مرزائی قادیانی کی نماز جنازہ پڑھناکیسا؟

مرزائی قادیانی کی نماز جنازہ پڑھناکیسا؟

مرزائی باتفاق علمائے امت کافر محارب زندیق اور مرتد ہیں۔ ان کو کسی بھی اعتبار سے عزت اور شان کا مرتبہ نہیں دینا چاہئے اور اسلام کی غیرت ایک لمحہ کے لئے یہ برداشت نہیں کرتی کہ اسلام اور ملت اسلامیہ کے دشمنوں سے کسی نوعیت کا کوئی تعلق اور رابطہ رکھا جائے۔ قرآن کریم میں ایسے لوگوں کے ساتھ کلیتاً قطع تعلق کا حکم دیا گیا ہے۔ چنانچہ سورۃ مائدہ میں ارشاد ہے کہ:
{یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَہُوْدَ وَالنَّصٰرٰٓی اَوْلِیَآء َ ؔ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآء ُ بَعْضٍ وَمَنْ یَّتَوَلَّہُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہ مِنْہُمْ اِنَّ اللہَ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ }سورۃ المائدہ : ۵۱)

ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو یہود و نصارٰی کو دوست نہ بناؤوہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے بے شک اللہ بے انصافوں کو راہ نہیں دیتا۔

آیت مذکورہ کی تفسیر

وَفِی ہَذِہِ الْآیَۃِ دَلَالَۃٌ عَلَی أَنَّ الْکَافِرَ لَا یَکُونُ وَلِیًّا لِلْمُسْلِمِ لَا فِی التَّصَرُّفِ وَلَا فِی النُّصْرَۃِ وَیَدُلُّ عَلَی وُجُوبِ الْبَرَاء َۃِ مِنْ الْکُفَّارِ وَالْعَدَاوَۃِ لَہُمْ لِأَنَّ الْوِلَایَۃَ ضِدُّ الْعَدَاوَۃِ فَإِذَا أُمِرْنَا بِمُعَادَاۃِ الْیَہُودِ وَالنَّصَارَی لِکُفْرِہِمْ فَغَیْرُہُمْ مِنْ الْکُفَّارِ بِمَنْزِلَتِہِمْ وَیَدُلُّ عَلَی أَنَّ الْکُفْرَ کُلَّہُ مِلَّۃٌ وَاحِدَۃٌ ۔

ترجمہ :الامام أحمد بن علی أبو بکر الرازی الجصاص الحنفی المتوفی : ۳۷۰ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اس آیت میں اس امر پر دلالت ہے کہ کافر مسلمانوں کا ولی (دوست)نہیں ہوسکتا۔ نہ تو معاملات میں اور نہ امداد وتعاون میں اور اس سے یہ امر بھی واضح ہوجاتا ہے کہ کافروں سے برات اختیار کرنا اور اس سے عداوت رکھنا واجب ہے۔ کیونکہ ولایت عداوت کی ضد ہے اور جب ہم کو یہود ونصاریٰ سے ان کے کفر کی وجہ سے عداوت رکھنے کا حکم ہے تو دوسرے کافر بھی انہی کے حکم میں ہیں۔ کیونکہ سارے کافر ایک ہی ملت کے حکم میں ہیں۔
(أحکام القرآن:أحمد بن علی أبو بکر الرازی الجصاص الحنفی(۴:۹۹)

ایک اورمقام پراللہ تعالی نے فرمایا
{وَ اِذَا رَاَیْتَ الَّذِیْنَ یَخُوْضُوْنَ فِیْٓ اٰیٰتِنَا فَاَعْرِضْ عَنْہُمْ حَتّٰی یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِہٖ وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ }(سورۃ الانعام: ۶۸)
ترجمہ کنزالایمان:اور اے سننے والے !جب تو انہیں دیکھے جو ہماری آیتوں میں پڑتے ہیںتو ان سے منہ پھیرلے جب تک اور بات میں پڑیں اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔

مذکورہ آیت کریمہ کی تفسیر
وَہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّ عَلَیْنَا تَرْکَ مُجَالَسَۃِ الْمُلْحِدِینَ وَسَائِرِ الْکُفَّارِ عِنْدَ إظْہَارِہِمْ الْکُفْرَ وَالشِّرْکَ وَمَا لَا یَجُوزُ عَلَی اللَّہِ تَعَالَی إذَا لم یمکننا إنْکَارَہُ۔
ترجمہ :الامام أحمد بن علی أبو بکر الرازی الجصاص الحنفی المتوفی : ۳۷۰ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ یہ آیت اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ ہم (مسلمانوں)پر ضروری ہے کہ ملاحدہ اور تمام کفار سے جب ان کے کفرو شرک اور اﷲتعالیٰ پر ناجائز باتیں کہنے کی روک تھام نہ کرسکیں تو ان کے ساتھ نشست وبرخاست ترک کردیں۔
(أحکام القرآن:أحمد بن علی أبو بکر الرازی الجصاص الحنفی(۴:۱۶۶)

مندرجہ ذیل عبارات کی رو سے معلوم ہوا کہ قادیانیوں کے ساتھ مکمل قطع تعلق کرنا چاہئے۔
پس جن مسلمانوں نے آج تک مرزائی مرتد کا جنازہ پڑھا ہے۔ اگر وہ اس کے عقائد سے واقف تھے کہ یہ شخص مرزا غلام قادیانی دجال کو نبی مانتا ہے۔ اس کی وحی پر ایمان رکھتا ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نازل ہونے کا منکر ہے۔ اس علم کے باوجود اگر انہوں نے اس کو مسلمان سمجھا اور مسلمان سمجھ کر اس کا جنازہ پڑھا تو ان تمام لوگوں کو جو جنازے میں شریک تھے اپنے ایمان اور نکاح کی تجدید کرنی چاہئے۔ کیونکہ ایک مرتد کے عقائد کو اسلام سمجھنا کفر ہے۔ اس لئے ان کا ایمان بھی جاتا رہا اور نکاح بھی باطل ہوگیا۔ ان میں سے کسی نے اگر حج کیا تھا تو اس پر دوبارہ حج کرنا بھی لازم ہے۔مسنون طریقے سے کافر اورمرتدکو دفن کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ بلکہ ایسے شخص کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا ہی جائز نہیں۔اورفتاوی عالمگیری میں ہے کہ (مرتد کی میت)کو کتے کی طرح ایک گڑھے میں پھینک دیا جائے۔

Leave a Reply