خطبہ کی اذان کا جواب دینا کیسا ہے ؟
سوال : خطبہ کی اذان کا جواب کیوں نہیں دینا چاہیے اس کی کیا وجہ ہے؟
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مقتدیوں کو خطبہ کی اذان کا جواب زبان سے دینا اس لیے جائز نہیں کہ ہمارے مذہب میں مفتیٰ بہ قول یہ ہے کہ جب امام خطبہ دینے کے لیے منبر پر بیٹھے اس وقت سے لے کر ختم نماز تک ہر قسم کا کلام منع ہے خواہ وہ کلام دینی ہو یا دنیاوی ۔ اور خطبہ کی اذان کا جواب دینا دینی کلام ہے اس وجہ سے یہ بھی جائز نہیں ہے. رد المحتار جلد 2 صفحہ 160 باب الجمعہ میں ہے” اجابۃ الاذان حینئذ مکروھۃ ” اور در مختار مع شامی جلد 2 صفحہ 158 پر ہے ” اذا خرج الامام من الحجرۃ والا فقیامہ للصعود شرح المجمع فلا صلاۃ وکلام الی تمامھا ” اور تنقی) ضروری حاشیہ قدوری صفحہ 37 پر ہے ”فی العیون المراد بہ (ای الکلام) اجابۃ المؤذن اما غیرہ من الکلام فیکرہ بالاجماع ١ھ.
واللہ تعالی اعلم
کتبہ : اشتیاق احمد رضوی مصباحی
الجواب صحیح : مفتی جلال الدین احمد الامجدی