امام احمدرضا القاب وآداب کے آئینے میں مولانا محمد صابر رضا رہبر مصباحی
کسی بھی ذات کی مقبولیت و عبقریت کا صحیح اندازہ اس کے تئیں ان کے ہم عصروں کے مثبت و منفی خیالات سے ہی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ شخصیت کتنی معیاری اور ملک گیر و ہمہ گیر مقبولیت کی حامل ہے۔ جس شان و شوکت اور عزت و عظمت کے ساتھ اُس کے ہم عصراُس کا تذکرہ کریں گے وہ ذات اتنی ہی با عظمت و با رفعت ہو گی۔ یہ ایک ایسی کسوٹی ہے جہاں انصاف کا پیمانہ کبھی بھی نہیں بدلتا۔ یہ الگ بات ہے کہ کوئی کچھ دیر کے لیے اپنی انانیت کے نشے میں دُھت ہو کر اس کی عبقریت سے منکر ہو جائے مگر حقیقت و سچ کا جادو اس کے بھی سر چڑھ کر بولتا ہے۔ پھر اسے انانیت کے خول سے باہر نکل کر بہر حال حقیقت کا اعتراف کرنا ہی پرتا ہے اور کسی بھی شخص کی ہمہ گیر یت و مقبولیت کے لیے یہی کافی ہے۔ مجددِ مائۃ ماضیہ مؤیّد طاہرہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضلِ بریلوی عَلَیْہِ الرَّحْمَۃ بھی ا نہیں خوش قسمت ہستیوں میں سے ہیں جن کی عظمتوں کے ترانے اپنے تو اپنے غیر بھی گانے پر مجبور ہو گئے۔ آپ کی ہمہ جہت و ہمہ گیریت کیا تھی اور آپ کے ہم عصروں کے درمیان آپ کی کیا حیثیت تھی اس کا اندازہ آداب والقابات سےبخوبی لگایا جا سکتا ہے، جن کے ذریعے وہ آپ کو یاد کرتے اور آپ کا تذکرہ کرتے تھے۔ یہ موضوع مستقل ایک کتاب کا متقاضی ہے جب کہ سرِ دست ہمیں ایک مختصر سا مضمون سپردِ قلم کرنا ہے۔ اس لیے ہم قارئین سے معذرت کرتے ہوئے فقط چند مشاہیر شخصیات و قابلِ ذکر افراد کے اقوال و نظریات کو زینتِ قرطاس کرنے کی سعی کریں گے۔
قطب المشائخ شاہ ابو الحسین احمد نوری عَلَیْہِ الرَّحْمَۃ
’’چشم و چراغِ خاندانِ برکاتیہ مارہرہ مولانا احمد رضا خاں صاحب دَامَ عُمْرُھُمْ وَعَلَیْہِمْ!
از ابو الحسین۔
بعدہ، دعا، فقرہ مقبولیت محررہ القابات سطر بالا واضح ہو کہ یہ خطاب حضرت صاحب رضی اللہ تعالٰی عنہ نے مجھ کو دیا تھا۔ باوجود یکہ میں لائق نہ تھا، چوں کہ اب میں بظاہر اسباب، انواعِ امراض میں مبتلا ہوں تو اب سوائے آپ کے حامیِ کا راس خاندان ِعالی شان کا خلفا میں کوئی نہ رہا لہٰذا میں نے یہ خطاب آپ کو بایمائے غیبی پہنچا دیا، بطوع و رغبتِ قلب یہ خطاب آپ کو دیا اور بخش دیا۔‘‘
(حیاتِ آلِ رسول احمدی مارہروی، ص ۹۸تا ۹۹)
تاج العلما، سیّد شاہ اولادِ رسول محمد میاں قادری مارہرہ شریف:
’’حامیِ سنّت، قاطعِ بدعت، ماحیِ فتن، جامعِ کمالات، منبعِ برکات، لازالت شمس افادتھم طالعۃ، مولانا المعظّم!‘‘
(احکامِ شریعت، سوم ص ۴؛ فتاوٰی رضویہ مع تخریج و ترجمہ، ج۶، ص۶۳۲)
تاج الفحول حضرت سیّد عبد القادر بد ایونی
’’مولانا الابجل الاکمل‘‘
(مکتوباتِ علماو اہلِ صفا، ص ۶۲تا ۶۳)
