بلا وجہ کسی مسلمان کو برادری سے خارج کرنا کیسا ہے؟

بلا وجہ کسی مسلمان کو برادری سے خارج کرنا کیسا ہے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں :
در یافت طلب امر یہ ہے کہ مسمیاں حاجی عبدالرحمن محمد زمان پسران حاجی کاشم دین جو کہ رانی بڈھیتر کے رہائشی ہیں ۔ مسمیاں مذکور اپنے مال مویشی کیلئے ہماری زمین سے راستہ مانگ رہے تھے ۔ اور انہوں نے خود پچاس سالہ پرانہ راستہ بند کر دیا جو کہ میرے گھر تک آ تا تھا اور میں نے انہیں کہا کہ آپ اپنا پرانہ راستہ کھول دو، ہم بھی آپ کو راستہ دے دیں گے ۔ تو انہوں نے اس سے انکار کردیا اور کہا کہ ہم اپنا پرانہ راستہ نہیں کھولیں گے تم ہمیں راستہ دے دو۔ اسی دوران میرا ایکسیڈنٹ ہو گیا۔ ان لوگوں نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوۓ گاؤں کا نمبر دار اور سابقہ سرپنچ حاجی فیروزدین اور سائیں بشیر صاحب اور حاجی فضل اور محمد زمان ، حاجی عبدالرحمن ، ماسٹرشبیر ان لوگوں نے میرے والد صاحب پر اکیلے میں دباؤ ڈالا کہ آپ راستہ دے دیں ورنہ آپ کو برادری سے الگ کر دیا جاۓ گا تو میرے والد صاحب نے کہا کہ میں پہلے سے ہی پریشان ہوں مجھے اور مزید پریشان مت کریں ۔ مزید والد صاحب نے ان حضرات سے کہا کہ آپ اپنا پچاس سالہ پرانہ راستہ کھول دیں تو میں بھی راستہ دے دوں گا ۔ اس دوران انہوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں راستہ دے دو ورنہ ہم آپ کو برادری سے الگ کر دیں گے ۔ تھوڑے دنوں بعد انہوں نے سائیں بشیر صاحب کا نام لے کر کہا میرے والد صاحب کو برادری سے الگ کر دیا ہے ۔ جب سائیں صاحب سے فون پر بات ہوئی تو سائیں صاحب نے انکار کر دیا کہ ہم نے یہ بات نہیں کہی ، یہ بات تو حاجی فیروزدین نمبردار سابقہ سر پنچ نے کہی ہے اور یہ آپ کا سیاسی مسئلہ ہے ۔

لہذا مفتیان کرام سے گذارش ہے کہ ان حضرات نے بلا وجہ ایک شخص کو دھمکی کے ذریعہ اور دباؤ میں لا کر لوگوں میں اور برادری میں اعلان کر دیا کہ ان کا برادری سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اب جن لوگوں نے حاجی فیروز دین وغیرہ نے یہ بات کہی ہے کہ ان کا اٹھنا بیٹھنا برادری سے بند کر دیا جاۓ ۔ایسے لوگوں پر شریعت کا کیا حکم ہے کہ جو بلا وجہ ایک آدمی کو برادری سے الگ کرنے کا اعلان کردیں اور برادری میں آپس میں انتشار پھیلاناوغیرہ ۔ایسے لوگوں کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے ۔ جواب عنایت فرمائیں ۔شکریہ

العبد : طالب حسین رضوی نعیمی ولد محمد ضمیر سکنہ رانی بڈھیتر تحصیل نوشہرہ ضلع راجوری

باسمه تعالى وتقدس

الجواب بعون الهادى الى الحق والصواب

مسلمانوں کو آپس میں اتفاق واتحاد رکھنا چاہیے اور ایک دوسرے کے ساتھ حسن اخلاق اور کشادہ دلی سے پیش آنا چاہیے ایک دوسرے سے نفرت،حسد،تعصب،بغض وعداوت اور بداخلاقی وبدکلامی سے پرہیز کرنا چاہیے بلا اجازت شرعی کسی کو برادری سے لاتعلق کرنا قطعا جائز نہیں ۔ لیکن اگر اجازت شرعی کی بنیاد پر ہو مثلا کوئی بدعقیدہ ہوگیا ہے یا حرام وناجائز کاموں سے باز نہیں آتا تو پھر اسے برادری سے خارج کرنے والوں پر کوئی الزام نہیں-صورت مسؤلہ میں جو باتیں ذکر کئی گئی ہیں ان میں کوئی ایسی بات نہیں ہے کہ جس کی بنیاد پر مسؤل عنہ کو برادری سے خارج کرنے کا فیصلہ کیا جائے بلکہ یہ ایک آپسی معاملہ ہے جسکو علاقے کے سنجیدہ لوگوں کو حل کرنا چاہیے اور فریقین میں صلح وبھائی چارہ کی کوشش کرنا چاہیے ۔

جن حضرات نےسائل کے والد صاحب کو دھمکی دے کر برادری سے الگ کرنے کی بات کی ہے انہیں چاہیے کہ ان سے معافی مانگیں اور آئندہ ایسی حرکتوں(بغض وعداوت اور نفرت پھیلانے سے) سے باز رہیں ۔

ارشاد باری تعالی ہے"انما المؤمنون اخوة فأصلحوا بين أخويكم واتقوا الله لعلكم ترحمون”(آیت نمبر: ۱۰ پارہ :۲۶) ترجمہ:- مسلمان مسلمان بھائی ہیں تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرو اور اللہ سے ڈرو کہ تم پر رحمت ہو”(كنز الايمان/ ص ۹۲۹)

اس آیت کریمہ کی تفسیر میں حضور صدر الافاضل فخر الاماثل علامہ نعیم الملة والدین قدس سرہ العزیز رقمطراز ہیں:-

"(۱۵) کہ آپس میں دینی رابطہ اور اسلامی محبت کے ساتھ مربوط ہیں یہ رشتہ تمام دنیوی رشتوں سے قوی تر ہے(۱۶)جب کبھی ان میں نزع واقع ہو(۱۷)کیونکہ اللہ تعالی سے ڈرنا اور پرہیزگاری اختیار کرنا مومنین کی باہمی محبت ومودت کا سبب ہے اور جو اللہ تعالی سے ڈرتا ہے اللہ تعالی کی رحمت اس پر ہوتی ہے”(حوالہ سابق)

حدیث شریف میں ہے”عن النبى صلى اللہ عليه وسلم قال: يسروا ولا تعسروا، وبشروا ولا تنفروا”(صحیح البخاری/ کتاب العلم/باب ماكان النبى صلى الله عليه وسلم يتخولهم بالموعظة والعلم كي لا ينفروا/ رقم الحدیث/۶۹)

ایک اور مقام پر رسول کریم رؤف الرحيم صلی الله تعالى عليه وسلم کا ارشاد مبارک ہے "من أذي مسلما فقد أذاني ومن أذاني فقد أذي الله”(المعجم الاوسط للطبرانی/ ج ۴ ص ۶۱/المکتبة الشيعية)

والله تعالى أعلم بالحق والصواب

کتبہ:- محمد ارشاد رضا علیمی غفرلہ خادم دار العلوم نظامیہ نیروجال راجوری جموں وکشمیر

الجواب صحيح : محمد اسلم رضا مصباحی عفی عنه مرکزی دار الافتا اہلسنت صوبہ جموں

Leave a Reply