پانچ کلو چنا دس کلو گیہوں کے بدلے میں بیچنا کیسا ہے ؟

پانچ کلو چنا دس کلو گیہوں کے بدلے میں بیچنا کیسا ہے ؟

سوال (١) زید نے ایک مسلمان کے ہاتھ پانچ کلو چنا دس کلو گیہوں کے بدلے میں ادھار بیچا تو یہ شرعا جائز ہے یا نہیں ؟

(٢) دیسی مرغی کے دس انڈے کو فارم مرغی کے پندرہ انڈے سے بیچنا کیسا ہے؟

بینوابالدلیل توجروا عندالجلیل۔

الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

(١) پانچ کلو چنا کے بدلے دس کلو گیہوں خریدنا جائز ہے جب کہ دونوں میں سے کوئی ادھار نہ ہو ۔اور جب کہ دونوں میں سے کوئی آدھا رہو تو کمی بیشی کے ساتھ بیچنا اور برابری کے ساتھ بیچنا دونوں صورتیں ناجائز وحرام ہے ۔ لہذا زیدکا چنا کو گیہوں کے بدلے ادھار بیچنا حرام ہے۔ اس کے بارے میں قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ جب دونوں چیزیں ماپ والی ہوں اور دونوں کی جنس مختلف ہو تو کمی بیشی جائز ہے مگر ادھار بہرصورت حرام ہے خواہ دونوں چیزیں کم و بیش ہو یا برابر۔

فتاوی عالمگیری جلد سوم صفحہ ١٠٧ میں ہے ۔ ان وجدالقدرواجنس حرم الفضل والنساء وان وجد احدھما وعدم الا خرحل الفضل وحرم النساء اھ۔ ۔ وھو تعالی اعلم
(٢) دیسی مرغی کے دس انڈے کو فارم مرغی کے پندرہ انڈے سے نقد بیچنا جائز ہے اور ادھار بیچنا حرام ہے چاہے دس ہی انڈے سے بیچے کہ جب دونوں ماپ یا وزن والی نہ ہوں اور دونوں کا جنس ایک ہو تو کمی بیشی جائز ہوتی ہے اور ادھار بہرصورت حرام ہوتا ہے ۔

درمختار مع شامی جلد چہارم صفحہ ١٧٩ میں ہے : "ان وجد احدھما ای القدر وحدہ اوالجنس حل الفضل وحرم النساء لومع التساوی حتی لو باع عبد ابعبد الی اجل لم یجزلوجود الجنسیۃ اھ

وھوا سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمہ اتم واحکم۔

کتبـــــــــــہ: مفتی جلال الدین احمد الامجدی

Leave a Reply