حضرت سیّد شاہ اسماعیل شاہ جی میاں مارہرہ شریف:
فخر الافاضل، صدر الاماثل، افضل العلما، اجل الفضلا، مجمع الفضائل والفواضل، مدققِ دقائقِ شریعت و محققِ حقائقِ طریقت‘‘
(مفاضاتِ طیّبہ، ص۱۴ تا ۱۵ و ۴۸ تا ۴۹)
حضرت علامہ شاہ عبد الصمد چشتی پھپھوند شریف
معین الاسلام والمسلمین، قامع اساس المحدثین”
(مکتوباتِ علما و کلامِ اہلِ صفا، ص۳۳)
حضرت مولانا سیّد شاہ ابراہیم قادری رزّاقی بغداد شریف
’’العالم الفاضل، البحر المتقاطر”
(دبدبۂ سکندری، رام پور، ۲۰؍ جولائی ۱۹۱۴ء ص ۳، ماخوذاز خطوطِ مشاہیر بنام امام احمد رضا)
تاجدارِ ترہت، علامہ شاہ ابو الولی محمد عبد الرحمٰن محبیّٰ قادر ی ، پوکھریرا شریف، سیتا مڑھی بہار
مفتیِ علام، وحید العصر، فرید الدہر، مفتیِ اسلام، مرجعِ عام، امامِ انام، بیخ کنِ نجدیاں، صف شکنِ بد مذہبیاں” (الصوارم الہندیہ، ص ۴۶)
حضرت مولانا قاضی سیّد احمد میاں، راجستھان:
’’قدوۃ العلما، زبدۃ الفقہا”
(فتاوٰی رضویّہ، ج ۱۲، ص ۱۲۴)
حضرت مولانا اسرار الحق دہلوی،گجرات
’’افضل العلما، اکمل الکملاء، آیت من آیۃ اللہ، برکت من برکۃ اللہ، مجددِ دین، نائبِ سیّد المرسلین”
(فتاوٰی رضویّہ، ج ۱۲، ص۱۹۹)
حضرت مولانا عبد السلام ہمدانی، امر تسر
بحضور فیض گنجور، سر اپا رحمتِ یزداں، رئیس العلماء و الفضلاء”
(مقدّمہ، خطوطِ مشاہیر بنام امام احمد رضا، ج ا، ص ۱۹، از ڈاکٹر امجد رضا امجد)
حضرت مولانا عبد السلام جبل پوری
’’عالی منقبت، اعلم العلماء المتبحرین، افضل العلماء المتصدرین ، سند النبلاء المدرّسین، مسند الکملاء المفتین، شیخ الاسلام و المسلمین، مجتہدِ زمانہ، فریدِ اَدانہ، صاحبِ حجتِ قاہرہ، مویّدِ سنّت زاہرہ، مجددِ زمانۂ حاضرہ، بحرا لعلوم، کاشف السرو المکتوم، قبلۂ عالم، حضرت مولانا و مقتدانا و سندنا، مرشدنا، وذخرنا لیومنا وغدنا، وسلیتنا و برکتنا فی الدنیا والدین، آیۃ من آیات اللہ رب العالمین، نعمۃ اللہ علی المسلمین، تاج المحققین، سراج المفتین، ذوالمقامات الفاخرہ، والکمالات الزاہرۃ الباہرہ، صدر الشریعہ، اعلیٰ حضرت، آقاے نعمت، و العلامۃ الاجل، الابجل الاکمل، حلال عقدۂ لاینحل، مقتداے اہلِ سنّت، قبلہ و کعبہ، سیّدی و سندی و ثقتی و مرشدی و کنزی و ذخری لیومی وغدی، مظہرِ سر الہدایۃ والیقین، مویّد الشریعہ المحمدیہ، مجددِ معالم السنۃ السنیہ، روض الانوار و البحرالاسرار، شیخ الاسلام والمفتی العلام الامام ملک العلماء الاعلام قبلتنا فی الکونین و کسبتنا فی الدارین روحی فداہ لازالت الشموس افضالہ طالعۃ و بدور جلالہ لامعۃ، قبلتنا فی الکونین، وسلیتنا فی الدارین، سرکارِ افخم، آقائے نعم، قبلۂ حاجاتِ ما، کعبۂ ایمانِ ما، برہان الفضلاء المدالققین، خیر الاحقین بالمہرہ، المجتہدین السابقین، مکرم کرام العرب و العجم، العلامۃ المعتمد المستند، قطب