جھینگا، کیکڑا اور اس کا سوپ پینا حرام از مفتی محمد رضا مرکزی

جھینگا، کیکڑا اور اس کا سوپ پینا حرام

سوال : جھینگا اور کیکڑا کھانا کیسا؟ کیا حرام ہے؟ اور اس کا سوپ بنا کر پینا کیسا؟ کیا سوپ بھی حرام ہی ہے؟ مہربانی ہو گی جواب ضرور دیں ہو سکے تو ایک کلپ بھی بنا دیں؟
سائل : محمد عمران نوری، ساحل رضا، اشرف خان، عائشہ نگر مالیگاؤں

الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

آج کل سوپ کا رواج کچھ زیادہ ہی ہو گیا ہے ۔ ایک اصول یاد رکھیں حلال چیزوں کا سوپ حلال اور حرام کا حرام. کیکڑے کا سوپ پینا حرام

ھرگز اسکا سوپ پینا جائز نہیں چاہے سردی کے لیے ہو یا دوا کے لیے۔

کیونکہ سمندری جانوروں میں سے صرف مچھلی کھانا حلال ہے ۔ کیکڑا چوں کہ مچھلی کی کسی قسم میں شامل نہیں، بلکہ کیکڑے کا شمار دریائی کیڑوں میں ہوتا ہے،اس لیے کیکڑا کھانا مکروہِ تحریمی ہے یعنی حرام ہے ۔

قرآنِ حکیم میں جہاں اللہ تعالیٰ نے سمندری مخلوق کا ذکر فرمایا ہے وہ آیت یہ ہے:
أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ۔
[المائدۃ، 96]
تمہارے لئے سمندر کا شکار اور اس کا کھانا حلال کردیا گیا۔

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے سمندر کے شکار کو کھانے کی اجازت دی ہے،
لیکن سمندر کے شکار سے مراد مچھلی ہے ۔

حدیث شریف میں ہے:
عن عبد الله بن عمر -رضي الله عنهما- قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «أُحِلَّتْ لكم مَيْتَتَانِ۔۔۔
فأما الميتتان: فَالْجَرَادُ والْحُوتُ۔۔۔
تمھارے لیے دو مُردے حلال کئے گئے ہیں ٹڈی اور مچھلی ۔ یعنی یہ دونوں بغیر ذبح کے بھی پکڑے جائیں اور مر جائیں تب بھی حلال ہیں۔۔

لہذا کیکڑے کے حلال ہونے کے لیے اس آیت کو پیش کرنا درست نہیں۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں قرآن کی اس آیت :
ويحرم عليهم الخبائث [الأعراف]
اور تم پر خبیث چیزیں حرام کی گئی ہیں ۔
کے تحت لکہا ہے :
والضفدع والسرطان والحية ونحوها من الخبائث”.
یعنی مینڈک اور کیکڑا اور سانپ اور اسکی مثل سب خبیث اور حرام ہیں..

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ میں لکھتے ہیں ”سرطان ( یعنی کیکڑا ) کھاناحرام ہے۔“
(فتاوی رضویہ ، جلد24، صفحہ 208)

لہذا مسلمانوں سے گذارش ہے خدرا اس چیز سے خود کو اور دوسروں کو بچائیں۔۔۔
حلال چیزوں کی دنیا میں کمی نہیں
ذرا سی لذت کے لیے خود کو گناہ میں مت ڈالو..

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم

کتبــــــہ : مفتی محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں

Leave a Reply