جوتے یا چپل پر نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے ؟

جوتے یا چپل پر نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے ؟

کیا نمازِ جنازہ جوتے پہن کر یا جوتے اتار کر ان کے اوپر پاؤں رکھ کر ادا ہو جائے گی ؟

سائل : حافظ شہزاد

بسمہ تعالیٰ

الجواب بعون الملک الوھّاب

اللھم ھدایۃ الحق و الصواب

دونوں طرح سے نمازِ جنازہ ادا ہوجائے گی لیکن اگر جوتا پہن کر نمازِ جنازہ پڑھیں تو جوتے اور زمین دونوں کا پاک ہونا ضروری ہے ۔ اور اگر جوتا اتار کر اس جوتے پر کھڑے ہو کر نمازِ جنازہ پڑھیں تو جوتے کے تَلے اور زمین کا پاک ہونا ضروری نہیں، لیکن جوتے کے اوپر والے اس حصے کا پاک ہونا ضروری ہے جس پر پاؤں ہے ۔  لہٰذا احتیاط اسی میں ہے کہ جوتا اتار کر اس جوتے کے اوپر پاؤں رکھ کر نمازِ جنازہ ادا کی جائے ۔

چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے :

"و لو قام على النجاسة و فى رجليه نعلان او جوربان لم تجز صلاته كذا فى محيط السرخى، و لو خلع نعليه و قام عليهما جاز سواء كان ما يلى الارض منه نجسا او طاهر اذا كان ما يلى القدم طاهرا”

یعنی اور اگر وہ نجاست پر کھڑا ہوا اور اس کے دونوں پاؤں میں جوتے یا جورابیں ہوں تو اس کی نماز جائز نہیں ہوگی، ایسا ہی محیط سرخی میں ہے، اور اگر اس نے اپنے جوتے اتار لئے اور ان جوتوں کے اوپر کھڑا ہوگیا تو جائز ہے برابر ہے کہ جوتے کا وہ حصہ جو زمین سے ملا ہوا ہے وہ پاک ہو یا ناپاک، بشرطیکہ جوتے کا وہ حصہ جو قدم سے ملا ہوا ہے وہ پاک ہو۔

(فتاوی عالمگیری، کتاب الصلوة، باب شروط الصلاة، الفصل الثانی فی طھارة ما یستر بہ العورۃ وغیرہ و مما یتصل بذلک مسائل، جلد 1، صفحہ 69 دارالکتب العلمیہ بیروت، لبنان)

علامہ احمد بن محمد بن اسماعیل طحطاوی حنفی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :

"و لو افترش نعلیہ، و قام علیھما جاز، فلا یضر نجاسة ما تحتھما لکن لا بدّ من طھارة نعلیہ مما یلی الرجل لا مما یلي الأرض”

یعنی اور اگر اس نے اپنے جوتے زمین پر بچھا دیے اور ان پر کھڑا ہوگیا تو جائز ہے، پس جوتوں کے نچلے حصے والی نجاست اس کو نقصان نہ پہنچائے گی لیکن جوتوں کے اس حصے کا پاک ہونا ضروری ہے جو حصہ پاؤں کے ساتھ ملا ہوا ہے، نہ کہ وہ حصہ جو زمین کے ساتھ ملا ہوا ہے ۔

(حاشیة الطحطاوي علی المراقي الفلاح شرح نور الایضاح، کتاب الصلاة، باب أحکام الجنائز، صفحہ 582، دار الکتب العلمیہ بیروت، لبنان)

سیدی اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ایک سوال کے جواب میں یوں تحریر فرماتے ہیں :

"اگر وہ جگہ پیشاب وغیرہ سے ناپاک تھی یا جن کے جوتوں کے تَلے ناپاک تھے اور اس حالت میں جوتا پہنے ہوئے نماز پڑھی تو ان کی نماز نہ ہوئی۔ احتیاط یہی ہے کہ جوتا اتار کر اس پر پاؤں رکھ کر نماز پڑھی جائے کہ زمین یا تَلا اگر ناپاک ہو تو نماز میں خَلل نہ آئے ۔”

(فتاویٰ رضویہ، جلد 9، صفحہ 188 رضا فاؤنڈیشن لاہور)

واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم

کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی

Leave a Reply