کسی بزرگ کے نام میں انصاری لکھنا کیسا ہے؟
کیا فرماتے ہیں علمائے فحول و مفتیان ذوی العقول مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کسی سنی بزرگ عالم دین کو اس وقت میں انصاری لکھنا یا کہنا کیسا ہے جب کہ معاشرے وعرف میں معیوب سمجھا جاتا ہے اگر زید ایسے میں کسی بزرگ کو یا عالم کو انصاری لکھے یا کہے تو اس پر کیا حکم شرع ہے مطلع فرمائیں؟
الجوابــــــــــــــــــــ
ہندوپاک میں ” انصار” ذات برادری کی ایک قسم ہے جو عرفا مسلم بنکروں کے ساتھ خاص ہے خواہ وہ فی الحال بنائی کا کام کرتے ہو، یا پہلے کبھی ان کے آبا و اجداد میں یہ پیشہ رہا ہو ، کسی غرض صحیح کے لیے ان کی ذات برادری کی تعیین درکار ہو تو علما غیر علما سب کے نام کے ساتھ” انصاری” لکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ عرفا انصاری ہونا، کہنا معیوب نہیں سمجھا جاتا ہے، بلکہ ” جولاہا” کہنا ، لکھنا معیوب سمجھا جاتا ہے ۔ ہاں اگر کسی کی نیت اس لفظ سے عالم کی تحقیر ہو اس وجہ سے وہ گنہگار ہوگا ۔ مگر کسی مسلمان کی نیت پر شبہ نہیں کیا جا سکتا مگر یہ کی کوئی قرینہ ظاہر ہو ۔
یہاں ایک امر قابل لحاظ یہ بھی ہے کہ زیادہ تر لوگ انصاری برادری کے ہونے کے باوجود اپنے ناموں کے ساتھ انصاری نہیں لکھتے ۔ تو ان کے نام کے ساتھ اگر کوئی دوسرا شخص یہ لفظ بڑھاتا ہے تو ایک تو یہ بے جوڑ لگتا ۔ دوسرے ممکن ہے کہ کسی کو اس سے تکدر ہو اس لیے عوام و خواص میں سے کسی کے بھی نام کے ساتھ اپنی مرضی سے یہ لفظ نہیں بڑھانا چاہئیے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ : محقق مسائل جدیدہ حضرت مفتی نظام الدین رضوی ۔جامعہ اشرفیہ مبارکپور