المکان، غوث الزمان، اعلی حضرت امامِ اہل ِسنّت، قبلۂ جانم، کعبۂ ایمانم، مفیض الکلمات الربانیہ علٰی حجۃ اللہ البالغۃ علی العالمین، سیّد العلماء المتبحرین، فخر الکملاء الراسخین خیر الحقۃ السابقین، تاج المفسرین، سراج الفقہاء والمحدثین، حجۃ الخلف بقیۃ السلف، ملک العلماء الا علام، خاتمۃ الائمۃ المحققین المدققین قطبِ ربّانی، غوثِ صمدانی، حجۃ اللہ البالغۃ علی العالمین، مولانا الشیخ الاستاذ۔”
(صحائفِ رضویہ و عرائضِ سلامیہ، ص ۲۴تا۶۸، ماخوذ از خطوطِ مشاہیر بنام امام احمد رضا، ج ۱، ص ۴۵۴تا ۵۰۰)
ملک العلما حضرت علّامہ سیّد ظفر الدین فاضل بہاری
بحضور اعلیٰ حضرت، عظیم البرکت، آقائے نعمت، دریائے رحمت، قبلہ و کعبہ”
(فتاوٰی رضویّہ، لاہور، ج ۵، ص ۳۱۵ تا۳۱۶؛ ایضاً، ج ۱۰، ص۴۵۹ تا۴۶۰)
علامتہ الدہر حضرت مولانا احمد حسن صاحب کانپوری
علم الہدٰی، سمی باسمہ الذی بشر بہ عیسٰی، بزیادۃ لفظ معناہ المرتضی”
(فتاوٰی رضویّہ، ج ۲۰، ص ۳۸۲)
مولانا انور حسین صاحب، ریاستِ رام پور
بحضرتِ اقدس علّامۂ محقق و فہامۂ مدقق، فاضلِ بریلوی”
(فتاوٰی رضویّہ، ج ۹، ص ۱۶۹)
حضرت مولانا آصف رضوی صاحب، کانپور
حامی السنۃ، ماحی البدعۃ، یا حبیب محبوب اللہ روحی فداک، قبلۂ کونین و کعبۂ دارین، محی الملۃ والدین”
(فتاوٰی رضویّہ، ج ۱۲، ص۴۲۲، ایضاً، ج۶، ص۱۵۹۔ شہنشاہ کون، ص۱۰، بحوالۂ خطوطِ مشاہیر بنام امام احمد رضا)
حضرت مولانا عتیق احمد صاحب پیلی، بھیت، یوپی
بحضرت اعلم العلما، افضل الفضلا، اکمل الکملا، آفتابِ آسمانِ شریعت، ماہتابِ درخشانِ طریقت، نور بخشِ قلوبِ مومنین، روشن فرمائے دنیا و دیں، حاکمِ محکمِ ایماں، ماتحت حبیب الرحمٰن، فضیلت پناہ، حقیقت آگاہ، امام العلما، حامی ِدینِ متین و اہلِ سنّت، ماحیِ ضلالت و کفر و بدعت، صاحبِ حجتِ قاہرہ،مجدد ِ ماتہ حاضرہ، آیۃ من آیات اللہ، حاج الحرمین الشریفین، مولانا و مقتدانا”
(فتاوٰی رضویّہ، ج۱۰، ص ۶۷۳؛ مکتوباتِ علما و کلامِ اہلِ صفا، ص۸۱ تا ۸۲)
حضرت مولانا محمد عبد الغفور صاحب، مدراس
امام العلماء المحققین، مقدام الفضلاء المدققین”
(تحفۂ حنفیہ پٹنہ، شمارہ ذی الحجہ ۱۳۲۱ھ، ص ۵۰، ماخوذ از خطوطِ مشاہیر بنام امام احمد رضا، ج۲، ص۱۵۶)
مولانا شاہ ابو الرجا غلام رسول قادری، صدر جمعیۃ الاحناف، کراچی
جنابِ تقدّس مآب، مجمعِ مکارمِ اخلاق، منبعِ محاسنِ اشفاق، سراپا اخلاق ِنبوی، مظہرِ اسرارِ مصطفوی، سلطان العلماءِ اہلِ سنّت، برہان الفضلاء الملۃ، قدوۂ شیوخ الزمان، مولانا المخدوم، بحرالعلوم، اعلی حضرت، امام الشریعہ والطریقۃ، مجددِ مائۃ حاضرہ”
(فتاوٰی رضویّہ، ج۸، ص۴۴۳ تا۴۴۴)
(حضرت مولانا شاہ گیلانی، شمس آباد، پاکستان
حضرت مجدد المائۃ الحاضرۃ الفاضل البریلوی، غوث الا نام، مجمع العلم والحلم والاحترام، امام العلماء، مقدام الفضلا، لازوال بالا فادۃو الافاضۃ والعزم والاکرام” (فتاوٰی رضویہ، ج ۱۶، ص ۳۴۳)
