جھینگا کھانا جائز ہے یا نہیں؟
جواب:
جھینگا کھانا جائز ہے یانہیں؟ اس بارے میں فقہائے کرام کا اختلاف ہے، بعض فقہاء اس کو مچھلی مان کر جائز قرار دیتے ہیں۔ اور بعض فقہاء اس کو مچھلی نہیں مانتے، اور چوں کہ مچھلی کے علاوہ پانی کے جانور حرام ہیں، اس وجہ سے وہ جھینگا کو حرام کہتے ہیں۔اس لیے احتیاط یہ ہے کہ اس کے کھانے سے بچا جائے۔ اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں:
"جھینگےمیں اختلاف ہے کہ وہ مچھلی ہے یانہیں۔ اگر مچھلی ہے حلال، ورنہ حرام۔ لہذا اس سے بچنے میں احتیاط ہے” (فتاوی رضویہ ج٩)
اور تحریر فرماتے ہیں:
” تحقیق مقام یہ ہے کہ ہمارے مذہب میں مچھلی کے سوا تمام دریائی جانور مطلق حرام ہیں، تو جن کے خیال میں جھینگا مچھلی کی قسم سے نہیں، ان کے نزدیک حرام ہواہی چاہئے، مگر فقیر نے کتبِ لغت وکتبِ طب و کتبِ علم حیوان میں بالاتفاق اسی کی تصریح دیکھی کہ وہ مچھلی ہے۔”(فتاوی رضویہ ج٨ ص٣٧٦)
اور پھر گیارہ کتبِ لغات وطب وعلم الحیوان (قاموس، صحاح، تاج العروس، صراح، منتہی الارب، مخزن، تحفہ، تذکرہ داود انطاکی، حیاة الحیوان الکبری، جامع ابن بیطار، انوار الاسرار) کی عبارتوں سے جھینگا کے لیے مچھلی بولا جانا ثابت کرنے کے بعد تحریر فرمایا:
"تو اس تقدیر پر حسب اطلاقِ متون، وتصریحِ معراج الدرایہ مطلقاً حلال ہونا چاہئے ،کہ
متون میں جمیع انواعِ سمک حلال ہونے کی تصریح ہے” (فتاوی رضویہ ج ٨ص٣٧٧)
محمد نظام الدین قادری۔
خادم درس وافتاء: دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی، بستی۔)