کربلا بغداد اور اجمیر کی جے ہو کہنا کیسا ہے؟

کربلا بغداد اور اجمیر کی جے ہو کہنا کیسا ہے؟

مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔

اگر کوئی نعت خواں یا شاعر حضرات
اپنے کلام میں پڑھیں
کربلا بغداد اور اجمیر کی جے ہو وغیرہ وغیرہ
تو کیا یہ سب الفاظ منقبت میں درست ہیں یا نہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کرم بالائے کرم ہوگا۔ ایک شعر یہ ہے
माता बतूल और पिता जिसका अली है,

फ़िरदौस के महराज की जागीर की जय हो
المستفتی: محمد حامد رضا خطیب و امام سنی حسینی جامع مسجد دھرسیواں رائےپور چھتیس گڑھ انڈیا۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب -بعون الملک الوھاب

کربلا بغداد اور اجمیر یا کسی اللہ والے یا کسی عام مسلمان کی جے بولنا منع ہے کہ یہ طریقہ کفار ہے اور رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
"من تشبه بقوم فهو منهم” (سنن ابي داؤد ، كتاب اللباس، باب في لبس الشهرة ، رقم: ٤٠٣١)
یعنی جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کرلی وہ انہی میں سے ہے۔
اور اعلی حضرت امام احمدرضا رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں:
"مسلمان کی جے بولنا بھی منع ہے کہ کفار سے مشابہت ہے۔ "اھ (فتاوی رضویہ جدید، ج١٥، ص٢٦٨، کتاب السیر، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور) واللہ تعالیٰ ورسولہﷺ اعلم بالصواب۔

کتبہ: محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
١٧صفر المظفر ١٤٤٥ھ مطابق ٤ اکتوبر ٢٠٢٣ء

Leave a Reply