یہ کہنا کیسا ہے کہ جو ہم کلمہ طیبہ پڑھتے ہیں یہ الله تعالٰی کو امانت دیتے ہیں موت کے وقت الله ہماری امانت لوٹا دے گا

یہ کہنا کیسا ہے کہ جو ہم کلمہ طیبہ پڑھتے ہیں یہ الله تعالٰی کو امانت دیتے ہیں موت کے وقت الله ہماری امانت لوٹا دے گا؟از محمد ارشاد رضا علیمی

مسئلہ۔ از قاری شہباز چمبی تراڑ (راجوری)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ عظام مسئلہ ھذا کے بارے میں کے ایک شخص نے تقریر کرتے ہوئے یہ کہا جو ہم کلمہ طیب پڑھتے ہیں یہ ہم اللّٰه تعالٰی کو امانت دیتے ہیں اگر ہم نیک اعمال کریں گے تو اللّٰه تعالٰی‌ کے حکم کے مطابق زندگی گزاریں گے تو مرتے وقت اللّٰه تعالٰی ہماری یہ امانت ہمیں لٹا دے گا تو کچھ حضرات کہتے ہیں ایسا نہیں کہنا چاہیے اور لوگ اعتراض کرتے ہیں تو بتائیں یہ کہنا صحیح ہے یا غلط اور لوگوں کا اعتراض کرنا کیسا ہے؟

قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں علمائے کرام کی بڑی مہربانی ہوگی

الجواب بعون الملك الوهاب:-

مذکور فی السوال بات میری نظر سے کہیں نہیں گزری جس نے بیان کیا اسی سے حوالہ کا مطالبہ کیا جائے۔ ہمارے بزرگوں نے یہ تعلیم دی ہے کہ ہم عوام کو ایمان اور ضروری مسائل سکھانے پر توجہ دیں اور ان سے ایسی باتیں نہ کی جائیں جس کے سمجھنے سے قاصر ہوں ۔ اس لیے اس طرح کی باتوں سے اجتناب کرکے انہیں دین کی ضروری باتیں سکھانے میں بہتری ہے۔

ظاہر نظر میں یہ بات محل نظر معلوم ہوتی ہے اس لیے کہ اگر یہ بات صحیح ہوتی تو پھر کوئی بھی کلمہ گو ایمان لانے کے بعد کافر نہ ہوتا جبکہ بہت سارے لوگ کلمہ طیبہ پڑھنے کے بعد اعتقادات فاسدہ رکھنے کی وجہ سے کافر ومرتد ہوجاتے ہیں- جیسا کہ ارشاد باری تعالٰی” قد كفرتم بعد إيمانكم” سے یہ بات واضح ہے- نیک اعمال نجات کا ذریعہ ہیں لیکن اعمال کا دارومدار خاتمہ پر ہے-
حدیث شریف میں ہے:
” وعن سهل بن سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله صلى الله علیہ وسلم: إن العبد لَيَعْملُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ وَإِنَّهُ مِنْ أَهْلِ الجنَّةِ ويَعْمَلُ عَمَلَ أهل الجنة وإنَّه من أهل النار وإنما الأعمال بالخواتیم،متفق عليه”(مشكاة المصابيح ص ۲۰/باب الإيمان بالقدر/ الفصل الأول/مجلس بركات الجامعة الأشرفيه، مبارک پور، اعظم گڑھ، یوپی)

روایت ہے سہل ابن سعید سے ! فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ بعض بندے کرتوت تو دوزخیوں کے سے کرتے ہیں لیکن ہوتے ہیں جنتی اور بعض عمل تو جنتیوں کے سے کرتے میں لیکن ہوتے ہیں دوزخی اعمال کا اعتبار صرف انجام سے ہے۔
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

کتبہ:- محمد ارشاد رضا علیمی غفرلہ مقیم حال بالیسر اڑیسہ

۲۵/ رمضان المبارک ۱۴۴۴ھ مطابق ۱۷/ اپریل ۲۰۲۳ء

الجواب صحيح :محمد نظام الدین قادری خادم درس وافتا دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی

Leave a Reply