جو شادی بیاہ وغیرہ کے موقع پر دیوبندیوں ، وہابیوں وغیرہ کو دعوت دیتا ہے کیا اس کی اقتداء میں نماز ادا کرنا جائز ہے؟
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں کہ زید جو بلا تفریق مذہب و ملت شادی بیاہ وغیرہ کے موقع پر دیوبندیوں ، وہابیوں وغیرہ کو دعوت دیتا ہے ایسی صورت میں کیا اس کی اقتداء میں نماز ادا کرنا جائز ہے؟ اور جو لوگ اس کی اقتداء میں نماز پڑھ رہے ہیں ان پر حکم شرع کیا ہے
نیز اس کی اقتداء میں پڑھی گئی نمازوں کا کیا حکم ہے؟
قرآن مجید و احادیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
مستفتی… انوار احمد سمریاواں بازار، سنت کبیر نگر
الجواب بعون اللہ الوھاب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
زید اگر دیوبندیوں اور وہابیوں کو کافر ومرتد سمجھتے ہوئے ان کو دعوت دیتا ہے تو فاسق اور سخت گنہ گار ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ ہے اور جو نمازیں پڑھی گئی ہوں ان کا دہرانا واجب ہے۔
قرآن مجید میں ہے :
{ وَ مَنْ یَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٗ مِنْهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ}( المائدۃ ۵/۵۱ )
’’اورتم میں جو ان سے دوستی رکھے گا وہ انھیں میں سے ہے‘‘
مزید ارشاد ہے :
” واما ینسینک الشیطان فلا تقعد بعد الذکری مع القوم الظالمین "(سورۃ الانعام آیت ٦٨)
ترجمہ :اور جو کہیں تجھے شیطان بھلا وے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ.
حدیث شریف میں ہے :
’’لا تجالسوهم ولا تواكلوهم ولا تشاربوهم ولاتناكحوهم” (کنزالعمالج١١،ص٥٤٠، مؤسسة الرسالة،بیروت)
فتاوی رضویہ میں ہے :
” اوراگر ان کو یقینا کافر جانتا ہے اور پھر ان سے میل جول رکھتا ہے تو اگر چہ اس قدر سے کافر نہ ہوگا مگر فاسق ضرور ہے”(فتاوی رضویہ ج٩ نصف آخر ص ٣١١ )
اسی میں ہے :
:” وہابیہ وغیر مقلدین ودیوبندی ومرزائی وغیرہم فرقے آج کل سب کفار مرتدین ہیں ان کے پاس نشست وبرخاست حرام ہے ان سے میل جول حرام ہے ” اھ (فتاوی رضویہ مترجم جلد٢١ صفحہ ٢٧٨ کتاب الحظر والاباحۃ)
مراقی الفلاح میں ہے:
"کرہ امامۃ الفاسق العالم لعدم اہتمامہ بالدین فتجب اہانتہ شرعاً فلایعظم بتقدیمہ للامامۃ واذا تعذر منعہ ینتقل عنہ الی غیر مسجدہ للجمعۃ وغیرہا‘‘۔(مراقی الفلاح مع حاشیتہ الطحطاوی، ص:۳۰۲، دار الکتب العلمیۃ، بیروت،)
شامی میں ہے :
’’و أما الفاسق فقد عللوا کراھۃ تقدیمہ بأنہ لایہتم لأمر دینہ، و بأن فی تقدیمہ للامامۃ تعظیمہ، وقد وجب علیہم اہانتہ شرعاً‘‘۔(فتاوی شامی، ج:۱، ص:۵۶۰، دار الفکر، بیروت)
اسی میں ہے:
’’بل مشی فی شرح المنیۃ علی أن کراہۃ تقدیمہ [یعنی الفاسق] کراہۃ تحریم‘‘۔(فتاوی شامی، ج:۱، ص:۵۶۰، دار الفکر، بیروت)
در مختار مع رد المحتار میں ہے:
” كل صلاة اديت مع كراهة التحريم تجب إعادتها”.
( كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار – واجبات الصلاة -جلد ١ ص٤٥٧)
فتاوی رضویہ میں ہے :
"فاسق کے پیچھے نماز ناقص و مکروہ، اگر پڑھ لی تو پھیری جائے اگرچہ مدت گذرچکی ہو‘‘۔(فتاوی رضویہ، قدیم، ج:۳، ص:۱۵۱، رضا اکیڈمی، ممبئی)
اسی میں ہے:
’’فاسق معلن کے پیچھے نماز منع ہے، اُسے امام بنانا گناہ ہے، اُس کے پیچھے جو نمازیں پڑھی ہوں اُن کا پھیرنا واجب ہے‘‘۔(فتاوی رضویہ، قدیم، ج:۳، ص:۲۷۴، رضا اکیڈمی، ممبئی)
اوراگر تحقیق سے ثابت ہو کہ زید وہابیوں دیوبندیوں کے کفری اقوال پر آگاہ ہونے کے باوجود ان کو مسلمان سمجھ کر انہیں دعوت کھلاتا ہے اور ان سے میل جول رکھتا ہے تب تو زید پر حکم کفر ہوگا اور اس کے پیچھے نماز باطل اور جو نمازیں پڑھی گئی ہوں ان کا دہرانا فرض۔
شفا شریف وغیرہ میں ہے :
” اجمع العلماء ان من شک فی کفرہ و عذابہ فقد کفر”.
علما کا اجماع ہے کہ جو اس کے کفر و عذاب میں شک کرے وہ کافر ہے.
(کتاب الشفا ،القسم الرابع ،الباب الاول،۲/ ٢٠٨،مطبوعہ،دار سعادت،بیروت)
فتاوی رضویہ میں اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :
"دیوبندیہ کی نسبت علماے کرام حرمین شریفین نے بالاتفاق فرمایا کہ وہ مرتد ہیں ۔اور شفاے قاضی عیاض و بزازیہ و مجمع الانہر و در مختار وغیرہا کے حوالے سے فرمایا : من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر ( یعنی جس نے اس کے کفر وعذاب میں شک کیا وہ بھی کافر ہو گیا)
جو ان کے اقوال پر مطلع ہوکر ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر اور ان کی حالت کفر وضلال اور ان کے کفری و ملعون اقوال طشت از بام ہوگئے، ہر شخص کہ نرا جنگلی نہ ہو ان کی حالت سے آگاہ ہے، پھر انہیں عالم دین جانے ضرور متہم ہے اور اس کے پیچھے نماز باطل محض”۔ (رسالہ "النھی الاکید عن الصلاة وراء عدی التقلید” باب الامامة ص ۶۲۱، مطبوعہ رضا فاونڈیشن)
مزید فرماتے ہیں :
” وہابیہ وغیر مقلدین و دیوبندی و مرزائی آج کل سب کفار و مرتدین ہیں،ان کے پاس نشست و برخاست حرام ہے،ان سے میل جول حرام ہے ، اگر چہ اپنا باپ یا بھائی یا بیٹے ہوں اور ان لوگوں سے کسی دنیاوی معاملت کی بھی اجازت نہیں، كما بيناه في المحجة المؤتمنة، ان کے پاس بیٹھنے والا اگر ان کو مسلمان سمجھ کر ان کے پاس بیٹھتا ہے یا ان کے کفر میں شک رکھتا ہے اور وہ ان کے اقوال سے مطلع ہے تو بلاشبہہ خود کافر ہے‘‘۔ (فتاویٰ رضویہ مترجم،ج:٢١،ص:٢٧٨،رضافاؤنڈیشن)
واللہ تعالی اعلم۔
کتبہ : کمال احمد علیمی نظامی دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی
٢ ربیع الآخر ١٤٤٥ ھ /١٨ اکتوبر ٢٠٢٣ ء
التصديق : محمد نظام الدین قادری دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی