جاہل پیروں اور جاہل سجادگان سے قوم کا نقصان
از:مولانا محمد سلمان رضا واحدی امجدی ۔مہتمم مدرسہ غوث العلوم گلشن رضا الھی نگر سندیلہ ہردوئی
آج ہمارا سنی معاشرہ براٸی کے جس دہانے پر کھڑا ہے اس میں کہیں نہ کہیں ان جاہل پیروں جاہل سجادگان کا بھی ہاتھ ہے علماۓ کرام یا اٸمہ مساجد جس بات کا حکم دیں اس کو پس پشت ڈال دیتے ہیں ان علما ٕ اور اٸمہ کی بات کو جو صبح و مسا ٕ قوم کی تعلیم وتربیت میں گزارتے ہیں اسی جگہ پر اگر ان کا جاہل پیر کسی بات کا حکم دے تو اس حکم کو حکم ربی سمجھ کر اس پر عمل کرتے ہیں اس کا ترک کرنا سارے گناہوں میں سب سے بڑا گناہ سمجھتے ہیں اگر علما ٕ قوم کی بھلاٸی کے لۓ میلاد و جلسہ کی محفل منعقد کریں تو سننے کے لۓ صرف چنندہ اشخاص ہی پہونچ پاتے ہیں لیکن اگر کوٸی جاہل سجادہ بزرگوں کے نام کو لے کر عرس کرے ان کے عرس کی تقریب میں جاہل عیاش قوال اور جاھلہ وفاحشہ قوالہ کو بلا ۓ تو یہ قوم مجرا دیکھنے کے لۓ اول نمبر پر حاضر ہوتی ہے اکیلے نہیں گھر کا گھر اس قوال کے مجرے کی محفل میں ملے گا ۔
افسوس صد افسوس۔
اسلام نے ہمیں جس چیز سے منع کیا ہے ہم وہی کام بے خوف وخطر کرتے ہیں جس کام کا ہمیں حکم دیا ہم اس سے کوسوں دور ہیں وہ بزرگان دین جن کی زندگی کا ہر ہر لمحہ شریعت مصطفی کے مطابق گزرا انہی کی مزارات پر شریعت کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں کھلے عام عیاشی کا اعلان کیا جاتا ہم یہ تک نہیں سوچتے ہیں کہ ہمیں کل بروز قیامت رب تعالی کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے مصطفی کریم کو چہرہ دیکھانا ہے ہم کونسا منھ لے کر رب کی بارگاہ میں حاضر ہونگے ۔زندگی بھر بزرگوں کی نام پر ڈرامے بازیاں کرائیں شرم تو مگر تم کو آتی نہیں
رزق خدا کھایا کیا فرمانے حق ٹالا کیا
شکر کرم ترس سزا یہ بھی وہ بھی نہیں ۔
ان جاہل سجادگان کو بھی اپنے حشر کے بارے میں سوچنا چاھۓ جنہوں نے بزرگوں کے نام پر عیاشی کراٸی ڈرامے بازیاں کرائیں اور افسوس تو اس بات پر ہوتا ہے ذرا سا بھی احساس نہیں ہوتا ہے کہ یہ گناہ کا کام ہے یا نہیں عرس اللہ کے ولی کا کام وہ سب ہو رہے ہیں جو ولی کو نا پسند ہوں صاحب مزار کی ناراضگی کا سبب ہو ۔ اب آپ خود بتاٸیں ایسے جاہل پیر یا سجادہ سے قوم کا نقصان ہوگا یا فاٸدہ اگر ایسا جاہل پیر جو کسی گدی کا سجادہ ہو کوٸی مدرسہ بھی چلے تو اس مدرسے کے بچے کیا حاصل کریں گے سواۓ ذلت رسواٸی کے کچھ حاصل نہیں ہوگا
اس بھولی بھالی سنی قوم کو چاھۓ کہ اگر پیر بھی تلاش کرے تو اسے پیر بناٸیں جو شریعت کے مطابق پیر ہو علامہ سید میر عبد الواحد بلگرامی رضی اللہ عنہ اپنی مشہور زمانہ کتاب سبع سنابل شریف میں پیر کے ہونے کے لۓ چار شرطیں بیان فرماٸی ہیں جس میں ان چاروں میں کوٸی ایک بھی نہ ہو وہ پیر نہیں ہو سکتا ہے ہاں مکار ضرور ہو سکتا ہے مگر پیر نہیں ہو سکتا ہے
*ان چاروں میں ١ پہلی شرط یہ ہے کہ پیر سنی صحیح العقیدہ ہو ورنہ تو تو ایمان بھی ہاتھ سے چلا جاۓ گا
٢ دوسری شرط یہ ہے کہ پیر عالم ہو یعنی اپنی ضرورت کے مساٸل کتاب سے نکال سکے
تیسری شرط یہ ہے کہ پیر فاسق معلن نہ ہو یعنی کھلم کھلا گناہ کرنے والا نہ ہو ۔ جیسے کہ داڑھی کا نہ ہونا یا بے بے نمازی ہونا ۔
٤ چوتھی شرط یہ ہے کہ پیر کا سلسلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہونچتا ہو ورنہ اوپر سے فیض حاصل نہ ہوگا-
نوٹ ۔ جو ایسے جاہل پیروں کو پیر طریقت رہبر راہ شریعت جیسے القاب سے ملقب کرے میں ایسے عالم کی سختی سے مذمت کرتا ہو ۔
اللہ تعالی ہم سب کو صحیح معنوں میں دین اسلام کی سمجھ عطا فرماۓ اور اپنے حبیبﷺکے صدقے ہم سب کو مذھب حق مسلک اعلی حضرت پر چلنے کی توفیق عطا فرماۓ ۔
آمین یا رب العلمین بجاہ طہ و یس