حضرت مولانا شاہ کریم رضا قادری گیا
تابعِ شریعت، غرمنقاد ملّتِ بیضا، جامعِ فضائلِ صوریہ و معنویہ، قدوۃ العلماء الا علام، عمدۃ الفضلاء الکرام، ماحیِ بدعت، حامیِ سنّت، راس العلما، تاج الفضلا” (تحفۂ حنفیہ، پٹنہ شمارہ محرم الحرام ۱۳۱۷ھ، ص۳۴؛ فتاوٰی رضویّہ، ج ۹، ص ۲۶۹ تا۲۷۰)
ناصرِ ملّتِ مصطفویہ، حامیِ مذہبِ حنفیہ، عالمِ اہلِ سنّت، دافع و ماحیِ شرک و بدعت، ناصر الاسلام والمسلمین، حامیِ شرعِ متین، اعلی حضرت، جناب مولانا و مخدومنا، قبلہ و کعبہ، فخرِ علماءِ دوراں، محسودِ زمانیاں، قامع الشرکۃ والبدعۃ، ملک العلما، بحر العلوم، محی السنہ، ممیت البدعۃ، محسودِ اقراں، فاضلِ لبیب، کاملِ اریب، فخر العلما، صدر الکبرا، مولانا و مقتدانا، سیّدی و مقتدی، مخدومی و مولائی”
(مکتوباتِ علما و کلامِ اہلِ صفا، ص ۷۰، ماخوذ از خطوطِ مشاہیر بنام امام احمد رضا، ج۲، ص ۴۸)
حضرت علامہ شاہ وصی احمد محدث سورتی، پیلی بھیت
امام الدہروہمام العصر، عالمِ ربّانی و فاضلِ حقّانی، بحرالعلوم، مولانا، سیّدنا، امام المتکلمین وہمام المحدثین، خیر اللحقہ بالمہرۃ السابقین”
(مکتوباتِ علما و اہلِ صفا: ۱۰۷ تا ۱۰۸)
مولوی محمد علی مونگیری ناظمِ ندوہ
مجمع الکمالات والفضائل، ذوالکمالات العلیہ”
(مراسلت سنّت و ندوہ، ص ۳تا ۵، بحوالۂ مقدمہ خطوطِ مشاہیر بنام امام احمد رضا، ج۱، ص۹۳، از ڈاکٹر امجد رضا امجد)
شیخ سیّد اسمٰعیل خلیل ، محافظِ کتبِ حرم، مکتہ المکرمہ
افاضل علما کے بھروسہ، اماثل فقہا کے پیشوا، بلا تخصیص جملہ محدثین کے استاذ، ساتوں طبقوں میں محققین کے سردار، میرے آقا، سیّد، بھروسہ با اعتماد استاذ، جائے پناہ، آج دنیا میں، کل حشر میں میرے لیے ذخیرہ، سیّدی المولوی، حضرت جناب، سیّدی خاتمۃ الفقہاء والمحدثین”
(الاجازۃ المتینۃ لعلماء بکۃ والمدینۃ، بریلی، ص۱۰۷ تا۱۰۸، الدولۃ المکیۃ، لاہور، ص ۱۵۵ تا۱۵۶)
شیخ عبد القادر کر دی المکی
حضرت مولانا، فاضل، فضلیت والوں کے پیشوا، سیّدی”
(الاجازۃ المتینۃ لعلماء بکۃ والمدینۃ، ص ۱۰۵)
جلیل القدر حضرت علامہ سیّد مامون المدنی
وہ استاذ ہیں، یکتائے علامہ ہیں، جائے پناہ، بہت سمجھ دار اور تیز فہم ہیں، جن کا قلم جادوں کی طرح فریفتہ کرتا ہے، جن کی باتوں کا لطف نسیمِ سحر پر فوقیت رکھتا ہے، وہ ایسے کمالاتِ عالیہ کے مالک ہیں کہ ہم ان کی کنہ کا تصوّر نہ بذریعہ رسم کر سکتے ہیں، نہ بذریعہ حد، وہ اس لائق ہیں کہ کہا جائے کہ ان جیسا فی زمانہ کوئی نہیں کیوں کہ ان کا فضل و کمال اس آگ سے زیادہ مشہور ہے جو پہاڑ کی چوٹی پر جلائی جاتی ہے، حضرت جنابِ مکرم، محترم، یگانۂ اقران۔”
(الاجازۃ المتینۃ لعلماء بکۃ والمدینۃ، ص ۱۱۳ تا ۱۱۵)
حضرت سیّد شاہ احمد علوی الوجیہی گجرات
مجمع البرکات، حامیِ شرعِ مبین، مولانا و اولٰنا مولوی”
(فتاوٰی رضویہ، ج۵،۳۹۰تا ۳۹۱)
مولوی مرزا محمد اسمٰعیل بیگ، چھتیس گڈھ
سر آمد علمائے متکلمین، سر کملا دین، جنیدِ عصر، شبلیِ دہر، حامیِ شریعت، ماحیِ بدعت، مجددِ مأتہ حاضرہ، مویّدِ مّلتِ طاہرہ”
(فتاوٰی رضویہ،ج ۱۴، ص ۴۱۴)
مولانا اکرام الدین بخاری، خطیب و امام مسجدِ وزیر خاں، لاہور
جنابِ مستطاب، محمدت مآب، قدوۃ الابرار و اسوۃ الاخیار، زین الصالحین وزبدۃ العارفین، علامۃ العصر و فریدا لدہر، عالمِ اہل السنہ، مجددِ مأتہ حاضرہ، استاذِ زمان و مقتدائے جہاں، لازوال نتیجۂ خاطرہ، درۃ تاج الفیضان، ثمرۂ شجرۂضمیرہ با کورات بستان العرفان۔”
(فتاوٰی رضویہ، ج ۱۱ص ۴۸۸)
حضرت مولانا ابراہیم صاحب، بنارس
عالمِ سنّت و اہلِ سنّت، ناصرِ ملّت، علامۂ زماں، محققِ دوراں، رأس العلما، رئیس الفضلا” (فتاوٰی رضویہ،ج ۹، ص ۵۷۲ تا۵۷۳ )
حضرت مولانا شاہ سلامت اللہ نقشبندی، رام پور
عالی مرتبت والا شان، سموالمکافۃ والمکان”
(سلامہ اللہ لاہل السنّۃ لدفع اہل الفتنۃ، ص ۵۷؛ دبدبۂ سکندری، رام پور،یکم جون ۱۹۱۴ء، ص۱۳ تا۱۴، ماخوذاز خطوطِ مشاہیر بنام امام احمد رضا، ج۱، ص ۳۶۷)
حضرت مولانا خلیل الرحمٰن، کچی باغ، بنارس
معدنِ عالمِ صوری و مخزنِ اسرارِ معنوی، حضرت مولانا حافظ”
(فتاوٰی رضویّہ، ج ۹، ص ۵۳۳)
پروفیسر حاکم علی نقشبندی، مجددی، لاہور
آقائے نامدار، مؤیّدِ ملّتِ طاہرہ، مولانا بالفضل اولانا”
(فتاوٰی رضویّہ، ج ۱۴، ص۴۱۹)
حضرت مولانا عبید اللہ صاحب، الٰہ آباد
سامی منزلت، جامع الکمالات العلمیۃ والعملیۃ، حاوی الفنون الاصلیۃ والفرعیۃ، مخدوم المعظّم، مطاعی المفخم، نیاز کیشاں، سیّدی و مولائی” (مکتوباتِ علما وکلامِ اہلِ صفا، ص ۷۷)
حضرت مولانا چودھری عبد الحمید، سہارن پور
اعلیٰ حضرت، عظیم المرتبت، مجددِ مأتہ حاضرہ، مؤیّدِ ملّتِ ظاہرہ”
(فتاوٰی رضویہ مع ترجمہ و تخریج، ج ۱۲، ص ۱۸۰ تا۱۸۲)
حضرت مولانا عبد الکریم صاحب، احمد آباد
حضرت مولانا العلام والبحر القمقام، حامی السنہ، قامع البدعہ، بقیۃ السلف حجۃ الخلف” (فتاوٰی رضویّہ، ج ۱۲، ص۱۳۱)
حضرت مولانا عبد اللطیف، کاٹھیاوار
زبدۃ العارفین، قدوۃ السالکین، بحر العلومِ ظاہری و باطنی”
(مکتوباتِ علما و کلامِ اہلِ صفا، ص ۶۶)
حضرت مولانا الٰہی بخش صاحب
قبلۂ شفقت و مرحمت و کعبۂ عاطفت و رافت، واسطۂ حصولِ عزّتِ دو جہاں، وسیلۂ وصولِ سعادتِ جاوداں ابد اللہ فضالھم ونوالھم، دامت شموس عنایاتھم، ابازغہ ناصیہ، فدویت واردات رابفازہ، مفاخرت و سعادت، مانندِ گلِ رنگین ساختہ، بگزارش مدّعا پرداختہ”
(فتاوٰی رضویہ، ج ۹، ص ۴۰۸)
مولانا محمد عبد الباقی برہان الحق جبل پوری
اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت، مجددِ مأتہ حاضرہ، بحر العلوم، علامہ، محقق بریلوی” (الدلآئل القاہرۃعلی الکفرۃ النیاشرۃ، ص۱۶، رضا اکیڈمی، ممبئی)
حضرت مولانا محمد اسماعیل، محمود آباد
امامِ اہلِ سنّت، مجددِ مأتہ حاضرہ، مؤیّدِ ملّتِ طاہرہ”
(الدلآئل القاہرۃعلی الکفرۃ النیاشرۃ، ص۳۳)
حضرت مولانا ابو سراج عبد الحق رضوی
حضرت عظیم البرکت، عالم ِاہلِ سنّت، قامعِ بدعت و محیِ سنّت، مولانا و بالفضل اولانا المولوی”
(الدلآئل القاہرۃعلی الکفرۃ النیاشرۃ، ص۴۰)
حضرت مولانا مفتی محمد ریاست علی ، شاہجہاں پور
عالمِ اکمل، فاضلِ اجل، حامیِ دین ِغرا، مولانا و مولوی”
(الدلآئل القاہرۃعلی الکفرۃ النیاشرۃ، ص۴۲)
مولانا محمد شفاعت الرسول حنفی قادری، رام پور
اعلیٰ حضرت، مجددِ دین و ملّت، قامعِ شرک و بدعت، مجددِ مأتہ حاضرہ مؤیّدِ ملّتِ طاہرہ امامِ اہلِ سنّت” (الدلآئل القاہرۃعلی الکفرۃ النیاشرۃ، ص۴۴)
مولانا شاہ حکیم ابو العلا عبد اللہ ،گورکھ پور مولانا المعظّم ومخدومنا المکرّم، حامیِ دینِ متین، ماحیِ کفر و مبتدعین” (مکتوباتِ علما و کلامِ اہلِ صفا، ص ۶۶)
حضرت مولانا عبد المجید صاحب
فیض درجت، مجمع الفضائل، منبع الفواضل، کاشفِ دقائقِ شرعیہ، واقفِ حقائقِ عقلیہ و نقلیہ، محی السنۃ النبویۃ، معراج الاحادیث المصطفویۃ، صاحب التحقیقات الرائقۃ، زبدۃ السعادات الفائقۃ”
(فتاوٰی رضویہ، ج ۱۳، ص ۱۵۵ تا۱۵۶)
حضرت مولانا سیّد غلام امام صاحب، بدایوں
سرِّ جمیلِ اہلِ فضل و کمال و مسلم الشرف والعلا، ابقاھم اللہ دائم البقا” (فتاوٰی رضویہ، ج ۶،ص ۲۰۳)
حضرت مولانا سیّد غلام محمد صاحب قادری
امام المحققین، مقدام الفضلاء المدققین، حضرت سیّدنا و مخدومنا و مولانا و مولوی و حاجی و قاری”
(فتاوٰی رضویہ، ج ۸، ص ۴۶۴تا۴۶۵)
مولانا ابو المنظور محمد غوث بخش، ریاستِ بہاول پور
اسمِ درجت، مدراء سجال العلوم علی العموم، حضرت مولانا و مخدومنا، قبلہ آمال و آمالِ اخیار عباد اللہ المتعال”
(فتاوٰی رضویہ، ج ۱۹، ص۳۷۰ تا۳۷۱)
مولانا فضل الرحمٰن، امام جامع مسجد فیروز پور، پنجاب
حضرت مولانا و بالفضل و الکمال اولانا، مظہرِ علومِ دینی و مصدرِ فیوض ِ دنیوی، مخدوم و مکرّم و معظّم”
(فتاوٰی رضویہ، ج ۶، ص ۶۴۸ وج ۱۱، ص۱۲۱)
مولانا فضل حق چشتی ملتانی، شاہ پور پنجاب
سلطان العلماء المتبحرین، برہان الفضلاء و المتصدرین، کنز الہدایہ والیقین، شیخ الاسلام والمسلمین، مولانا، مفتی العلامہ”
(فتاوٰی رضویہ، ج۸، ص ۱۲۳)
حضرت مولانا شاہ کرامت اللہ صاحب دہلوی
مولانا مخدوم و مکرم، جامعِ کمالاتِ ظاہریہ و باطنیہ، مولانا و مولوی” (مکتوباتِ علما و کلامِ اہلِ صفا، ص۸۶ تا۸۷)
حضرت مولانا محمد کریم اللہ خاں صاحب، رام پور
مولانا و مکرمنا و معظمنا، مولوی”
(مکتوباتِ علما و کلامِ اہلِ صفا، ص ۸۷تا ۸۸)
مولانا شیخ لعل نور عالم صاحب گوجرانوالہ
حامیِ سنّت، قامعِ بدعت، عالمِ اہلِ سنّت و جماعت، مرجعِ علما و فضلا” (فتاوٰی رضویہ، ج۱۶، ص ۴۳۱تا ۴۳۲)
حضرت علامہ سیّد حیدرشاہ قادری بھیڑ والہ
مجدد مأۃ حاضرہ، صاحبِ حجتِ قاہرہ، امام الحنفیہ، شیخ الاسلام، بحر العلوم، علامۂ ذخار” (الصوارم الہندیہ، ص ۵۶، راجستھان)
مولانا ابوالفیض محمد عبد الاحد حنفی رضوی ابنِ محدث سورتی
امام العلما، سیّد الاولیا، وارثِ سیّد الرسول، نائبِ خاتم الانبیا علیھم الصلاۃ والسلام، اعلی حضرت، عظیم البرکۃ والملۃ والشریعۃ والطریقۃ، محی الاسلام والدین، مجددِ مأتہ حاضرہ، عالمِ دین و سنّت، امامِ اہلِ سنّت مولانا، مولوی، حاجی، قاری، مفتی”
(الصوارم الہندیہ، ص ۷۴، راجستھان)
حضرت مولانا سیّد میاں صاحب قادری کھیڑہ
حضورِ پُر نُور، امامِ اہلِ سنّت، مجددِ و دین وملّت، اعلی حضرت، مولانا، مولوی، حافظ، قاری، مفتی
(الصّوارم الہندیہ، ص ۷۶، راجستھان)
حضرت مولانا امام الدین رضوی
اعلیٰ حضرت، عالمِ اہلِ سنّت، ناظمِ ملّت، مفتیِ شریعت، حامیِ طریقت، صاحبِ حجّتِ قاہرہ، مؤیّدِ ملّتِ زاہرہ، مجددِ مأتہ حاضرہ مولانا مولوی”
(اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی اور علمائے کوٹلی لوہاراں، ص۳۰)
حضرت مولانا ضیاء الدین قادری
سیّدی، سندی، مخدومی، اعلیٰ حضرت، عظیم البرکت، امامِ اہلِ سنّت، مجددِ دین و ملّت، علامہ، حافظ، شاہ”
(اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی اور علمائے کوٹلی لوہاراں، ص۴۳)
مولانا محمد ادریس صاحب لکھنو
جامع الفضائل، فخر العلما، صدر الحکما، نیرِاوجِ فضائل، مولانا، ”
(مکتوباتِ علما و کلامِ اہلِ صفا، ص ۶ تا ۷)
حضرت مولانا عبد الوہاب، کانپور
جامع المعقول والمنقول، واقف الفروع الاصول”
(فتاوٰی رضویّہ، ج ۹، ص ۲۳۹)
حضرت مولانا محمد الٰہ دین یار خان، مہاراشٹر
فیض مآب، حاوی المعقول والمنقول، کاشف دقائق فرع واصول” (فتاوٰی رضویّہ،ج ۳، ص۶ تا ۷)
حضرت مولانا کریم اللہ خان صاحب رام پور
مولانا و مکرّمنا و معظّمنا و مفخّمنا”
(مکتوباتِ علما و کلامِ اہلِ صفا، ص ۸۷ تا۸۸)
حضرت مولانا محمد مظہر حسین صاحب سنبھل
حامیِ سنّت و جماعت، ماحی ِبدعت و ضلالت، ذوالمجد والایقان”
(مکتوباتِ علما و کلامِ اہلِ صفا، ص ۹۶)
حضرت مولانا مفتی نذیر احمد خاں احمد آباد
عالی مرتبت، قاطعِ بنیان ملحدین، قامعِ اساسِ متبعین، جامعِ کمالات ِ علمیہ و عملیہ، حاویِ علومِ اصولیہ و فروعیہ”
(مکتوباتِ علما و کلامِ اہلِ صفا، ص ۱۰۳)
حضرت شمس العلما مولانا محمد نعیم الدین لکھنوی۔
عزیزِ جسم و جاں، فضائل و شمائلِ نشاں”
(فتاوٰی السنۃ لالجام الفتنۃ، طبعِ بریلی، ص ۵۰ تا ۵۱، ماخوذ از خطوطِ مشاہیر بنام امام احمد رضا، ج ۲، ص۴۲۵)
مولانا شاہ عبد اللہ ، زیب ِسجادہ دربارِ عالیہ بھر چونڈی شریف
تاج الفقہا، سراج العلماء المدققین، حامی السنۃ والدین، غیاث الاسلام والمسلمین، مجددِ مأتہ حاضرہ” (فتاوٰی رضویہ، ج ۹، ص ۵۷۹)
مولانا شاہ عبد الخالق صاحب، مدرّس مدرسۂ محمدیہ، حیدر آباد
حضرت مولانا العلام الحبر حامی السنہ، قامع البدعہ بقیۃ السلف، حجۃ الخلف” (فتاوٰی رضویہ، ج ۱۲، ص ۱۳۱)
مولانا قاضی عبد الوحید صاحب فردوسی، عظیم آباد پٹنہ
عالمِ اہلِ سنّت، دافع و ماحیِ رسومِ شرک و بدعت، ناصر الاسلام والمسلمین، حامیِ شرعِ متین، فخر العلماء و الفضلاء، محسودِ زمانیاں، مولانا، مخدومنا، قبلہ و کعبہ” (مکتوباتِ علما و کلامِ اہلِ صفا، ص ۶۹)
مولانا شاہ عبد الغفار قادری حنفی، بنگلور
جامعِ معقول و منقول، حاویِ فروع و اصول، جامعِ شریعت و طریقت، واقفِ حقیقت و معرفت، مخدومنا، مولانا و مولیٰ”
(تحفۂ حنفیہ، شمارہ ماہِ شعبان ۱۳۲۱ھ ماخوذ از خطوطِ مشاہیر، بنام امام احمد رضا، ج ۲، ص ۶۱ تا۶۲)
حضرت مولانا عبد السمیع صاحب میرٹھی
مخدوم و مکرم، ناصر الاسلام، سراپا رحمت، مؤیّدِ عقائد ملفسا”
(مکتوباتِ علما و کلامِ اہلِ صفا،ص ۳۱)
حضرت مفتی عمر الدین صاحب ممبئی
حضرت مولانا المعظّم، ذی الفضل الاعظم، حامی دین مبیں”
(مکتوباتِ علما و کلامِ اہلِ صفا،ص ۸۳)
حضرت مولانا عبد اللطیف صاحب کاٹھیاوار
زبدۃ العارفین، قدوۃ السالکین، بحر العلوم ظاہری و باطنی”
(ہفت روزہ، دبدۂ سکندری، رام پور، ۲۰؍ جولائی ۱۹۱۴ء، بحوالۂ خطوطِ مشاہیر بنام امام احمد رضا)
حضرت مولانا سیّد اسماعیل شاہ جی میاں، مارہرۂ مطہرہ
صدر الاماثل، مجمع الفضائل والفواضل، مدققِ دقائقِ شریعت و محقق ِ حقائقِ طریقت، افضل العلما، اجل الفضلا”
(مفاوضۂ طیّبہ، ص ۴۰)
مذکورۂ بالا سطور کے مطالعہ کے بعد یقیناً آپ اس نتیجے پر پہنچے ہوں گے کہ امامِ اہلِ سنّت، مجددِ دین و ملّت اعلی حضرت امام احمد رضا نہ صرف علم و فن کے تاجوَر تھے بلکہ اہلِ علم دفن کے مرجع و مرکز بھی تھے۔ آپ کے ہم عصر علما و مشائخ نے جن القابات و آداب سے آپ کا تذکرہ کیا ہے اس سے آپ کی ہمہ گیر عظمت و رفعت کا بخوبی پتا چلتا ہے۔ اس حقیقت کو عقیدت کیشی اور مبالغہ آرائی کے خانے میں ڈال کر سچائی کا خون ہر گز نہیں کیا جا سکتا اور جو لوگ اس بات پر بضد ہیں انہیں آخرت کے عذاب سے ڈرنا چاہیے۔ مجھے سخت حیرت ہے ان جدیدیت کے متوالوں پر جو وقتی شہرت و رفعت کی حرص میں اپنے بزرگوں کے دامنِ حرمت کو داغ دار کر کے ہی اپنی خود ساختہ عزّت و رفعت کا شیش محل بنانے کی دھن میں لگے ہوئے ہیں۔ اللہ انہیں ہدایت دے۔ آمین! ہم قارئین سے اپنے اس ناقص مضمون کی آئندہ تکمیل کے وعدے کے ساتھ جنبشِ خانہ کو لگام دیتے ہیں؛ اِنْ شَآءَ اللہُ تَعَالٰی اس موضوع پر کبھی بھر پور خامہ فرسائی کریں گے۔
امام احمدرضاالقاب وآداب کے آئینے میں مولانا محمد صابر رضا رہبر مصباحی