کسی نے کہا دین اسلام جہنم میں جائے گا اس کے لئے کیا حکم ہے ؟
سوال (1)زید نے بھینس پال رکھی تھی اتفاق سے وہ مر گئی ۔ زید نے ایک چمار کو پیسہ دے کر اس کی کھال نکلوایا اور اس کو فروخت کرکے اس پیسہ کو اپنی ذاتی خرچ میں لیا مسلمان کے لئے درست ہے؟
(٢) بکر مردارچمڑے کی خریداری کرتا ہے کیا مسلمان کے لیے درست ہے؟
(٣) ساجد نے کہا دین اسلام جہنم میں جائے گا اور اس جملہ کو متعدد بار کہا تو ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم ہے ۔ اور مسلمانوں کو اس کے ساتھ کیا کرنا چاہیے ؟
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــ
(١) ہندوستان کے کافر حربی ہیں اور کافر حربی کے ساتھ مرداری چمڑا بیچ کر پیسہ اپنے خرچ میں لانا جائز ہے جیسا کہ ردالمحتار جلد چہارم صفحہ ١٨٨ میں ہے "لوباعھم درھما بدرھمین اوباعھم میتۃ بدراھم فذالک کلہ طیب لہ اھ تلخیصا ”
بہار شریعت حصہ یازدہم١١ صفحہ٥٣ میں ہے ۔
عقد فاسد کے ذریعہ کافر حربی کا مال حاصل کرنا ممنوع نہیں . یعنی جو عقد مابین دو مسلمان ممنوع ہے اگر کافر حربی کے ساتھ کیا جائے تو منع نہیں ۔ مگر شرط یہ ہے کہ وہ عقد مسلم کے لیے مفید ہو مثلا ایک روپیہ کے بدلے میں دو روپیہ خریدے یا اس کے ہاتھ مردار کو بیچ ڈالا ۔ کہ اس طرح سے مسلمان کا روپیہ حاصل کرنا شرع کے خلاف اور حرام ہے اور کافر سے حاصل کرنا جائز ہے ۔ وھواعلم ۔
(٢) مسلمان کو مردار چمڑے کی خریداری کرنا ناجائز ہے ۔ لہذا بکر پر لازم ہے کہ ناجائز کاروبار سے دور رہے اور جائز طریقہ پر روزی حاصل کرے ۔
وھوتعالی علم
(٣) جس نے کہا دین اسلام جہنم میں جائے گا اس پر لازم ہے کہ توبہ، تجدید ایمان کرے اور بیوی والا ہو تو تجدید نکاح بھی کرے۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو سب مسلمان اس کا بائیکاٹ کریں۔ قال اللہ تعالی واما ینسینک الشیطٰن فلا تقعد بعد الذکری مع القوم الظالمین (پ ٧ ع١٤)
وھوتعالی علم
کتبـــــــــــــــــــــہ : مفتی جلال الدین احمد الامجدی