سحر اور جادو کے ذریعہ پریشان کرنے والے کی سزا کیا ہے؟
زید کئی برسوں سے سحر اور جادو کا کام متواتر کرتا رہا اور لوگوں کو طرح طرح کی پریشانیوں میں ڈالتا رہا ۔ اس پر کچھ لوگوں نے اس سے اقرار کرایا کہ آپ ایسا کام کرتے ہیں یا نہیں ۔ تو بھرے مجمع میں سارے لوگوں کے سامنے اس نے اقرار کیا میں نے یقینا سحر اور جادو کر کے لوگوں کو پریشان کیا لیکن آج میں تمام لوگوں کے درمیان وعدہ کرتا ہوں کہ اب ایسی غلطی نہیں کروں گا ۔ اگر کیا تو جو کچھ سزا دیں گے میں اسے قبول کرنے کو تیار ہوں ۔ لیکن میری کچھ شرطیں ہیں ۔ اس کو مان لیں ۔ لوگ پریشانیوں سے بچنے کے لیے اس کی شرطوں کو تسلیم کر لئے ۔ اور ایک عہد نامہ بھی لکھا گیا ۔
لیکن پھر بھی زیادہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آ رہا ہے اور اپنے فعل میں مصروف ہے ۔ لوگ دو گروپ میں بٹ چکے ہیں ۔ ایک گروپ زید کے ساتھ میل جول رکھتا ہے ۔ اور دوسرا گروپ کہتا ہے کہ جب تک زید جادوگری نہ چھوڑ دے اور اپنے اس فعل بد سے توبہ نہ کرلے اس وقت تک اس سے میل جول نہیں رکھیں گے۔ ازروئے شرع زید پر اور اس کے متبعین پر کیا حکم ہوتا ہے ہے اور زید سے قطع تعلق کرنے والوں پر کیا حکم عائد ہوتا ہے؟
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
زید زمین میں فساد کرنے والا ، حق اللہ وحق العباد میں گرفتار، مستحق عضب جبار و قہار وعذاب نار ہے اور اقبال جرم کے بعد وہ مستحق تعزیر بھی ہے ، ایسے شخص کی سزا اسلام میں بہت سخت ہے لیکن اس سزا کا اختیار سلطان اسلام کو ہے اس لیے یہاں وہ سزا نہیں دی جا سکتی تاہم اس کا بائیکاٹ عام اہل اسلام کے اختیار میں ضروری ہے۔ اس لئے تمام مسلمان پوری سختی کے ساتھ اس کا بائیکاٹ کریں ، اس کے ساتھ اٹھنا ، بیٹھنا ، سلام و کلام ، کھانا پینا سب بند کریں ، زید یقیناً اپنی فسد انگیزی وفتنہ خیزی کے باعث ظالم ہے اور ظالم کے بارے میں قرآن حکیم میں فرمایا گیا: فاما ينسينك الشيطان فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظالمين ۔ ( الانعام ، آیت : 68) اگر شیطان تے بھلوا دے تو یاد آنے کے بعد ظالمین کے ساتھ نہ بیٹھو۔
جو لوگ زید کا ساتھ دے رہے ہیں وہ قرآن حکیم کے اس حکم سے عبرت حاصل کریں ۔ مسلمان ہوکر قرآن حکیم کی خلاف ورزی بہت ہی حیرت کی بات ہے ۔
علاوہ ازیں اگر زید کو اپنی سحر میں کسی کو بھی بات کا اعتقاد یا عمل کرنا پڑتا ہو تو اس پر بعد تحقیق حکم کفر ہوگا ۔ اور کم ازکم وہ حرام کار ضرور ہے ۔ اگر کہیں خدا نہ خواستہ اس کا سحر کفر پر مشتمل ہو تو اس کا ساتھ دینا بڑی ہلاکت کا موجب ہوگا ۔ اس لئے بھی مسلمانوں کو اس سے گریز ضروری ہے ۔
رد المختار میں ہے ۔۔ وعلم به وبما نقلناه عن الخيانة : أنه لا يكفر بمجرد عمل السحر مالم يكن فيه اعتقاد ، أو عمل فهو مكفر ، ولذا نقل في ( تبيين المحارم ) عن الامام أبي منصور : ان القول بانه كفر على الاطلاق خطأ ويجب البحث عن حقيقته فان كان في ذلك ردما لا سيما في شرط الايمان فهو كفر و الافلا ۔ ١ھ
( رد المختار، باب المرتد في الساحر والزنديق، ، ص : 382, ج:6 ، دارالكتب العلمية ، بيروت)
نیز اسی میں ہے ۔ وفی (نورالعین ) عن المختارات قال ابو حنیفة: الساحر إذا أقر بسحره ، أوثبت بالبينة يقتل ولا يستتاب منه ، والمسلم والذمي والحر والعبد فيه سواء ۔١ھ ( المرجع سابق)
کتبـــــــــــــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارک پور