کیا کافر سے سود بیاج لینا جائز ہے ؟
سوال : بیاج کا کیا حکم ہے ؟ بیاج مطلق حرام ہے یا نہیں یا لینا صحیح بھی ہے ۔ جیسے کہ زید کا کہنا ہے کہ کافر کا مال لوٹ کر کھانا جائز ہے تو کافر سے سود لینا کیوں نہیں جائز ہو سکتا ہے ؟ اب اس کے بارے میں کیا حکم ہے ۔ جوابات نوازیں ۔
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ بعون الملک الوھاب
بیاج حرام ہے ۔ قال اللہ تعالی واحل اللہ البیع وحرم الربوا۔ اور حدیث شریف میں ہے کہ حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ سود بیاج کا گناہ ایسے ستر٧٠ گناہوں کے برابر ہے جن میں سب سے کم درجہ کا گناہ یہ ہے کہ مرد اپنی ماں سے زنا کریں (ابن ماجہ وبہیقی)
کافر کا مال لوٹ کر کھانا ہرگز جائز نہیں۔ہاں یہاں کے کافر حربی ہیں عقودفاسدہ کے ذریعہ ان کا مال لینا جائز ہے مثلا ایک روپیہ کے بدلے ان سے دو روپیہ خریدے یا ان کے ہاتھ مردار کو بیچ ڈالے کہ اس طریقہ پر مسلمان سے روپیہ حاصل کرنا شرع کے خلاف اور حرام ہے اور کافر سے حاصل کرنا جائز ہے (بہار شریعت جلد یازدہم صفحہ ١٥٣ اور ردالمحتار جلد چہارم صفحہ ١٨٨ میں ہے "لوباعھم درھما بدرھمین اوباعھم میتۃ بدراھم فذالک کلہ طیب اھ
وھوا تعالی علم
کتبــــــــــہ: مفتی جلال الدین احمد الامجدی