جس کا نام عبد الرحمٰن ہو اس کو صرف رحمٰن کہنا شرعاً کیسا ہے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
علماء کرام کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ اگر کسی کا نام رحمٰن ملک ہے تو کیا اسے صرف رحمٰن کہ کر پکارنا سہی ہے ؟
سائل محمد ثاقب رضا
الجواب بعون الملک الوہاب
صرف رحمٰن کہنا صحیح نہیں ہے کیوں کہ جس کا نام عبد الرحمٰن ہو تو اسے صرف رحمٰن کہنا حرام ہے اس لئے کہ لفظ رحمٰن کے ساتھ قبل رحمٰن لفظ عبد کا لگانا لازم و ضروری ہے اس کے بعد ہی عبد الرحمٰن ملک کہہ سکتے ہے ; جیسا کہ حضور مفتئ اعظم ہند علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ ; ایسے ناموں سے لفظ عبد کا حذف بہت برا ہے اور کبھی ناجائز و گناہ ہوتا ہے اور کبھی سرحدِ کفر تک بھی پہنچتا ہے قادر کا اطلاق تو غیر پر جائز ہے اس صورت میں عبد القادر کو قادر کہہ کے پکارنا برا ہے مگر قدیر کا اطلاق غیر خدا پر ناجائز کما فی البیضاوی اور اگر کسی کا نام عبد القدوس عبد الرحمن عبد القیوم ہے تو اسے قدوس رحمن قیوم کہنا ایسا ہی ہے جیسے اسے جس کا نام عبد اللہ ہو اللہ کہنا بہت سخت بات ہے و العیاذ باللہ تعالیٰ جس کا نام عبد القادر ہو اسے بھی عبد القادر ہی کہا جائے جس کا عبد القدیر ہو اسے عبد القدیر ہی کہنا ضروری ہے .عبد الرزاق کو عبد الرزاق عبد المقتدر کو عبد المقتدر غیر پر اطلاق قدیر و مقتدر میں علماء کا اختلاف ہے کما فی عنایۃ القاضی حاشیہ شرح البیضاوی عبد القدوس کو عبد القدوس عبد الرحمٰن کو عبد الرحمٰن عبد القیوم کو عبد القیوم عبد اللہ کو عبد اللہ ہی کہنا فرض ہے یہاں عبد کا حذف اشد درجہ حرام و کفر ہوگا والعیاذ باللہ تعالیٰ.
فتاویٰ ظہیریہ پھر شرح فقہ اکبر میں فرمایا من قال المخلوق یا قدوس أو القیوم أو الرحمٰن کفر,اھ جس نے کسی مخلوق کو یا قدوس یا قیوم یا پھر رحمٰن کہا وہ کافر ہوجائے گا بلکہ یہاں تک ظہیریہ میں فرمایا گیا کہ أو قال اسما من اسماء الخالق کفر یا اس نے مخلوق کو خالق کے کسی نام سے پکارا وہ کافر ہوگیا ;اھ ( فتاویٰ مصطفویہ ص 89 / اور فتاویٰ مفتئ اعظم ج 2 ص135 )
اور حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ اپنی مقبول زمانہ کتاب انوار الحدیث میں تحریر فرماتے ہیں کہ ” عبد الرحمٰن عبد الخالق عبد المعبود عبد القدوس یا عبد القیوم ہو اسے رحمٰن خالق معبود قدوس قیوم کہنا حرام ہے اس لئے کہ ان کا اطلاق غیر اللہ پر ناجائز ہے ہاں اگر عبد الرحیم عبد الکریم عبد العزیز قسم کا نام ہو تو رحیم کریم عزیز بھی کہہ سکتے ہیں اس لئے کہ ان کا اطلاق غیر اللہ پر جائز ہے ” اھ ( انوار الحدیث ص 258 )
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ:محمد ریحان رضا رضوی
فرحاباڑی ٹیڑھاگاچھ وایہ بہادر گنج