کیا کافر کو قرض دے کر اس سے سود لے سکتے ہیں ؟

کیا کافر کو قرض دے کر اس سے سود لے سکتے ہیں ؟

سوال : کیا کافر کو قرض دے کر اس سے زیادہ لینا جائز ہے جبکہ مومن سے نہیں ۔ اور یہ معلوم نہیں کہ وہ کونسا کافر ہے، حربی، ذمی یا مستامن، اس مسئلے کی وضاحت فرمائیں؟

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــ

یہاں ہندوستان میں حربی، ذمی اور مستامن کی کوئی قید نہیں ہے، یہاں کے غیر مسلموں کے مذہب میں سود جرم یا گناہ نہیں ہے وہ سود کو غیر

قانونی نہیں مانتے ہیں وہ دیتے بھی ہیں اور لیتے بھی ہیں. ان کے ساتھ دھوکا، فریب، غدر حرام و گناہ ہے لہذا فریب دے کر ان سے کچھ بھی نہیں

لے سکتے لیکن اگر آپ نے انہیں قرض دیا اور وہ اپنی مرضی سے کسی دباؤ میں آئے بغیر آپ کو کچھ دے دیں تو لے سکتے ہیں مثلا آپ نے کسی

غیر مسلم کو ایک ہزار روپے دیئے اب وہ اس پر پانچ، دس روپے اضافہ کے ساتھ دے رہا ہے یا 100 اضافہ کرکے دے رہا ہے تو یہ آپ کے لئے جائز و

درست ہے ۔

واللہ تعالی اعلم ۔

کتبـــــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور

Leave a Reply