کوے کا جھوٹا کھانا پینا کیسا ہے؟ از مفتی شان محمد قادری مصباحی

اڑنے والے شکاری جانور اور کوے کا جوٹھا مالدار کو مکروہ اور غرباء کو بلا کراہت جائز

السلام علیکم ورحمۃاللہ

کوے کاجوٹھا کھا سکتاہے یا نہیں؟

سائل:محمد شمشاد احمد

وعلیکم السلام و رحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب۔

کوے کا جوٹھا غریب کھا سکتا ہے مالدار کیلئے مکروہ ہے اور اگر اس کی چونچ میں نجاست کا نہ ہونا یقینی طور پر معلوم ہو تو سب کیلئے بلا کراہت جائز ہے ۔

ہندیہ میں ہے "ﻭﺳﺆﺭ ﺳﺒﺎﻉ اﻟﻄﻴﺮ ﻣﻜﺮﻭﻩ ﻭﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻳﻮﺳﻒ ﺭﺣﻤﻪ اﻟﻠﻪ ﺃﻧﻬﺎ ﺇﺫا ﻛﺎﻧﺖ ﻣﺤﺒﻮﺳﺔ ﻳﻌﻠﻢ ﺻﺎﺣﺒﻬﺎ ﺃﻧﻪ ﻻ ﻗﺬﺭ ﻋﻠﻰ ﻣﻨﻘﺎﺭﻫﺎ ﻻ ﻳﻜﺮﻩ ﻭاﺳﺘﺤﺴﻦ اﻟﻤﺸﺎﻳﺦ ﻫﺬﻩ اﻟﺮﻭاﻳﺔ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻬﺪاﻳﺔ ﻭﻛﺬا ﺳﺆﺭ ﻣﺎ ﻻ ﻳﺆﻛﻞ ﻟﺤﻤﻪ ﻣﻦ اﻟﻄﻴﺮ ﻃﺎﻫﺮ ﻣﻜﺮﻭﻩ اﺳﺘﺤﺴﺎﻧﺎ ﻫﻜﺬا ﻓﻲ ﺷﺮﺡ اﻟﻤﺒﺴﻮﻁ”

نیز اسی میں ہے ” ﻭﺇﻧﻤﺎ ﻳﻜﺮﻩ ﺫﻟﻚ ﻓﻲ ﺣﻖ اﻟﻐﻨﻲ ﻷﻧﻪ ﻳﻘﺪﺭ ﻋﻠﻰ ﺑﺪﻟﻪ ﺃﻣﺎ ﻓﻲ ﺣﻖ اﻟﻔﻘﻴﺮ ﻓﻼ ﻳﻜﺮﻩ ﻟﻠﻀﺮﻭﺭﺓ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﺴﺮاﺝ اﻟﻮﻫﺎﺝ”(ج١،ص٢٤)

بہار شریعت میں ہے” اڑنے والے شکاری جانور جیسے شکرا باز بہری چیل وغیرہ کا جھوٹا مکروہ ہے اور یہی حکم کوّے کا ہے اور اگر ان کو پال کر شکار کے لیے سِکھالیا ہو اور چونچ میں نَجاست نہ لگی ہو تو اس کا جھوٹا پاک ہے”(ج٢،ص٣٤٢)

نیز اسی میں ہے”اچھا پانی ہوتے ہوئے مکروہ پانی سے وُضو و غُسل مکروہ اور اگر اچھا پانی موجود نہیں تو کوئی حَرَج نہیں اسی طرح مکروہ جھوٹے کا کھانا پینا بھی مالدار کو مکروہ ہے غریب محتاج کو بلا کراہت جائز”(ج٢،ص٣٤٣) ۔

واللہ تعالی اعلم

کتبہ : مفتی شان محمدالمصباحی القادری

٣مئی٢٠٢٠

Leave a Reply