سوال : کافر کے لئے دعائے مغفرت کرنا کیسا ہے؟
الجوابـــــــــــــــــــــــــــ
علماء نے کافر کے لیے دُعائے مغفرت پر سخت اشد حکم صادر فرمایا اور اس کے حرام ہونے پر تو اجماع ہے،پھر دعائے رضوان و مغفرت تو اس سے بھی ارفع و اعلٰی ۔
فان السید قدیعفوعن عبدہ وھوعند غیر ر اض کما ان العبدربما یحب سیدہ وھو علی امرہ غیر ماض وحسبنا اﷲ و نعم الوکیل
اس لیے کہ مالك بعض دفعہ اپنے غلام کو معاف کردیتا ہے حالانکہ وہ اُس پر راضی نہیں ہوتا،جیسا کہ غلام بسا اوقات اپنے مالك کو پسند کرتا ہے مگر اُس کے حکم پر عمل پیرا نہیں ہوتا۔ ﷲ ہمیں کافی ہے اور کیا ہی اچھا کارساز ہے ۔
صرح الشیخ شہاب الدین القرافی المالکی بان الدعاء بالمغفرۃ للکافر کفر لطلبہ تکذب اﷲ تعالٰی فیما اخبر بہ ولہذا قال المصنف وغیرہ ان کان مؤمنین ۔
یعنی امام شہاب قرآنی مالکی نے تصریح فرمائی کہ کفار کے لیے دعائے مغفرت کرنا کفر ہے،کہ اﷲ عزوجل نے جو خبر دی اس کا جھوٹا کرنا چاہتا ہے اس لیے منیہ وغیرہ کتب فقہ میں قید لگادی کہ ماں با پ کے لیے دعائے مغفرت کرے بشرطیکہ وہ مسلمان ہوں ۔
الحق حرمۃ الدعاء بالمغفرۃ للکافر
حق یہ ہے کہ کافر کے لیے دعائے مغفرت حرام ہے۔
ماخوذ از فتاویٰ رضویہ جلد 29 صفحہ 739
اور فرماتے ہیں : کافر کے لیے دعائے مغفرت و فاتحہ خوانی کفر خالص وتکذیبِ قرآن عظیم ہے کما فی ’’العالمگیریہ‘‘ و غیرھا )۔
(’’ الفتاوی الرضویۃ ‘‘ ، ج ۲۱ ، ص ۲۲۸)
نیز بہار شریعت میں ہے
جو کسی کافر کے لیے اُس کے مرنے کے بعد مغفرت کی دعا کرے، یا کسی مردہ مُرتد کو مرحوم یا مغفور، یا کسی مُردہ ہندو
کو بیکنٹھ باشی کہے، وہ خود کافر ہے ۔ حصہ اول صفحہ 187
واللہ تعالی اعلم