کسی کو پیسہ ہبہ کرکے واپس لینا کیسا ہے ؟ مفتی نظام الدین رضوی
سوال : کبھی کبھی دوستوں میں تفریح کے طور پر لین دین کا معاملہ آجاتا ہے میں نے دیکھا ہے کہ دو چار دوست آپس میں
تفریح کرتے ہیں اسی درمیان کسی نے مذاق کے طور پر کہا تو یہ 500 روپے یا 50 روپے مجھے دے دے اور وہ دے بھی دیتا
ہے، مگر یہ مذاق میں ہوتا ہے بعد میں دینے والا اصول کر لیتا ہے اور لینے والا چونکہ یہ جانتا ہے کہ یہ اسی کا روپیہ ہے اس
لیے اس کو دے دیتا ہے ایسا کرنا کیسا ہے؟
الجوابـــــــــــــــــــــــــ
تفریح میں دینا یا مذاق میں ہبہ کرنا حقیقت میں ہبہ ہے، اگر کسی نے دوسرے کو مذاق یا تفریح میں کچھ ہبہ کر دیا اور
دوسرے نے اس پر قبضہ کر لیا تو وہ اب اس کا مال ہوگیا ۔ اب اگر اس سے لیں گے تو یہ لینا جائز نہ ہوگا اگرچہ اس نے لاعلمی
کی وجہ سے دے دیا اور آپ نے لے لیا، اللہ تعالی تو جانتا ہے اور اس کے فرشتے تو جانتے ہیں، دونوں کا یہ عمل فرشتوں کے
رجسٹر میں لکھ دیا جاتا ہے ۔
جب قیامت کے دن اپنا اپنا نامہ اعمال پڑھیں گے تو اس میں لکھا ہوگا کہ یہ تمہاری ملک ہے اس لیے وہ اس کا مطالبہ کرے گا
اور اس وقت آپ کے پاس پیسہ نہیں ہوگا تو آپ کی نیکیاں اس کو دے دی جائیں گی اور اگر آپ کے پاس نیکیاں نہ ہوں گے تو
اس کا گناہ آپ کے سر لاد دیا جائے گا ۔
یہ کتنی سخت اور دل دہلا دینے والی بات ہے کہ قیامت کے دن دن جب نیکیوں کی زیادہ ضرورت ہوگی وہ دوسروں کو دے دی
جائیں گی، یا پھر دوسرے کے گناہ اپنے سر ڈال دیئے جائیں گے، اللہ کی پناہ ، اس لئے ہرگز ہرگز دوسرے کا مال نہیں دبانا
چاہیے اور اگر آپ کسی کو دینا چاہتے ہیں تو حقیقت میں اچھی نیت سے دیں اور اگر نہیں دینا چاہتے ہیں تو تفریح اور ہنسی
مذاق میں بھی ہرگز نہ دیں اور اگر تفریح یا ہنسی مذاق میں کسی کو دے چکے ہوں تو خدارا ہرگز ہرگز اس کو واپس نہ لیں اور
واپس لے چکے ہوں تو معاف کرا لیں ۔
واللہ تعالی اعلم ۔
کتبہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور