان دار ہیں کہ ذبحِ شرعی کے بغیر بھی جن کا کھانا جائز ہے؟
جواب:
حدیث شریف کی رو سے حلال جانوروں میں صرف دو ایسے جاندار ہیں،جو ذبح کے بغیر حلال ہیں (١) مچھلی۔(٢) ٹڈی۔
مدقق علامہ علاو الدین حصکفی رحمہ اللہ القوی تحریر فرماتے ہیں:
” (وَحَلَّ الْجَرَادُ) وَإِنْ مَاتَ حَتْفَ أَنْفِهِ، بِخِلَافِ السَّمَكِ (وَأَنْوَاعُ السَّمَكِ بِلَا ذَكَاةٍ) لِحَدِيثِ «أُحِلَّتْ لَنَا مَيْتَتَانِ: السَّمَكُ وَالْجَرَادُ، وَدَمَانِ: الْكَبِدُ وَالطِّحَالُ» بِكَسْرِ الطَّاءِ
(در مختار مع شامی ج ٩ ص ۴۴٠)
سوال(۵) پانی میں رہنے والے جانوروں میں کون حلال ہے اور کون حرام؟
جواب:
پانی میں رہنے والے جانوروں میں صرف مچھلی حلال ہے، مچھلی کے علاوہ پانی میں رہنے والے تمام جاندار جیسے : کیکڑا، کچھوا، مگر مچھ، گھڑیال وغیرہ سب حرام ہیں۔
اور وہ مچھلی بھی حرام ہے، جو خود سے مرکر پانی پر الٹ کر تیرنے لگے ، لیکن اگر کسی دوا وغیرہ سے مچھلی مار ڈالی جائے تو حلال ہے۔
صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:
"ابو داود و ترمذی جابر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے راوی کہ رسول ﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ دریا نے جس مچھلی کو پھینک دیا ہو اور وہاں سے پانی جاتا رہا، اُسے کھاؤ۔ اور جو پانی میں مر کر تیر جائے اُسے نہ کھاؤ۔” (بہارِ شریعت ح ١۵ ص ٣٢۵)
نیز تحریر فرماتے ہیں:
"پانی کے جانوروں میں صرف مچھلی حلال ہے ۔جو مچھلی پانی میں مر کر تیر گئی یعنی جو بغیر مارے اپنے آپ مر کر پانی کی سطح پر اُلٹ گئی وہ حرام ہے مچھلی کو مارا، اور وہ مر کر الٹی تیرنے لگی یہ حرام نہیں ۔( (درمختار) ٹِڈِّی بھی حلال ہے۔ مچھلی اور ٹڈی یہ دونوں بغیر ذبح حلال ہیں، جیسا کہ حدیث میں فرمایا کہ دو مردے حلال ہیں مچھلی اور ٹڈی۔
پانی کی گرمی یا سردی سے مچھلی مرگئی، یا مچھلی کو ڈورے میں باندھ کر پانی میں ڈال دیا اور مرگئی، یا جال میں پھنس کر مرگئی، یا پانی میں کوئی ایسی چیز ڈال دی جس سے مچھلیاں مرگئیں، اور یہ معلوم ہے کہ اُس چیز کے ڈالنے سے مریں، یاگھڑے یا گڑھے میں مچھلی پکڑ کر ڈال دی اور اُس میں پانی تھوڑا تھا اس وجہ سے،یا جگہ کی تنگی کی وجہ سے مرگئی، ان سب
صورتوں میں وہ مری ہوئی مچھلی حلال ہے” (بہارِ شریعت ح ١۵ ص٣٢٦ )
محمد نظام الدین قادری۔
خادم درس وافتاء: دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی، بستی۔)