خطبہ جمعہ سننے کے آداب
سوال : خطبہ جمعہ سننے کے آداب کیا ہیں؟ ہاتھ باندھ کر بیٹھنا چاہیے یا قعدہ کی طرح بیٹھنا چاہیے؟ جواب دیں مہربانی ہو گی؟
سائل: محمد معظم رضوی بریلی شریف
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
عن ابن مسعود و ابن عباس رضی الله عنهما مرفوعا الی رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم انه قال اذا خرج الامام فلا صلاة ولا کلام. (او کما قال)
ابن مسعود اور ابن عباس رضی اللہ عنہما دونوں سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب امام خطبہ کے لیے منبر پر بیٹھ جائے تو اس وقت نماز اور بات کرنا دونوں جائز نہیں ہیں۔
عن النبی صلی الله عليه وآله وسلم انه قال من قال لصاحبه والامام يخطب انصت فقد لغا. (او کما قال)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خطبہ کے دوران دوسروں کو یہ کہنا کہ خاموش ہو جاؤ تو یہ لغو ہے یعنی منع ہے۔
لہذا وہ لوگ جو خطیب کے قریب (ہونے کی بنا پر اسے سن سکتے ہیں) ہیں ان پر خطبہ سننا واجب ہے اور جو دور ہیں ان پر خاموشی واجب ہے۔
(البدائع والصنائع، ج : 1، ص : 264)
خطبہ کے دوران بیٹھنے کا خاص طریقہ منقول نہیں ہے البتہ فتاوی عالمگیری میں لکھا ہے
يستحب ان يقعد فيها کما يقعد فی الصلوة.
(فتاوی عالمگيریه، ج : 1، ص : 148)
مستحب یہ ہے کہ سامعین خطبہ سننے کے دوران اس طرح بیٹھیں جیسا کہ نماز میں قعدہ پر بیٹھتے ہیں.کسی طرح بھی بیٹھ جائیں، جائز ہے کوئی خلل واقع نہیں ہوتا لیکن مستحب طریقہ یہ ہے کہ قعدہ کی مثل بیٹھیں۔
اسی طرح جو لوگ پہلے خطبہ میں ہاتھ باندھتے ہیں اور دوسرے میں رانوں پر رکھتے ہیں یہ بھی ممنوع نہیں ہے۔ بزرگوں سے منقول ہے کہ یہ زیادہ تر نماز کے مشابہ ہے۔ چونکہ عالمگیری ایک مستند کتاب ہے اور جامع فتوی ہے اس پر عمل ہوجائے تو بہتر ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم
کتبـــــــہ : مفتی محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں