حضور صلی اللہ علیہ وسلم بعد وصال امت کے احوال جانتے ہیں اور دیکتھے بھی ہیں ۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم بعد وصال امت کے احوال جانتے ہیں اور دیکتھے بھی ہیں ۔

سوال ۔ایک شخص کا نظریہ ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم یا مردے اپنی قبروں سے زائرین کو نہیں دیکھتے تو اس سلسلے میں حق کیا ہے آیا دیکھتے ہیں یا نہیں احادیث کی روشنی میں بیان کریں ؟ ۔۔۔۔۔

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب ۔

اہل سنت وجماعت کا عقیدہ ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہم غلاموں کو ملاحظہ فرماتے ہیں جب چاھیں حضور ہمیں اپنی مزار پر انوار سے دیکھ سکتے ہیں
اللہ عزوجل قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے ۔انا‌ارسلناک شاھد و مبشرو نذیرا ۔
بے شک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر وناظر اور خوشی اور ڈر سناتا ۔
اعلی حضرت علیہ الرحمہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں بے شک ہم نے تمہیں بھیجا گواہ اور خوشی اور ڈر سناتا کہ جو تمہاری تعظیم کرے اسے فضل عظیم کی بشارت دو اور جو معاذ اللہ بے تعظیمی سے پیش آۓ اسے عذاب الیم کا ڈر سناؤ اور جب شاھد گواہ ہوۓ اور شاھد کو مشاھدہ در کار ہے تو بہت مناسب ہو کہ امت کے افعال واقوال واعمال واحوال ان کے سامنے ہوں( اللہ تعالی آپ کو یہ مرتبہ عطا فرمایا جیسا کہ)
طبرانی کی حدیث میں ہے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
رفع لی الدنیا فانا انظر الیھا والی ماھو کائن فیھا الی یوم القیامۃ کانما انظر الی کفی ھذہ ۔
بے شک اللہ نے میرے سامنے دنیا اٹھالی تو میں دیکھ رہا ہوں اسے اور جو اس میں قیامت تک ہونے والا ہے جیسے اپنی اس ہتھیلی کو دیکھ رہا ہوں ۔

(حوالہ فتاوی رضویہ ج 15ص 168)

یہ دیکھنا مطلق ہے جیسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں لوگوں کے دیکھتے تھے ٹھیک اسی طرح بعد وصال بھی پوری امت کے احوال دیکھتے ہیں

رہی بات عام مردوں کی تو وہ بھی زائرین کو دیکھتے اور سنتے ہیں جیسا کہ حدیث پاک میں ہے ۔
عن انس رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال العبد اذا وضع فی قبرہ وتولی وذھب اصحابہ حتی انہ یسمع قرع نعالھم ۔
حضرت انس بن‌مالک سے روایت ہے سید المرسلین نے ارشاد فرمایا جب بندے کو اس کی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور لوگ دفن کرکے پلٹتے ہیں تو بے شک وہ یقینا تمہارے جوتوں کی آواز سنتا ہے ۔
(بخاری شریف کتاب الجنائز حدیث 1338)

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے راوی سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم ۔

ان‌المیت یعرف من یغسلہ ویحملہ ومن یکفنہ ومن ید لیہ فی حفرتہ

بے شک مردہ پہچانتا ہے اسے جو غسل دے اور جو اٹھاۓ اور جو کفن پہناۓ اور جو قبر میں اتارے

(فتاوی رضویہ ج 9 ص 708)

شرح الصدور میں ہے سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ۔۔

انس مایکون المیت فی قبرہ اذا زارہ من کان یحبہ فی دار الدنیا ۔

قبر میں مردے کا زیادہ جی بہلنے کا وقت وہ ہوتا جب اس کا کوئی پیارا زیارت کو آتا ہے ‌
(شرح الصدور بحوالہ اربعین طائفہ باب زیارۃ القبور ص 85)

احیاء کے آنے پاس بیٹھنے بات کرنے سے مردوں کے جی بہلنے میں ظاہر ہیں اگر دیکھتے سنتے نہیں تو ان امور سے جی بہلنا کیسا

لہذا معلوم ہوا مردے زائرین کو دیکھتے بھی ہیں اور سنتے بھی ہیں ۔

واللہ اعلم بالصواب
کتبہ :محمد سلمان رضا واحدی امجدی پرنسپل مدرسہ غوث العلوم گلشن رضا الٰہی نگر سندیلہ ہردوئی

Leave a Reply